کورونا کے بعد چین کا دورہ کرنے والے والے پارلیمانی وفد نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجزسے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ کسی بھی نئی سرد جنگ کو مسترد کرتے ہیں۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں 7 پارلیمانی ارکان پر مشتمل کثیر الجماعتی پہلے پارلیمانی وفد بت چین کا دورہ کیا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہونے والے اس دورے کی اہمیت پاکستان اور چین دونوں کے عوام سے عوام کی سطح پر دوستی اور تعاون کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کی عکاس ہے اور یہ بطور 'آئرن برادرز' اور اسٹریٹجک 'آل ویدر' شراکت دار پاک چین تعلقات کی جڑاور بنیاد بھی ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ "چاروں صوبوں کی 6 سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے وفد نے تین جہتی مقصد کے ساتھ چین کا دورہ کیا پاکستان کی پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سیاس عزم کا اعادہ کرنا کہ وہ پاکستان چین دوستی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے ایک اہم ستو ن کے طور پر پاکستان یا خطے میں کسی بھی تبدیلی سے قطع نظر آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی اور جدیدیت کے چینی تجربے سے سیکھتے ہوئے اسباق حاصل کرنا جو سی پیک کے دوسرے مرحلے کو تیزی سے آگے بڑھاسکتے ہیں، اپنے پڑوس میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر چینی دوستوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا تاکہ پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجوں سے مل کر نمٹ سکیں۔
چین میں اپنے قیام کے دوران وفد نے چین کی وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ اہم میڈیا اداروں اور اعلیٰ تھنک ٹینکس کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔