ملیر کینٹ کے قریب چائے کے ہوٹل پر فائرنگ سے بلڈر قتل

عذیر ظفر کام کے سلسلے میں پریشان تھا، اس پر انویسٹرز کا کافی قرض تھا، دوستوں کا بیان


Staff Reporter July 19, 2023
مقتول عذیر ظفر پرانے گھر خرید کر، انہیں توڑ کر وہاں پورشن بنانے کا کام کرتا تھا

ملیر کینٹ کے قریب چائے کے ہوٹل پر فائرنگ کے واقعے میں بلڈر جاں بحق ہوگیا۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب فلک ناز فلیٹ کے قریب چائے کے ہوٹل پر فائرنگ سے زخمی ہونے والا 32 سالہ عذیر ظفر ولد سید ہمایوں جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ۔

مقتول کے پھوپھا حبیب نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عذیر ظفر گزشتہ 6 ، 8 ماہ سے ملیر کینٹ کے عقب میں گیٹ نمبر 6 کے سامنے سورتی سوسائٹی میں اپنے سسرال میں رہائش پزیر جب کہ اس کا اپنا گھر فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں ہے ۔مقتول کی 14 سال قبل شادی ہوئی تھی اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔مقتول تعمیراتی بلڈر تھا اور فیڈرل بی ایریا اور یاسین آباد میں متعدد پرانے گھر خرید کر انہیں توڑ کر وہاں پورشن بنانے کا کام کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عذیر کا فیڈرل ایریا بلاک 9 بریانی چوک پر دفتر ہے۔ مقتول کے دوستوں نے بتایا کہ عذیر ظفر اپنے کام کے سلسلے میں کافی پریشان تھا کیونکہ اس پر انویسٹرز کا کافی قرض تھا۔ مقتول کے دوست عدنان نے بتایا کہ واقعے کے وقت اپنے ایک اور دوست کے ہمراہ عذیر ظفر کے ساتھ ہوٹل کے سامنے رکھے تخت پر بیٹھے چائے پی رہے کہ اچانک فائرنگ کی آواز سن کر وہ اور اس کا دوست خوف زدہ ہوکر زمین پر لیٹ گئے۔

اسی دوران عذیر ظفر کمر پکڑ کر ان کی طرف آیا اور بتایا کہ اسے گولی لگ گئی، جس پر ان دونوں دوستوں نے ایدھی کی ایمبولینس منگوائی اور اسپتال گئے۔ ڈاکٹروں نے چیک کر کے بتایا کہ کمر میں لگنے والی گولی سامنے دل کے پاس آکر رک گئی ہے۔ عذیر کو سینے میں شدید تکلیف بھی ہو رہی تھی ۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ عذیر ظفر کی دوران علاج موت واقع ہوگئی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ ہوٹل کے قریب اسلحہ کی دکان کے اوپری حصے میں بیٹھے سکیورٹی گارڈ شفیق نے کی ہے اور واقعے کے بعد سکیورٹی گارڈ شفیق سمیت تینوں گارڈز موقع سے فرار ہیں۔

پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد مقتول کی لاش اس کے بھائی نمیر ظفر اور پھوپھا حبیب کے سپرد کر دی ۔ واقعے کا مقدمہ سکیورٹی گارڈ شفیق اور دیگر کے خلاف درج کیا جائے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں