ایف پی سی سی آئی نے 44 کھرب روپے کا شیڈو بجٹ پیش کر دیا

گزشتہ بجٹ سے22 فیصدزائد،جاری اخراجات3110 ارب،ترقیاتی فنڈز1260 ارب،سودادائیگی1269ارب،دفاع690ارب اورباقی سبسڈیز۔۔۔

ٹیکس 34 فیصد اضافے سے 3146 ارب، معاشی نمو کا ہدف7 فیصد مقرر، سیلز ٹیکس ریٹ 5 فیصد کیا جائے، حکومت کو طویل مدتی ترقیاتی حکمت عملی تجویز کردی، ذکریا عثمان فوٹو: فائل

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے صدر زکریا عثمان نے حکومت سے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو حقیقی ریلیف دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، معاشی ترقی کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کو معاشی انحطاط کے خدشات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

گزشتہ روز فیڈریشن ہاؤس میں ایف پی سی سی آئی کی جانب سے تاریخ میں پہلی بار شیڈو بجٹ پیش کرتے ہوئے زکریا عثمان نے کہا کہ ماضی میں پیش کیے گئے بجٹ میں غریب اور عام آدمی کی فلاح کے لیے نظر آنے والے اقدامات نہیں کیے گئے، سیلز ٹیکس کا نظام کرپشن کو فروغ دے رہا ہے، حکومت کو نئے بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح کم کرکے 5 فیصد مختص کرنی چاہیے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر کا کہنا تھا کہ ملک کی تجارتی تنظیموں کی سب سے بڑی باڈی ہونے کے ناطے وفاقی بجٹ اور مالی پالیسی پر ایف پی سی سی آئی کے تحفظات ہیں اور ایپکس باڈی ہونے کے ناطے اس حوالے سے ایف پی سی سی آئی پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کے درمیان پل کا کرادار ادا کرسکتی ہے۔


ایف پی سی سی آئی کے صدر زکریا عثمان نے شیڈوبجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت کو طویل مدتی ترقیاتی اسٹریٹجی تجویز کر دی ہے جسے وژن 2025 کا نام دیا گیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی نے شیڈو بجٹ میں تجویز دیتے ہوئے مالی پالیسی میں نظم و ضبط کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ مالی پالیسی میں حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی اور ترقیاتی کاموں پر زیادہ اخراجات کرنا ہوں گے، نجکاری کے عمل کو فاسٹ ٹریک بنیاد پر آگے بڑھانا ہوگا۔ ایف پی سی سی آئی نے مالی سال 2014-15 کے لیے 4.4 ٹریلین روپے کا شیڈو بجٹ پیش کیا ہے جو گزشتہ بجٹ کے حجم سے22 فیصد زائد ہے۔

شیدو بجٹ میں جاری اخراجات کے لیے3110 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو مجموعی بجٹ کا 71 فیصد ہیں جبکہ 1260 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو مجموعی بجٹ کا 29 فیصد ہیں، قرضوں پرسود کی ادائیگیوں کے لیے 1269 ارب روپے اور دفاعی امور و خدمات کے لیے 690 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ بقیہ بجٹ گرانٹس وسبسڈیز، شہری حکومت کے معاملات چلانے سمیت دیگر امور پر خرچ کی جائے، شیڈو بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 3146ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ برس کی ٹیکس وصولیوں سے 34 فیصد زائد ہے۔ ایف پی سی سی آئی کا شیڈو بجٹ میں کہنا ہے کہ جی ایس ٹی میں کمی سے ٹیکس دینے والوں کی نئی ریجیم وجود میں آسکتی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے مطابق آئی ایم ایف نے بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.5 فیصد رہنے کے امکانات ظاہر کیے ہیں جبکہ ہمارے اندازوں کے مطابق یہ شرح3.6 فیصد رہ سکتی ہے اور مجموعی خسارے کا حجم 1084 ارب روپے تک ہوسکتا ہے، شیڈو بجٹ میں مجموعی قومی ترقی کی شرح7فیصد پر لانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
Load Next Story