سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف دائر دوبارہ نظرثانی درخواست خارج
چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دوبارہ نظرثانی (کیوریٹیو ریویو پٹیشن) واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا کہ پاکستان کے فقہ قانون میں کیوریٹیو ریویو کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف کیوریٹیو ریویو واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بطور جج سپریم کورٹ ہٹانے کیلئے پی ٹی آئی نے صدارتی ریفرنس بھیجا تھا، سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے میں صدارتی ریفرنس خارج کردیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کیس فیصلے میں معاملہ تحقیقات کیلئے ایف بی آر بھیجا تھا۔
بعدازاں نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایف بی آر کو تحقیقات کیلئے معاملہ بھیجنے کیلئے نظرثانی اپیل دائر کی تھی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی کیس میں زاتی حیثیت سے دلائل دیے تھے، صدارتی ریفرنس خارج ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں کیوریٹیو ریویو دائر کیا تھا۔
جس کے بعد رجسٹرار سپریم کورٹ نے کیوریٹیو ریویو پراعتراضات عائد کیے تھے اور رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات کے خلاف پی ٹی آئی دور حکومت میں اپیل دائر کی گئی اور موجودہ حکومت نے کیوریٹیو ریو واپس لینے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ کیوریٹو ریو واپس لینے کی درخواست پر کئی ماہ گزرنے کے بعد اب فیصلہ جاری کیا گیا۔
تحریری فیصلہ
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست پر 6:4 کی اکثریت سے فیصلہ دیا، اکثریتی فیصلے سے ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جاری ہدایات کالعدم قرار دی گئیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے نظرثانی کیس کے فیصلے کے خلاف دوسری نظرثانی دائر کی، رجسٹرار سپریم کورٹ نے دوسری نظرثانی درخواست پر کچھ اعتراضات عائد کیے، رجسٹرار آفس نے کہا سپریم کورٹ رولز کے تحت دوسری نظرثانی درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی، 31 مارچ 2023 کو صدر مملکت نے حکومت کی ایڈوائس پر کیوریٹیو ریویو پٹیشن واپس لینے کی استدعا کی۔
سپریم کورٹ کے مطابق درخواستوں پر ان چیمبر سماعت کی گئی، حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے، وفاقی کابینہ نے کیوریٹیو ریویو پٹیشن واپس لینے کی منظوری دی۔
تحریری فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ رولز دوسری نظرثانی درخواست کی اجازت نہیں دیتے، ماضی میں سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی تصحیح کرتی رہی ہے، عدالت عظمیٰ آرٹیکل 187، 188 اور آرٹیکل 184(3) کے تحت اپنے فیصلوں کی تصحیح کے لیے ازخودنوٹس لیتی ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق تاہم ابھی تک عدالت نے اس اختیار کا استعمال نہیں کیا، جہاں تک کیوریٹیو ریویو پٹیشن کا تعلق ہے درخواست گزار نے عدالت کے اس اختیار پر بات نہیں کی، درخواست گزار نے کیوریٹیو ریویو پٹیشن کے حق میں جن عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا ان کے مطابق قانون میں دوسری نظرثانی کی گنجائش نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تاہم سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی درستگی یا نظرثانی کے لیے اختیار رکھتی ہے، فیصلہ دینے والے ججز میں سے یا سپریم کورٹ کے کسی جج نے یہ رائے نہیں دی کہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے یا نظر ثانی کی جائے۔
سپریم کورٹ کے مطابق کسی فیصلے پر نظرثانی کیلئے شہریوں کے بنیادی حقوق، عوامی مفاد کے عناصر لازم ہے، مذکورہ بالا عناصر کی عدم موجودگی کے سبب درخواست گزار کو کیوریٹیو ریو دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، درخواست گزار کی کیوریٹو ریو قابل سماعت ہی نہیں ہے۔