20 فی صد امریکی خاندان کوئی کام نہیں کرتے

ادارۂ شماریات برائے افرادی قوت کی رپورٹ میں انکشاف

ادارۂ شماریات برائے افرادی قوت کی رپورٹ میں انکشاف۔ فوٹو : فائل

امریکا کے بیورو آف لیبر اسٹیٹکس (بی ایل ایس) کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 20 فی صد امریکی خاندان کوئی کام نہیں کرتے۔

قارئین کے لیے یہ انکشاف یقینی طور پر حیرانی کا باعث ہوگا کیوں کہ ہمارے ہاں مغربی اقوام کو بے حد محنتی سمجھا جاتا ہے جن کا کوئی بھی فرد وقت ضایع کرنا گناہ سمجھتا ہے۔ تاہم بی ایل ایس کی رپورٹ یہ حقیقت ظاہر کرتی ہے کہ امریکا میں 20 فی صد خاندانوں کے کروڑوں ' نکموں ' کا گزارہ حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد پر ہورہا ہے۔


بی ایل ایس کے مطابق دو یا زائد لوگوں کا گروپ جو ایک ساتھ رہ رہے ہوں، اور جن کے درمیان کوئی پیدائشی رشتہ موجود ہو یا جو شادی کے بعد ایک دوسرے کے رشتے داربنے ہوں، وہ خاندان کی تعریف میں داخل ہے۔ 2013ء میں امریکا میں 80445000 خاندان تھے جن میں سے 16127000 یا 20 فی صد بے روزگار تھے۔

بی ایل ایس کے مطابق وہ شخص ' برسرروزگار' سمجھا جائے گا جس نے مذکورہ ادارے کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے سات روزکے دوران اُجرتی ملازم کی حیثیت سے کوئی کام کیا ہو، یا اس دوران اپنا کوئی کاروبار کیا ہو، یا ایک ہفتے کے دوران اپنے خاندان کے کسی کاروباری فرد کے ساتھ پندرہ یا زائد گھنٹوں تک بلامعاوضہ کام کیا ہو۔

امریکی ادارہ شماریات برائے افرادی قوت کے مطابق 16127000 خاندانوں کے کسی بھی فرد کے پاس کوئی روزگار نہیں تھا یا پھر یہ افرادی قوت میں شامل نہیں تھے۔ بی ایل ایس اس فرد کو بے روزگار قرار دیتا ہے جو زیرملازمت نہ ہو مگر سرگرمی سے کوئی نوکری یا روزگار تلاش کررہا ہے۔ بی ایل ایس 1995ء سے امریکی خاندانوں میں روزگار کی صورت حال کے حوالے سے معلومات اکٹھی کررہا ہے جن کے مطابق ہر سال امریکا میں ' نکمے خاندانوں' کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
Load Next Story