لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا جنگ گروپ اور جیو کی تاریخ رہی ہے خورشید شاہ
پہلی بار جیو کے گرد گھیرا تنگ ہوا ہے تو انھیں اچھے سیاستدان یاد آنے لگے ہیں۔ رہنما پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا جنگ گروپ اور جیو کی تاریخ رہی ہے۔ پہلی بار اب ان کے گرد گھیرا تنگ ہوا ہے تو انھیں اچھے سیاستدان یاد آنے لگے ہیں۔
سکھر ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست دان وہی ہوتا ہے جو اپنے بیان پر قائم رہے، وہ جو بات کہے اس کا موقف اس معاملے پر کئی برس بعد بھی وہی ہو، عمران خان پہلے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جیو اور جنگ گروپ پر قربان ہوتے تھے اور اب ان کے خلاف باتیں کرتے نہیں تھکتے۔ اب شاید ان کا ایجنڈا ہی تبدیل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کا ایجنڈا الگ الگ ہے اس لئے عمران خان کبھی بھی انہیں 11 مئی کے احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دیں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم حکومت میں شامل ہے، ان کی تکلیف ہماری تکلیف ہے اور ہمارا دکھ ان کا دکھ۔ ہم مل کرمسائل حل کرسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر ان کے ہیں مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے ورنہ چھوٹے چھوٹے مسئلے بڑے بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بندش غلط روایت ہے لیکن صحافیوں کو بھی کسی کی پگڑی اچھالنے کے بجائے ذمہ دارانہ صحافت کرنی چاہئے مگر بدقسمتی سے جنگ گروپ اور جیو کی یہ تاریخ رہی ہے۔ پہلی بار اب جیو کے گرد گھیرا تنگ ہوا ہے تو انھیں اچھے سیاستدان یاد آنے لگے ہیں۔
سکھر ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست دان وہی ہوتا ہے جو اپنے بیان پر قائم رہے، وہ جو بات کہے اس کا موقف اس معاملے پر کئی برس بعد بھی وہی ہو، عمران خان پہلے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جیو اور جنگ گروپ پر قربان ہوتے تھے اور اب ان کے خلاف باتیں کرتے نہیں تھکتے۔ اب شاید ان کا ایجنڈا ہی تبدیل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کا ایجنڈا الگ الگ ہے اس لئے عمران خان کبھی بھی انہیں 11 مئی کے احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دیں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم حکومت میں شامل ہے، ان کی تکلیف ہماری تکلیف ہے اور ہمارا دکھ ان کا دکھ۔ ہم مل کرمسائل حل کرسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر ان کے ہیں مل بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالنا چاہئے ورنہ چھوٹے چھوٹے مسئلے بڑے بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بندش غلط روایت ہے لیکن صحافیوں کو بھی کسی کی پگڑی اچھالنے کے بجائے ذمہ دارانہ صحافت کرنی چاہئے مگر بدقسمتی سے جنگ گروپ اور جیو کی یہ تاریخ رہی ہے۔ پہلی بار اب جیو کے گرد گھیرا تنگ ہوا ہے تو انھیں اچھے سیاستدان یاد آنے لگے ہیں۔