سائفر پر حکم امتناع ختم


مزمل سہروردی July 20, 2023
[email protected]

لاہور ہائی کورٹ نے سائفر کی تحقیقات کو روکنے کے لیے دیا گیا حکم امتناع ختم کر دیا ہے۔ حکومت پاکستان کی درخواست پر بالآخر لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو سائفر کی تحقیقات کی اجازت دے دی ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو سائفر کی تحقیقات سے روک دیا تھا جس کی وجہ سے کئی ماہ سے تحقیقات رکی ہوئی تھیں۔ لیکن بالآخر یہ حکم امتناع ختم کر دیا گیا ہے۔ یقیناً تحریک انصاف کے چیئرمین کو یہ پسند نہیں ہوگا کہ حکم امتناع ختم کر دیا جائے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ان تحقیقات پر پہلے ہی حکم امتناع نہیں دیا جانا چاہیے تھا' بہر حال اب یہ حکم امتناع ختم کر دیا گیا ہے' ہم نے دیکھا ہے کہ عدالتیں کبھی کسی بھی تحقیقاتی ادارے کو تحقیقات سے نہیں روکتی ہیں۔ بلکہ تحقیقات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ملزمان کو جہاں ضمانت کی سہولت دی بھی جاتی ہیں وہاں انھیں تحقیقات میں تعاون کی بھی ہدایت کی جاتی ہے۔

یہ حکم امتناع تا حیات رہ ہی نہیں سکتا تھا۔ آپ کس بنیاد پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ کبھی تحقیقات نہیں ہوںگی۔میں سمجھتا ہوں کئی ماہ یہ حکم امتناع رکھ کر تحریک انصاف کے چیئرمین کو بہت فائدہ دیا گیا ہے۔ اگر یہ حکم امتناع نہ دیا جاتا تو آج سائفر کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہوتیں۔ اور عین ممکن تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین آج ٹرائل کا سامنا کر رہے ہوتے۔ پھر سائفر کی حقیقت بھی قوم کے سامنے آنا ضروری ہے۔

کیوں تحریک انصاف کے چیئرمین اس کوشش میں ہیں کہ حقیقت قوم کے سامنے نہ آئے۔ اگر وہ سچے ہیں تو ان کی تو کوشش ہونی چاہیے کہ حقیقت قوم کے سامنے آجائے۔ ایک وقت میں تحریک انصاف کے چیئرمین خود سائفر کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب ان کی کوشش ہے کہ تحقیقات نہ ہوں۔ کیوں؟

آپ کہہ سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کو ایف آئی اے کی تحقیقات پر اعتبار نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ایف آئی اے ان کے خلاف ہی تحقیقات کرے گی۔ لیکن معاملہ تحقیقات پر ختم نہیں ہونا۔ مقدمہ تو عدالت میں چلنا ہے۔ جس عدالت سے وہ حکم امتناع حاصل کرتے ہیں' سزا اور جزا کا فیصلہ بھی اسی عدالت میں آنا ہے۔ پھر فکر کی کیا بات ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کے پاس سائفر کے حوالے سے جو ثبوت موجود ہیں' پہلے تو انھیں وہ ایف آئی اے کے حوالے کرنے چاہیے۔ پھر عدالت میں پیش کرنے چاہیے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے سائفر کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے خوب استعمال کیا ہے۔

انھوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو بدنام کرنے اور ان کو غدار ثابت کرنے کے لیے بھی سائفر کو بہت استعمال کیا ہے۔ لیکن اب وہ سائفر سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ اب سائفر کا ذکر ہی ختم ہو جائے۔ کیونکہ انھوں نے سائفر سے جتنا فائدہ اٹھانا تھا اٹھا لیا ہے۔

ایک موقع پر جب تحریک انصاف کے چیئرمین کی سیاست سائفر کے گرد گھوم رہی تھی۔ تب سائفر ہی سائفر تھا۔ لیکن اب نہیں۔ اب تو تحریک انصاف کے چیئرمین نے امریکا سے اپنے بگڑے تعلقات ٹھیک کرنے کے لیے ایک لابی فرم کی خدمات بھی حاصل کی ہوئی ہیں۔

آج وہ سائفر کو پیچھے چھوڑ کر روٹھے امریکا کو منانے کے چکر میں دن رات ایک کر رہے ہیں۔ کل تک جس امریکا سے حقیقی آزادی حاصل کرنی تھی آج اسی امریکا کی مدد سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کل جس امریکا کے خلاف قوم کے جذبات بھڑکائے جا رہے تھے۔ کل جس امریکا کو دشمن بتایاجا رہا تھا۔ آج پاکستان کے معاملات میں مداخلت کے لیے اسی امریکا کی منتیں کی جا رہی ہیں۔ کل جس سائفر کو پاکستان کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا جا رہا تھا۔

آج امریکیوں سے پاکستان کے خلاف بیانات جاری کرنے کی منتیں کی جا رہی ہیں۔ کل تک ایک نجی ملاقات کی گفتگو کو پاکستان پر حملہ قرار دینے والے آج زلمے خلیل زاد کے بیانات پر خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں۔ کل تک امریکا کے خلاف جلسے کرنے والے آج امریکی اہلکاروں سے پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کل تک امریکا کو للکارنے والے آج امریکا کی خوشنودی کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود تحریک انصاف کے چیئرمین کو حکم امتناع حاصل رہا۔ جب تحریک انصاف کے چیئرمین کے حامی امریکا میں پاکستان کے خلاف لابی کر رہے تھے تب بھی تحریک انصاف کے چیئرمین کے پاس سائفر کی تحقیقات کے خلاف حکم امتناع موجود تھا۔ کیا تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنے جن مخالفین کو امپورٹڈقراردیا تھا ان کو یہ حق حاصل نہیں تھا کہ وہ اس حوالے سے حقیقت عوام کے سامنے لاتے۔ کیا۔

ویسے تو سائفر کی تحقیقات کو روک کر تحریک انصاف کے چیئرمین کو بہت بڑا فائدہ حاصل ہوا ہے۔ اگر پہلے اس معاملے کی حقیقت عوام کے سامنے آجاتی تو تحریک انصاف کے چیئرمین کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتا تھا۔

اس لیے تحریک انصاف کے چیئرمین کی خواہش تھی وہ ان تحقیقات کو روک کر رکھیں۔ اب اگر حقیقت شروع بھی ہو جائے تب بھی اس کا ٹرائل انتخابات سے پہلے ممکن نہیں۔ اس طرح حکم امتناع نے کافی حد تک تحریک انصاف کے چیئرمین کے مقاصد پورے کر دیے ہیں۔ اس لیے شاید اب حکم امتناع کا ختم ہونا تحریک انصاف کے چیئرمین کے لیے اتنا نقصان دہ نہیں ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ سائفر کے معاملے میں بہت سے وعدہ معاف گواہ تیار ہیں۔ جب سب کرداروں کو بلایا جائے گا تو وہ سب سچ بول دیں گے۔ وہ سب بھی حکم امتناع کی وجہ سے خاموش تھے۔ اعظم خان کی گواہی کا بہت شور ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ وہ اس سارے ڈرامے سے واقف ہیں۔ وہ سب سچ بتانے کے لیے تیار بھی ہیں۔ اس لیے ان کی گواہی کھیل کا رخ ہی موڑ دے گی۔ دیکھیں اب کیا ہوتا ہے۔ لیکن دیر ہو گئی ہے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں