حیات آباد خودکش حملے کا مقدمہ درج نامعلوم ملزمان نامزد
ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا، 7 اے ٹی اے،5 ای ایس اے اور 324 سمیت دیگر دفعات شامل
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت کے علاقے حیات آباد میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
حیات آباد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایس ایچ او تاتارہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی ار میں 7 اے ٹی اے،5 ای ایس اے اور 324 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایف سی اہلکار سرکاری گاڑی میں ڈیوٹی کر رہے تھے کہ حیات آباد فیز 6 میں حملہ آور نے اپنی گاڑی ایف سی کی گاڑی سےٹکرائی، جس کے بعد خودکش حملہ آور کی گاڑی میں زوردار دھماکا ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق دھماکے سے ایف سی گاڑی کو نقصان پہنچا جبکہ اہلکار شدید زخمی ہوئے، دھماکے سے اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور حملہ آور موقع پر ہلاک جبکہ اُس کے زیر استعمال گاڑی مکمل تباہ ہوگئی۔
مدعی مقدمہ کے مطابق خودکش حملہ آور کا چہرہ کافی حد تک محفوظ رہا اور اُس کے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے نشانات بھی سلامت ہیں۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ واقعہ مختلف سی سی ٹی کیمروں میں محفوظ ہوچکا ہے، ہلاک دہشت گرد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے حملہ آور کے جسم کے نمونےحاصل کرلئے ہیں۔
حیات آباد دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت
حیات آباد فیز 6 میں ایف سی کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت اُس وقت ہوئی جب تفتیشی اداروں کو دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کا چیسز نمبر مل گیا۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق 25 کلو تک دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب سی این جی کٹ میں رکھا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہائی ایکسپلسیو بارود استعمال کیا گیا، کارروائی میں خود کش جیکٹ کے استعمال کے شواہد کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
سی ٹی ڈی ٹیم کا جائے وقوعہ کا دورہ، اطراف کی آبادی کے بیانات قلم بند
ذرائع کے مطابق گُزشتہ رات سی ٹی ڈی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور دھماکے کے قریب آبادی کے بیانات قلمبد کیے۔
ذرائع کے مطابق حیات آباد کے اطراف میں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی گئیں ہیں جبکہ گاڑی کے انجن اور چیسز نمبرز کو فرانزک کے لیے ارسال کردیا گیا ہے، حملہ آور کے اعضاء کے خون کے نمونے ڈی این اے کے لیے ارسال کیے گئے۔
واضح رہے کہ گُزشتہ روز حیات آباد فیز6 میں ایف سی کی گاڑی پر خودکُش دھماکہ ہوا تھا جس میں 8 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
حیات آباد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایس ایچ او تاتارہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی ار میں 7 اے ٹی اے،5 ای ایس اے اور 324 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایف سی اہلکار سرکاری گاڑی میں ڈیوٹی کر رہے تھے کہ حیات آباد فیز 6 میں حملہ آور نے اپنی گاڑی ایف سی کی گاڑی سےٹکرائی، جس کے بعد خودکش حملہ آور کی گاڑی میں زوردار دھماکا ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق دھماکے سے ایف سی گاڑی کو نقصان پہنچا جبکہ اہلکار شدید زخمی ہوئے، دھماکے سے اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور حملہ آور موقع پر ہلاک جبکہ اُس کے زیر استعمال گاڑی مکمل تباہ ہوگئی۔
مدعی مقدمہ کے مطابق خودکش حملہ آور کا چہرہ کافی حد تک محفوظ رہا اور اُس کے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے نشانات بھی سلامت ہیں۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ واقعہ مختلف سی سی ٹی کیمروں میں محفوظ ہوچکا ہے، ہلاک دہشت گرد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے حملہ آور کے جسم کے نمونےحاصل کرلئے ہیں۔
حیات آباد دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت
حیات آباد فیز 6 میں ایف سی کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت اُس وقت ہوئی جب تفتیشی اداروں کو دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کا چیسز نمبر مل گیا۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق 25 کلو تک دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب سی این جی کٹ میں رکھا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہائی ایکسپلسیو بارود استعمال کیا گیا، کارروائی میں خود کش جیکٹ کے استعمال کے شواہد کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
سی ٹی ڈی ٹیم کا جائے وقوعہ کا دورہ، اطراف کی آبادی کے بیانات قلم بند
ذرائع کے مطابق گُزشتہ رات سی ٹی ڈی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور دھماکے کے قریب آبادی کے بیانات قلمبد کیے۔
ذرائع کے مطابق حیات آباد کے اطراف میں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی گئیں ہیں جبکہ گاڑی کے انجن اور چیسز نمبرز کو فرانزک کے لیے ارسال کردیا گیا ہے، حملہ آور کے اعضاء کے خون کے نمونے ڈی این اے کے لیے ارسال کیے گئے۔
واضح رہے کہ گُزشتہ روز حیات آباد فیز6 میں ایف سی کی گاڑی پر خودکُش دھماکہ ہوا تھا جس میں 8 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔