وزیراعظم نے نجکاری کمیشن کے نئے بورڈ ممبران کی منظوری دیدی

نئے بورڈ کے قیام کا مقصد نجکاری کا عمل شفاف طریقے اور تیزرفتاری کیساتھ مکمل کرنا ہے

سیاسی افراد کیساتھ ماہرین کو بھی بورڈ میں شامل کیا گیا ہے، وزیرنجکاری چیئرمین بورڈ ہونگے۔ فوٹو : فائل

وزیر اعظم شہباز شریف نے نجکاری کمیشن کے نئے بورڈ ممبران کی منظوری دے دی ہے، جس میں سیاسی اور پروفیشنل افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

نجکاری کمیشن کے نئے بورڈ کے قیام کا مقصد پرائیویٹائزیشن کے عمل کو شفاف طریقے سے اور تیزرفتاری کیساتھ مکمل کرنا ہے، بورڈ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پرائیویٹائزیشن جہانزیب خان کو وزارت قانون سے قانونی رائے لینے کے بعد شامل کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ذرعی ترقیاتی بینک کے سابق صدر شہباز جمیل، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق سی ای او فرخ حبیب خان، پرویز خان، جے ایس ایس آر کنسلٹینٹس کے سینیئر پارٹنر جاوید شیخ، سابق چیئر پرسن سندھ انویسٹمنٹ بورڈ، سی ای او اوریکل پاور ناہید میمن ، پیر سعد احسان الدین اور رسول بخش پھلپھوٹو کو نجکاری کمیشن کا ممبر مقرر کیا ہے، وزیر نجکاری کمیشن کے بورڈ کے چیئرمین جبکہ سیکریٹری نجکاری سیکریٹری بورڈ کے فرائض سرانجام دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 32 سالوں میں 178 سرکاری اداروں کی پرائیویٹائزیشن کی گئی، وزارت نجکاری


واضح رہے کہ حکومت نے ایک روز قبل ہی نجکاری کمیشن کا بورڈ تحلیل کیا تھا، تحلیل کیے گئے بورڈ کے ممبران میں ظفر اقبال، انجینیئر عبدالجبار میمن، ظفر اقبال صوبانی، ارسلا خان ہوتی، خرم شہزاد، اشفاق تولہ، یاور عرفان خان اور عترت حسین رضوی شامل تھے۔

تحلیل کیے گئے نجکاری کمیشن کے ایک بورڈ ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بورڈ نے پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیز، پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری کیلیے ہوم ورک مکمل کرلیا تھا، لیکن کوئی بھی حکومت یہ مشکل فیصلے نہ کرسکی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو نجکاری پالیسی پر عمل کرنے کا مشورہ

واضح رہے کہ وزیراعظم نے نئے بورڈ کی تشکیل پرائیویٹائزیشن کے پیچیدہ عمل سے بچنے کیلیے کی ہے، تاکہ پرائیویٹائزیشن کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے تیزرفتاری سے سرانجام دیا جاسکے، حکومت اس مقصد کے حصول کیلیے انٹرگورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشنز ایکٹ کا نفاذ کرچکی ہے، جس کی مدد سے پرائیویٹائزیشن سے متعلقہ قوانین کو بائی پاس کرتے ہوئے حکومت نے گزشتہ ماہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ٹرمینلز25 سال کیلیے متحدہ عرب امارات کے حوالے کیے ہیں۔

حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کیلیے پاکستان سوویرن ویلتھ فنڈ قائم کرنے کیلیے نئی قانون سازی کا بھی سوچ رہی ہے، اس قانون سازی کے ذریعے حکومت فنڈ کو نجکاری سے متعلق تین ایکٹس، نجکاری کمیشن آرڈیننس، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس اور اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ 2023 سے مستشنیٰ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
Load Next Story