بارشیں ناقص انتظامات پنجاب میں کلائمیٹ پروٹیکشن پالیسی ہی نہیں ایکسپریس فورم
PDMA متعلقہ اداروں کیساتھ رابطے میں ہے، ایمرجنسی فلڈ پلان موجود،متاثرین کی بروقت نقل مکانی ہونی چاہیے، عمران قریشی
اس سال زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی وجہ سے پنجاب میں سیلاب کا خطرہ، وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر راوی اور ستلج کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
پانی کی صورتحال کی ہر لمحہ مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، PDMA تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کوامدادی کیمپس و دیگر حفاظتی اقدامات کے لیے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب سے 15 روز قبل تمام ادارے مکمل طور پر متحرک ہوجاتے ہیں۔
افسوس ہے کہ پنجاب میں کلائمیٹ پروٹیکشن پالیسی ہی موجود نہیں، حالیہ بارشوں نے ناقص سیوریج اور ڈرین سسٹم کا پول کھول دیا، واسا غائب نظر آتا ہے،ان خیالات کا اظہار حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''حالیہ بارشیں، موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی اقدامات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
ڈائریکٹر جنرل PDMA عمران قریشی نے کہا کہ اس مرتبہ بارشوں کا سپیل جلدی شروع ہوا، بھارت میں بھی مون سون سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں، اس کی وجہ سے ہمارے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، PDMA تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کوامدادی کیمپس و دیگر حفاظتی اقدامات کے لیے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات پنجاب شاہد عباس نے کہا کہ مئی کے وسط سے مون سون کا آغاز ہوچکا ہے جو اگست کے آخر تک رہے گا، جولائی میں لاہور میں بارشوں کے تین سپیل آئے، یہ سلسلہ ابھی چلے گا البتہ اگست کے پہلے 10 دن میں بریک آئے گی جس میں ڈیمز کو'ری سائز' کرنے میں مدد ملے گی۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہے، ان حالات میں اجتماعی سوچ اور کوشش کے ساتھ حکومت، متعلقہ ادارے اور سول سوسائٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہر مشکل صورتحال میں سب انتہائی محنت کے ساتھ کام کرتے ہیں ،انھوں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کلائمیٹ پروٹیکشن پالیسی ہی موجود نہیں۔
پانی کی صورتحال کی ہر لمحہ مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، PDMA تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کوامدادی کیمپس و دیگر حفاظتی اقدامات کے لیے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب سے 15 روز قبل تمام ادارے مکمل طور پر متحرک ہوجاتے ہیں۔
افسوس ہے کہ پنجاب میں کلائمیٹ پروٹیکشن پالیسی ہی موجود نہیں، حالیہ بارشوں نے ناقص سیوریج اور ڈرین سسٹم کا پول کھول دیا، واسا غائب نظر آتا ہے،ان خیالات کا اظہار حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''حالیہ بارشیں، موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی اقدامات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
ڈائریکٹر جنرل PDMA عمران قریشی نے کہا کہ اس مرتبہ بارشوں کا سپیل جلدی شروع ہوا، بھارت میں بھی مون سون سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں، اس کی وجہ سے ہمارے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، PDMA تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کوامدادی کیمپس و دیگر حفاظتی اقدامات کے لیے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات پنجاب شاہد عباس نے کہا کہ مئی کے وسط سے مون سون کا آغاز ہوچکا ہے جو اگست کے آخر تک رہے گا، جولائی میں لاہور میں بارشوں کے تین سپیل آئے، یہ سلسلہ ابھی چلے گا البتہ اگست کے پہلے 10 دن میں بریک آئے گی جس میں ڈیمز کو'ری سائز' کرنے میں مدد ملے گی۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہے، ان حالات میں اجتماعی سوچ اور کوشش کے ساتھ حکومت، متعلقہ ادارے اور سول سوسائٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہر مشکل صورتحال میں سب انتہائی محنت کے ساتھ کام کرتے ہیں ،انھوں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کلائمیٹ پروٹیکشن پالیسی ہی موجود نہیں۔