امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید کمزور ہوگیا
انٹربینک ریٹ 288 اور اوپن ریٹ 293 روپے سے تجاوز کرگئے
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے۔
نگراں وزیراعظم کے معاملے پر سیاسی افق پر کشیدگی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر عمل درآمد کے تحت فارن کرنسی ایکسچینج ریٹ مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے جیسے عوامل کے باعث منگل کو بھی روپے کی نسبت امریکی ڈالر تگڑا رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 288 روپے جبکہ اوپن ریٹ 293 روپے سے تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتداء میں ڈالر کی قدر 21 پیسے کی کمی سے 287.71 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران تجارت وصعنتی شعبوں کی وقفے وقفے سے ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 81 پیسے کے اضافے سے 288.77 روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 60 پیسے کے اضافے سے 288.52 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر 1 روپے کے اضافے سے 294روپے کی سطح پر پہنچ گئی تھی کاروبار کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے بڑھکر 293.50 روپے پر بند ہوئی۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے درآمدی ایل سیز اور بندرگاہوں پر رکے ہوئے کنٹینرز کے لیے مطلوبہ ڈیمانڈ کے ساتھ مستقبل کے حالات سے متعلق غیریقینی کیفیت کی وجہ سے تجارت وصنعتی شعبوں کی بھی پینک بائینگ سے ڈالر کی پیشقدمی جاری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کے قیام کے سے قبل ہی پی ڈی ایم حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی براہ راست روپے کی قدر پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں روپیہ اس وقت ایک کمزور کموڈٹی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے قبل معاشی تجزیہ کار یہ پیشگوئی کررہے تھے کہ ڈالر کی نسبت روپیہ بتدریج ڈی ویلیو ہوکر دسمبر 2023 تک 290 تا 300 روپے تک پہنچ جائے گا۔
زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں جاری حالات کے تناظر میں تجزیہ کاروں کی یہ پیشگوئیاں درست ثابت ہورہی ہیں یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد ڈالر کی نسبت روپیہ بتدریج ڈی ویلیو ہورہا ہے۔
نگراں وزیراعظم کے معاملے پر سیاسی افق پر کشیدگی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر عمل درآمد کے تحت فارن کرنسی ایکسچینج ریٹ مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے جیسے عوامل کے باعث منگل کو بھی روپے کی نسبت امریکی ڈالر تگڑا رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 288 روپے جبکہ اوپن ریٹ 293 روپے سے تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتداء میں ڈالر کی قدر 21 پیسے کی کمی سے 287.71 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران تجارت وصعنتی شعبوں کی وقفے وقفے سے ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 81 پیسے کے اضافے سے 288.77 روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 60 پیسے کے اضافے سے 288.52 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر 1 روپے کے اضافے سے 294روپے کی سطح پر پہنچ گئی تھی کاروبار کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے بڑھکر 293.50 روپے پر بند ہوئی۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے درآمدی ایل سیز اور بندرگاہوں پر رکے ہوئے کنٹینرز کے لیے مطلوبہ ڈیمانڈ کے ساتھ مستقبل کے حالات سے متعلق غیریقینی کیفیت کی وجہ سے تجارت وصنعتی شعبوں کی بھی پینک بائینگ سے ڈالر کی پیشقدمی جاری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کے قیام کے سے قبل ہی پی ڈی ایم حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی براہ راست روپے کی قدر پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں روپیہ اس وقت ایک کمزور کموڈٹی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے قبل معاشی تجزیہ کار یہ پیشگوئی کررہے تھے کہ ڈالر کی نسبت روپیہ بتدریج ڈی ویلیو ہوکر دسمبر 2023 تک 290 تا 300 روپے تک پہنچ جائے گا۔
زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں جاری حالات کے تناظر میں تجزیہ کاروں کی یہ پیشگوئیاں درست ثابت ہورہی ہیں یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد ڈالر کی نسبت روپیہ بتدریج ڈی ویلیو ہورہا ہے۔