آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتیں سپریم کورٹ

ہائیکورٹ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سائلین کو دوسری اپیل کا حق دے، یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کا ہے، عدالت


ویب ڈیسک July 22, 2023
(فوٹو: فائل)

آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتیں، سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے چھ صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ اپیل کا حق دینے یا نہ دینے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے، دوسری اپیل کا حق دستیاب نہ ہو تو متعلقہ فورم کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سائلین کو دوسری اپیل کا حق دے، فیملی کیسز میں حقائق کا جائزہ لینے کے لیے ہائیکورٹ کو دوسری اپیل کا حق نہ دینے کا مقصد قانونی تنازعات کو جلد حل کرنا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ہائیکورٹس فیملی کیسز میں حقائق کا جائزہ لینا شروع کر دیں تو اس سے مقدمات کا سیلاب امڈ آئے گا، عدالتوں کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ غیر ضروری طور پر قانونی عمل کا غلط استعمال کریں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جب ٹرائل کورٹس اور اپیلٹ کورٹ حقائق کا تعین کر دیں تو آئینی عدالتوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، ٹرائل کورٹس اور اپیلٹ کورٹس کو حقائق کا جائزہ لینے کا اختیار دینے کا مقصد غیر ضروری مقدمہ بازی کی روک تھام ہے۔

واضح رہے کہ کوہاٹ کی فیملی کورٹ نے میاں بیوی کے تنازع پر بیوی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا اور ڈسٹرکٹ کورٹ کوہاٹ نے فیملی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہ لینے پر ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں