امریکا میں حاملہ خواتین میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی
گزشتہ دو دہائیوں کے درمیان حاملہ خواتین میں ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ میں 16 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا
امریکا میں افیون کے استعمال نے وبا کی صورت اختیار کرلی ہے جس میں لاکھوں امریکی جانیں گنوا چکے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس نے حال ہی میں ہوئی ایک تحقیق کا حوالہ دے کر بتایا کہ امریکا میں نشے کے بحران کے ایک اور سنگین نتائج برآمد ہورہے ہیں جو کہ حاملہ خواتین میں ہیپاٹائٹس سی کا پھیلاؤ ہے۔ جس کی اہم وجہ متاثرہ شخص کے خون کی نمائش ہے، یعنی بالفاظ دیگر نشے کیلئے استعمال شدہ انجیکشن کا دوبارہ استعمال۔
محققین نے پایا کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے درمیان حاملہ خواتین میں ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ میں 16 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ خطرہ 3,000 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ محققین نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کے انفیکشن سے نہ صرف حاملہ خواتین کو خطرہ ہے بلکہ حمل کی خراب نشوونما اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
امریکی شہر بالٹیمور میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن میں ٹرانسپلانٹ سینٹر کے اسسٹنٹ پروفیسر اور معروف مصنف ڈاکٹر پو ہنگ چن نے کہا کہ حاملہ خواتین میں ایچ سی وی انفیکشنز میں اضافہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ تحقیق میں ظاہر کی گئی متاثرہ حاملہ خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ تحقیقی عرصے کے دوران کئی ایسی خواتین ہونگی جن کی ڈاکٹروں نے حمل کے دوران ہیپاٹائٹس انفیکشن کی تشخیص نہیں کی۔
ڈاکٹر نے کہا کہ یہی وجہ ہے تحقیق کے نتائج میں ممکنہ طور پر امریکہ میں حاملہ خواتین میں ایچ سی وی انفیکشنز کی صحیح تعداد کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ یہ تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔