ملکی تاریخ میں پہلی بار 15جولائی تک کپاس کی پیداوار 8لاکھ 58ہزار
6 لاکھ 59ہزار گانٹھیں سندھ جبکہ ایک لاکھ 98ہزار گانٹھیں پنجاب کی فیکٹریوں میں پہنچیں
ملکی تاریخ میں پہلی بار 15جولائی تک کپاس کی پیداوار 8لاکھ 58ہزار پہنچ گئی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار کپاس کی جولائی میں آمد کے پیداواری اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 15جولائی تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 8لاکھ 58ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے، جس میں سے 6 لاکھ 59ہزار 134 گانٹھ سندھ جبکہ ایک لاکھ 98 ہزار 873 گانٹھ پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل ملز نے 15 جولائی تک 6لاکھ 91ہزار 731 گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ ایک ہزار گانٹھیں بیرون ملک برآمد کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جننگ فیکٹریوں میں فی الوقت ایک لاکھ 65ہزار 276روئی کی گانٹھیں فروخت کیلیے دستیاب ہیں، ملک میں اس وقت 298 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال موسمی حالات بہتر رہنے اور حکومتی اقدامات کی بدولت پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ کاشت کی گئی تھی اور سندھ کے ساحلی اضلاع میں اس سال مئی کے مہینے میں جبکہ سندھ اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں جون میں ہی کپاس کی بھرپور چنائی شروع ہوگئی تھی، جس کے باعث ملکی تاریخ میں پہلی بار 15جولائی تک کپاس کی پیداوار 8لاکھ 58ہزار گانٹھ ہونے کے ساتھ ساتھ 300جننگ فیکٹریاں بھی فعال ہوگئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئی فصل کے پیداواری اعداد و شمار منگل 18جولائی کو جاری کیے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل نئی فصل کے اعداد و شمار ستمبر میں جاری کیے جاتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ 15 جولائی تک ملک بھر میں سب سے زیادہ کپاس کی پیداوار سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے، جو کہ 4لاکھ 88 ہزارگانٹھوں پر مشتمل ہے ۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار کپاس کی جولائی میں آمد کے پیداواری اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 15جولائی تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 8لاکھ 58ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے، جس میں سے 6 لاکھ 59ہزار 134 گانٹھ سندھ جبکہ ایک لاکھ 98 ہزار 873 گانٹھ پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل ملز نے 15 جولائی تک 6لاکھ 91ہزار 731 گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ ایک ہزار گانٹھیں بیرون ملک برآمد کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جننگ فیکٹریوں میں فی الوقت ایک لاکھ 65ہزار 276روئی کی گانٹھیں فروخت کیلیے دستیاب ہیں، ملک میں اس وقت 298 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال موسمی حالات بہتر رہنے اور حکومتی اقدامات کی بدولت پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ کاشت کی گئی تھی اور سندھ کے ساحلی اضلاع میں اس سال مئی کے مہینے میں جبکہ سندھ اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں جون میں ہی کپاس کی بھرپور چنائی شروع ہوگئی تھی، جس کے باعث ملکی تاریخ میں پہلی بار 15جولائی تک کپاس کی پیداوار 8لاکھ 58ہزار گانٹھ ہونے کے ساتھ ساتھ 300جننگ فیکٹریاں بھی فعال ہوگئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئی فصل کے پیداواری اعداد و شمار منگل 18جولائی کو جاری کیے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل نئی فصل کے اعداد و شمار ستمبر میں جاری کیے جاتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ 15 جولائی تک ملک بھر میں سب سے زیادہ کپاس کی پیداوار سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے، جو کہ 4لاکھ 88 ہزارگانٹھوں پر مشتمل ہے ۔