حج مبارک ۔۔۔۔۔۔

اس نعمت پر شکر ادا کریں اور اپنی زندگی میں ایسی تبدیلی لائیں کہ حج کا مقصد پورا ہو جائے

اس نعمت پر شکر ادا کریں اور اپنی زندگی میں ایسی تبدیلی لائیں کہ حج کا مقصد پورا ہو جائے۔ فوٹو : فائل

اﷲ تعالیٰ دنیا بھر کے تمام حجاج (حج کرنے والوں) اور معتمرین (عمرے کرنے والوں) کا حج اور عمرہ اپنے کرم سے قبول فرمائے، اس دوران ہونے والی تمام لغزشوں اور کوتاہیوں کو معاف فرمائے اور بار بار بیت اﷲ شریف کی مقبول حاضری کی سعادت نصیب فرمائے، آمین۔

اﷲ کریم ہر مسلمان کے دل کی اس مبارک آرزو کو پورا فرمائے کہ اسے حج بیت اﷲ اور زیارت روضۂ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی توفیق زندگی میں ایک بار تو ضرور ملے، آمین۔

بیت اﷲ کی ایسی کشش ہے جو ہر مسلمان کو بار بار اپنی جانب کھینچتی ہے، اس کے انوار و برکات کا صحیح ادراک تو اسے ہی ہو سکتا ہے جو وہاں جا کر یہ سب خود اپنے دل سے محسوس کر چکا ہو۔

بیت اﷲ شریف پر نگاہ پڑنے سے دل کی بدلتی کیفیت کسی کو سمجھانا بہت مشکل ہے، یہ الفاظ کی حد بندیوں سے آزاد احساس ہے۔ یہ وہاں جا کر ہی محسوس ہوتا ہے کہ میں پہلے کیا تھا ؟ اب کیا ہوں ؟ میں پہلے کہاں تھا ؟ اب کہاں ہوں ؟

کتنی خوش نصیبی کی بات ہے کہ اس ذات نے آپ کو اپنے گھر اور اپنے محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم کے در کی زیارت کا موقع عطا فرمایا۔ آپ نے اپنی آنکھوں سے یہ نظارہ بھی کیا کہ آپ کی طرح دنیا بھر کے مسلمان ہزارہا گناہوں میں لتھڑے لاکھوں لوگ رنگ، نسل، قوم قبیلہ، برادری، زبان وغیرہ کے فرق کو مٹا کر دیوانہ وار، بے خودی کے عالم میں احرام کی دو چادروں میں اپنے گناہوں کی گٹھڑیاں چھپائے برستی آنکھوں اور لرزتے ہونٹوں کے ساتھ زبان کو یوں جنبش دے رہے تھے:

''لبیک اللھم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لاشریک لک۔''


حج بہ ظاہر دیکھنے میں ایک بامشقت فریضہ ہے، اس کی ادائیگی کے لیے جہاں انسان کا اچھا خاصا مال لگتا ہے وہاں اس کو اچھی خاصی جسمانی مشقت بھی اٹھانا پڑتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب انسان کے دل میں محبت الہٰی موج زن ہو، ذات حق کی طلب صادق ہو تو مشقت کا پتا چلتا ہے نہ ہی مال کی پروا ہوتی ہے بل کہ صرف اسی ایک کی محبت، معرفت، خوش نودی اور رضا کی جستجو ہوتی ہے۔

پھر بھی دیکھنے میں جان، وقت اور مال سب اس کے لیے خرچ کیا جاتا ہے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہماری یہ عبادت اﷲ کی بارگاہ میں قبول ہو جائے۔ اﷲ کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا، مفہوم:

''اے ایمان والو! اﷲ کی اطاعت کرو اور اﷲ کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔'' (سورۃ محمد)

حج کی قبولیت کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ انسان گناہوں والی زندگی کو چھوڑ کر نیکیوں والی زندگی اختیار کرے۔ بیت اﷲ شریف اور روضۂ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے انوار و برکات جو اپنے سینے میں محفوظ کر کے لایا ہے اسے ضایع ہونے سے بچائے۔

اپنے جسم کے ہر ایک عضو کو اﷲ کے احکامات اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں میں ڈھال دے، حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے۔ ہر وقت اپنے دل کو عبادات میں لگائے رکھے، اپنی زبان کو اﷲ کے ذکر سے تر رکھے، ہر وقت اﷲ کی رضا پیش نظر ہو، قومی، علاقائی اور خاندانی رسومات پر سنت رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو ترجیح دے۔ اپنی ذاتی اور نجی زندگی کو گناہوں سے آلودہ نہ کرے، اگر گناہ ہو جائے تو فوراً سے توبہ کرے۔ جذبۂ خیر خواہی کو اپنے جذبات پر غالب رکھے۔

غریب مفلس، نادار، مساکین اور یتامیٰ اور مستحقین لوگوں کی حتی الامکان امداد کرے، مظلوموں کی داد رسی کرے۔ شریعت کے احکامات پر عمل پیرا ہو اور غیر اسلامی کاموں اور لایعنی باتوں سے خود کو بچانے کی فکر کرے۔ ال غرض اس آیت کی عملی تفسیر بن جائے، مفہوم: ''اے ایمان والو! پُورے کے پُورے اسلام میں داخل ہو جاؤ۔''

ہمیں نہیں معلوم کہ زندگی میں دوبارہ حج کی سعادت ملتی ہے یا نہیں؟ اس لیے اس نعمت پر شکر ادا کریں اور اپنی زندگی میں ایسی تبدیلی لائیں کہ حج کا مقصد پورا ہو جائے۔ جیسے اﷲ نے حج کرنے کی توفیق نصیب فرمائی ہے ایسے ہی مقبول و مبرور بھی فرمائے۔ دل میں دعا بھی کرتے ہیں اﷲ پاک آپ کو بار بار یہ عظیم الشان سعادت نصیب فرمائے بلکہ ہر مسلمان کو یہ نعمت عطا فرمائے۔ آمین
Load Next Story