شدید بارشوں نے کپاس پیداوار کے ہدف کا حصول ناممکن بنا دیا
کپاس کا معیار متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل پراڈکٹس کی برآمدات بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں
کپاس کی پیداوار کے حامل ملک بھر کے کاٹن زونز میں بارشوں کے تسلسل کے باعث رواں سال ایک بار پھر کپاس کا مجموعی قومی پیداواری ہدف کا حصول نہ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ بہترین حکومتی کوششوں کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ کاشت اور 15جولائی 2023 تک کپاس کی مجموعی پیداوار 8لاکھ 58ہزار گانٹھ ہونے کے باعث توقع کی جارہی تھی رواں سال کپاس کا مجموعی قومی پیداواری ہدف جو ایک کروڑ 27لاکھ گانٹھیں مقرر ہیں کا حصول ناصرف ممکن ہوجائے گا بلکہ 12سالہ وقفے کے بعد پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار ایک کروڑ گانٹھوں سے تجاوز کرنے کی امید پیدا ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کی پاکستان کے گلابی نمک میں 20 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش
گزشتہ چند ہفتوں سے ملک کے کاٹن زونز میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث نہ صرف کپاس کی مجموعی پیداوار میں ایک بار پھر ریکارڈ کمی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں بلکہ بارشوں سے کپاس کا معیار متاثر ہونے سے روئی و دیگر ٹیکسٹائل پراڈکٹس کی برآمدات بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رواں سال کئی سالوں بعد فروری/مارچ میں کپاس کی کاشت کے دوران پاکستان میں بارشیں نہ ہونے کے باعث روئی کے ریشے کا معیار بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے کے باعث پاکستان کو ویت نام، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک سے روئی خریداری آرڈرز موصول ہو رہے تھے لیکن پاکستان میں روئی کی قیمتیں ان ممالک سے زیادہ ہونے کے باعث پاکستانی کاٹن جنرز روئی برآمدی معاہدے کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے تھے تاہم اب بارشوں کے باعث کپاس کا معیار متاثر ہونے سے ملکی ٹیکسٹائل ملز کو بھی بہترین معیار والی روئی اب بیرون ملک سے درآمد کرنی پڑے گی۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ بہترین حکومتی کوششوں کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ کاشت اور 15جولائی 2023 تک کپاس کی مجموعی پیداوار 8لاکھ 58ہزار گانٹھ ہونے کے باعث توقع کی جارہی تھی رواں سال کپاس کا مجموعی قومی پیداواری ہدف جو ایک کروڑ 27لاکھ گانٹھیں مقرر ہیں کا حصول ناصرف ممکن ہوجائے گا بلکہ 12سالہ وقفے کے بعد پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار ایک کروڑ گانٹھوں سے تجاوز کرنے کی امید پیدا ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کی پاکستان کے گلابی نمک میں 20 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش
گزشتہ چند ہفتوں سے ملک کے کاٹن زونز میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث نہ صرف کپاس کی مجموعی پیداوار میں ایک بار پھر ریکارڈ کمی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں بلکہ بارشوں سے کپاس کا معیار متاثر ہونے سے روئی و دیگر ٹیکسٹائل پراڈکٹس کی برآمدات بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رواں سال کئی سالوں بعد فروری/مارچ میں کپاس کی کاشت کے دوران پاکستان میں بارشیں نہ ہونے کے باعث روئی کے ریشے کا معیار بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے کے باعث پاکستان کو ویت نام، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک سے روئی خریداری آرڈرز موصول ہو رہے تھے لیکن پاکستان میں روئی کی قیمتیں ان ممالک سے زیادہ ہونے کے باعث پاکستانی کاٹن جنرز روئی برآمدی معاہدے کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے تھے تاہم اب بارشوں کے باعث کپاس کا معیار متاثر ہونے سے ملکی ٹیکسٹائل ملز کو بھی بہترین معیار والی روئی اب بیرون ملک سے درآمد کرنی پڑے گی۔