ای او بی آئی اسکینڈل کے مرکزی کردار ظفرگوندل پھر غائب ہو گئے
گوندل سکھر میں پیپلزپارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر کی رہائش گاہ پر ہوسکتے ہیں، آزاد ذرائع
HYDERABAD:
ایمپلائز اولڈایج بینفٹ انسٹی ٹیوٹ ( ای او بی آئی) اسکینڈل کے مرکزی کردار ظفرگوندل ایک ماہ بعد پھر غائب ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار ان کا غائب ہونا مفرور ہونے کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ انھوں نے لاہورہائیکورٹ کے ملتان بینچ میں پیش ہونے کے بجائے غائب ہونے کو ترجیح دی ہے، ای او بی آئی کے سابق چیرمین کی عدالت نے ایک ماہ کی پروٹیکشن ضمانت لی تھی وہ ایک ماہ بعد ضمانت کنفرم کرانے کیلیے عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اسلام آباد میں ایف آئی اے ڈائریکٹر انعام غنی نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر گوندل کے غائب ہونے کی تو تصدیق کی ہے البتہ ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ گوندل زیادہ دیر غائب نہیں رہ سکیں گے کیونکہ ان کی گرفتاری کیلئے مہم شروع کر دی گئی ہے، انعام غنی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں گوندل کے گھر پر ریڈ کیا جا چکا ہے اب ان کے آبائی شہر منڈی بہائوالدین اور دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے جائیں گے، ظفرگوندل کو آخری مرتبہ اپریل کے تیسرے ہفتے کراچی میں دیکھا گیا تھا جہاں سے انہوں نے دوبارہ لاپتہ ہونے کے بعد اپنا سیل فون بھی بند کر دیا ہے، ایسے وقت جبکہ ایف آئی اے ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے سرگرداں ہے ایک آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ گوندل سکھر میں پیپلزپارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر کی رہائش گاہ پر ہوسکتے ہیں ۔
کیونکہ اس رہنما کا ایک قریبی رشتہ دار بھی اس سکینڈل میں ملوث ہے،ظفر گوندل جوکہ سابق وفاقی وزیر نذر گوندل کے بھائی ہیں 2013 میں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد غائب ہو گئے تھے اور وہ ڈیڈھ سال بعد نمودار ہوئے، وہ اپریل کے پہلے ہفتے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش تو ہوئے لیکن اس ایک حاٖضری کے بعد وہ دوبارہ نظر نہیں آئے،ایف آئی اے نے ظفرگوندل کیخلاف دو سال سے تفتیش شروع کر رکھی ہے ای اوبی آئی کے سابق چیرمین پر الزام ہے کہ انہوں نے زمین کے مختلف فرضی سودوں میں ادارے کو 44 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، لیکن تفتیش کیلئے ایف آئی اے کی تمام کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں کیونکہ ڈیڈھسال کے دوران کوئی ٹھوس پیش رفت نظرنہیں آئی، ظفر گوندل پر الزام ہے کہ انہوں نے لاہور ، اسلام آباد اور کراچی میں مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر زمینیں خرید کرکے ای او بی آئی کے سرمایہ کاری رولز کی خلاف ورزی کی، ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو ملنے والی دستاویزات کیمطابق ای اوبی آئی بورڈ نے ان سودوں کی مخالفت کی تھی لیکن اس مخالفت کا ظفر گوندل نے کوئی اثر نہیں لیا تھا کیونکہ انہیں حکمران جماعت کے باثر افراد کی سپورٹ حاصل تھی۔
ایمپلائز اولڈایج بینفٹ انسٹی ٹیوٹ ( ای او بی آئی) اسکینڈل کے مرکزی کردار ظفرگوندل ایک ماہ بعد پھر غائب ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار ان کا غائب ہونا مفرور ہونے کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ انھوں نے لاہورہائیکورٹ کے ملتان بینچ میں پیش ہونے کے بجائے غائب ہونے کو ترجیح دی ہے، ای او بی آئی کے سابق چیرمین کی عدالت نے ایک ماہ کی پروٹیکشن ضمانت لی تھی وہ ایک ماہ بعد ضمانت کنفرم کرانے کیلیے عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اسلام آباد میں ایف آئی اے ڈائریکٹر انعام غنی نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر گوندل کے غائب ہونے کی تو تصدیق کی ہے البتہ ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ گوندل زیادہ دیر غائب نہیں رہ سکیں گے کیونکہ ان کی گرفتاری کیلئے مہم شروع کر دی گئی ہے، انعام غنی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں گوندل کے گھر پر ریڈ کیا جا چکا ہے اب ان کے آبائی شہر منڈی بہائوالدین اور دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے جائیں گے، ظفرگوندل کو آخری مرتبہ اپریل کے تیسرے ہفتے کراچی میں دیکھا گیا تھا جہاں سے انہوں نے دوبارہ لاپتہ ہونے کے بعد اپنا سیل فون بھی بند کر دیا ہے، ایسے وقت جبکہ ایف آئی اے ظفر گوندل کی گرفتاری کیلئے سرگرداں ہے ایک آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ گوندل سکھر میں پیپلزپارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر کی رہائش گاہ پر ہوسکتے ہیں ۔
کیونکہ اس رہنما کا ایک قریبی رشتہ دار بھی اس سکینڈل میں ملوث ہے،ظفر گوندل جوکہ سابق وفاقی وزیر نذر گوندل کے بھائی ہیں 2013 میں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد غائب ہو گئے تھے اور وہ ڈیڈھ سال بعد نمودار ہوئے، وہ اپریل کے پہلے ہفتے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش تو ہوئے لیکن اس ایک حاٖضری کے بعد وہ دوبارہ نظر نہیں آئے،ایف آئی اے نے ظفرگوندل کیخلاف دو سال سے تفتیش شروع کر رکھی ہے ای اوبی آئی کے سابق چیرمین پر الزام ہے کہ انہوں نے زمین کے مختلف فرضی سودوں میں ادارے کو 44 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، لیکن تفتیش کیلئے ایف آئی اے کی تمام کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں کیونکہ ڈیڈھسال کے دوران کوئی ٹھوس پیش رفت نظرنہیں آئی، ظفر گوندل پر الزام ہے کہ انہوں نے لاہور ، اسلام آباد اور کراچی میں مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر زمینیں خرید کرکے ای او بی آئی کے سرمایہ کاری رولز کی خلاف ورزی کی، ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو ملنے والی دستاویزات کیمطابق ای اوبی آئی بورڈ نے ان سودوں کی مخالفت کی تھی لیکن اس مخالفت کا ظفر گوندل نے کوئی اثر نہیں لیا تھا کیونکہ انہیں حکمران جماعت کے باثر افراد کی سپورٹ حاصل تھی۔