برسات کی بہاریں

اِس وقت ہم ٹائم مشین استعمال کر رہے ہیں۔ آسمان پر گھنگھور گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں اور موسم سہانہ ہے

S_afarooqi@yahoo.com

انگریزی کے منفرد سائنس فکشن رائٹر ایچ جی ویلز یاد آ رہے ہیں، جنھوں نے ماضی کو چوتھی ڈائی مینشن قرار دیا ہے جب کہ عام خیال یہ تھا کہ ڈائی مینشنز تین ہی ہوتی ہیں، یعنی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی۔

آپ نے شاید 3 ڈائی مینشنز والی فلمیں تو دیکھی ہوں گی، جن کے لیے ایک خصوصی عینک درکار ہوتی ہے۔

اِس طرح کی فلموں کا خاصہ یہ ہوتا ہے کہ اِن میں ہر چیز نیچرل دکھائی دیتی ہے، مثلاً اگر آپ کسی جنگل میں ہیں اور وہاں کوئی شیر چھلانگ لگاتا ہے تو آپ کو یوں محسوس ہوگا کہ گویا وہ آپ پر جھپٹ رہا ہے یا اگر کوئی شخص بندوق تانے ہوئے آپ کے سامنے کھڑا ہوکر فائر کر رہا ہے تو آپ کو یوں لگے گا، گویا اُس کا ہدف آپ ہیں۔ہمارے زمانہ میں مخصوص سینما گھروں پر تھری ڈی فلمیں لگا کرتی تھیں جنھیں ناظرین دیکھ کر بہت انجوائے کرتے تھے۔

ایچ جی ویلز نے گزرے ہوئے وقت کو فورتھ یعنی چوتھی ڈائی مینشن قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر آپ ( اُن کی تصور کی ہوئی) ٹائم مشین پر بیٹھ جائیں تو آپ چوتھی ڈائیمینشن یعنی اپنے ماضی میں جا سکتے ہیں۔اگر آپ چاہیں تو ایچ جی ویلز کی اِس تصوراتی ٹائم مشین کو استعمال کر کے اپنے ماضی میں جا سکتے ہیں۔ ماضی جو بہت حَسین ہے جس کے بارے میں یہ کہنے کی ضرورت نہیں۔

گزرا ہوا زمانہ آتا نہیں دوبارہ

اِس وقت ہم ٹائم مشین استعمال کر رہے ہیں۔ آسمان پر گھنگھور گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں اور موسم سہانہ ہے۔ دور سے کسی سُریلی گلوکارہ کا یہ جادو بھرا گیت فضاؤں کو مسرور اور مخمور کر رہا ہے۔

گھٹا گھنگھور گھور، مور مچاوے شور

مورے سجن آ جا

آ جا مورے سجن آ جا

اِسی طرح موسمِ برسات میں منفرد گلوکارہ زبیدہ خانم کا یہ مَدھر گیت ہمارے کانوں میں رَس گھول رہا ہے۔

آئے موسم رنگیلے سہانے، جیا نہیں مانے

تو چھٹی لے کے آجا بالما۔''

برسات کے خوشگوار موسم کے حوالے سے یہ رسیلا گیت بھی ہمارے دل کے تاروں کو چھیڑتا ہے۔

رِم جِھم رِم جِھم پڑے پھوار، تیرا میرا نِت کا پیار

جھن جھن باجے دل کے تار، تیرا میرا نِت کا پیار


ایسا ہی ایک اور دلکش برساتی نغمہ ہے جسے موسیقی کی دل پذیر دُھن سے سجایا گیا ہے۔

برسات میں ہم سے ملے تم سجن، تم سے ملے ہم

موسمِ برسات خشک سے خشک مزاج انسان کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ٹائم مشین پر ہمارا سفر جاری ہے اور ہم کراچی سے لاہور جانے والی خوبصورت شالیمار ٹرین میں سوار ہیں اور ٹرین کی شیشہ والی کھڑکیوں سے ہمیں آکاش پر چھائی ہوئی سحر انگیز گھٹائیں صاف نظر آرہی ہیں۔ہم اپنی نصف بہتر کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ نغمہ جادو جگا رہا ہے۔

کتنا حسیں ہے موسم

کیسا حسیں سفر ہے

ساتھی ہے خوبصورت

موسم کو بھی خبر ہے

ویلز کی ٹائم مشین ہمیں ایک اور پُر فضا ماحول میں لے جاتی ہے جہاں لڑکی بالیاں اپنی دلفریب آوازوں میں جھولوں پر بیٹھی ہوئی یہ گیت گا رہی ہیں۔

ساون میں پڑے جھولے

تم بھول گئے ہم کو

ہم تم کو نہیں بھولے

یادش بخیر جب ہم ریڈیو پاکستان کراچی میں یکتاء روزگار کلاسیکی گلوکار استاد برکت علی خان کو اُن کی بزرگی کے آخری ایام میں انٹرویو کر رہے تھے، تو ہم نے اُن سے فرمائش کی کہ وہ اپنا مقبول ترین نغمہ سُنائیں جس کے بول ہیں۔

ساون میں پڑے جھولے

تم بھول گئے ہم کو

ہم تم کو نہیں بھولے

یہ بات سُن کر وہ جھوم اُٹھے اور ایک دلکش مسکراہٹ اُن کے ہونٹوں پر پھیل گئی۔ استاد برکت علی خان اِس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے لیکن اُن کے امر نغمات ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے۔
Load Next Story