ایف بی آر افسران کے اثاثوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کرنیکی ہدایت
گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی ہوئی
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ایف بی آر کے افسران کے اثاثے ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پارلیمنٹ ہے معلومات تک رسائی کا معاملہ نہیں ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کی عزت رکھیں۔
گزشتہ روز ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر رانا مقبول احمد کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ معلومات تک رسائی کا قانون 2017ء نافذ العمل ہے جس کے ذریعے کسی بھی ادارے سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث مخصوص افسران کے اثاثوں سے متعلق معلومات افشا نہیں کی جا سکتیں۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کا احترام ہونا چاہیے، ایف بی آر کے افسران کے اثاثے ایوان میں پیش کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے گریڈ 20 کے کلکٹرز کسٹمز ہٹا کر نئے افسران تعینات کردیے
بعد ازاں انہوں نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نہیں فراڈ بورڈ آف ریونیو ہے۔ ایف بی آرکے افسران کے اثاثے ظاہر کئے جانے چاہیئں،ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کریں، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہاکہ ایف بی آر اہلکاروں کے اثاثے حیران کن ہیں۔
وزیر مملکت برائے قانون انصاف سینیٹرشہادت اعوان نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی واقع ہوئی ہے،اجلاس کو بتایا گیا کہ گلابی نمک بھارت برآمد نہیں کررہے ہیں ،ملک میں کل4999یوٹیلٹی سٹو رز ہیں جن میں سے 1015فرنچائز اسٹورز ہیں، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سات ماتحت اداروں کے سر براہ نہیں۔
گزشتہ روز ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر رانا مقبول احمد کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ معلومات تک رسائی کا قانون 2017ء نافذ العمل ہے جس کے ذریعے کسی بھی ادارے سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث مخصوص افسران کے اثاثوں سے متعلق معلومات افشا نہیں کی جا سکتیں۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کا احترام ہونا چاہیے، ایف بی آر کے افسران کے اثاثے ایوان میں پیش کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے گریڈ 20 کے کلکٹرز کسٹمز ہٹا کر نئے افسران تعینات کردیے
بعد ازاں انہوں نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نہیں فراڈ بورڈ آف ریونیو ہے۔ ایف بی آرکے افسران کے اثاثے ظاہر کئے جانے چاہیئں،ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کریں، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہاکہ ایف بی آر اہلکاروں کے اثاثے حیران کن ہیں۔
وزیر مملکت برائے قانون انصاف سینیٹرشہادت اعوان نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی پیداوار میں 41.82فیصد کمی واقع ہوئی ہے،اجلاس کو بتایا گیا کہ گلابی نمک بھارت برآمد نہیں کررہے ہیں ،ملک میں کل4999یوٹیلٹی سٹو رز ہیں جن میں سے 1015فرنچائز اسٹورز ہیں، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سات ماتحت اداروں کے سر براہ نہیں۔