شیر میسور ٹیپو سلطان کی شہادت کو 215 برس بیت گئے

ٹیپوسلطان کا قول تھا ” گیدڑ کی 100سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے “اور وہ اپنے قول پر زندگی بھر قائم رہے۔


ویب ڈیسک May 04, 2014
ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ فوٹو: وکی پیڈیا

لاہور: برصغیر میں برطانوی سامراج کے خلاف جدوجہد کرنے والے آخری مسلمان حکمران شیر میسور ٹیپو سلطان کی شہادت کو 215 برس ہوگئے لیکن وطن سے محبت اور غیر ملکی سامراج کے خلاف جدوجہد کے باعث ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔

1750 میں ایک فوجی حیدر علی کے ہاں پیدا ہونے والے فتح علی کا نام روحانی بزرگ ٹیپو مستان شاہ کی مناسبت سے فتح علی ٹیپو سلطان رکھا گیا تھا۔ 1782 میں والد کے انتقال کے بعد وہ میسور کے حکمران کی حیثیت سے تخت نشین ہوئے۔ اپنے دور حکومت میں ٹیپو سلطان نے انتہائی دوررس فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔

ٹیپو سلطان کو عربی ، فارسی ، اردو ، فرانسیسی اور انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ وہ مطالعے کے بہت شوقین اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے، ان کے کتب خانے میں ہزاروں نادر و نایاب کتابوں کا ذخیرہ تھا۔ اس کے علاوہ وہ سائنسی علوم میں بھی خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ انھیں برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہاجاتا ہے۔ ٹیپو سلطان مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ ان کی فوج اور ریاست میں بڑی تعداد میں غیر مسلم اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔

ٹیپو سلطان کا قول تھا " گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے "اور وہ اپنے اس قول پر زندگی بھر قائم رہے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کے لئے سنجیدہ و عملی اقدامات کئے اور کئی بار انگریزی افواج کو شکست فاش دی لیکن نظام حیدرآباد دکن اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کے لئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا۔

ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ 1799 میں انہوں نے سرنگا پٹم میں برطانوی فوج کے ساتھ آخری معرکے میں انھوں نے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا، اس موقع پر میر صادق اور اس کے غدار ساتھیوں نے دشمن کے لئے قلعے کا دروازہ کھول دیا، ایک موقع پر جب ان کی فوج کے فرانسیسی افسر نے ٹیپو کو جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور دوران جنگ سر پر گولی لگنے سےشہید ہو گئے۔ ٹیپو سلطان کی شہادت کو 215 برس ہوگئے لیکن ان کا نام آج بھی بہادر اورغیرتمند حکمران کے طور پر لیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں