چینی نائب وزیر اعظم کا دورۂ پاکستان کئی توقعات
چین نے بروقت پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دستگیری کرکے اصل اور عظیم محسن کا ثبوت دیا ہے
تقریباً ایک ہفتہ قبل ''ایکسپریس ٹربیون'' نے یہ خصوصی خبر شایع کر دی تھی کہ چینی نائب وزیر اعظم پاکستان کے دَورے پر تشریف لا رہے ہیں۔
یہ مگر واضح نہیں ہورہا تھا کہ کونسے والے چینی نائب وزیر اعظم صاحب پاکستان میں قدم رنجہ فرما رہے ہیں ؟ کوئی پانچ ماہ قبل ایک خبر رساں ادارے نے خبر دی تھی کہ رواں لمحات میں چینی وزیر اعظم جناب Li Qiang کے ساتھ چار نائب وزرائے اعظم کام کررہے ہیں: اِن میں ایک60سالہDing Xuexiangہیں، دوسرے68سالہ He Lifengہیں، تیسرے Zhaang Guoqing ہیں اور چوتھےLiu Guozhongہیں۔
مذکورہ چاروں چینی نائب وزرائے اعظم میں سے پاکستان کا دَورہ کرنے والے جنابHe Lifengہیں ۔ چاروں نائب وزرائے اعظم چین کے نامور افراد میں شمار ہوتے ہیں اور اپنے شعبوں کے ماہرترین بھی۔ چاروں چینی نائب وزرائے اعظم طاقتور چینی صدر، جناب شی جن پنگ، کے کٹر وفاداروں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔
کمونسٹ پارٹی آف چائنہ کے پولٹ بیورو آف سینٹرل کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا تھا کہ چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifengدَورہ پاکستان میں صدرِ پاکستان جناب عارف علوی سے بھی ملاقات کریں گے اور وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف سے بھی ۔چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifeng دراصل ماہرِ معیشت ہیں ۔ وہ 6برس تک چین کے ''نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن '' کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ برسوں میں سی پیک کے تحت جتنے بھی پروجیکٹس بروئے کار آئے ہیں ، چین کے یہ نائب وزیر اعظم اِن جملہ پروجیکٹس کی تکمیل میں براہِ راست اور بنیادی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ یوں یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ پاکستان میں سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری)کے زیر عنوان جتنے بھی منصوبے سامنے آئے ہیں ، جناب He Lifeng اِن منصوبوں سے براہِ راست آشنا اور آگاہ ہیں۔
یوں وہ پاکستان کی معیشت اور سیاست سے بھی خوب آگاہ ہیں۔ پچھلے ایک عشرے کے دوران CPECکے تحت چین ، پاکستان میں 30ارب ڈالرز کی خطیر اور بھاری رقم خرچ کر چکا ہے ۔ یہ سرمایہ کاری زیادہ تر انرجی اور انفرااسٹرکچر پروجیکٹس پر کی گئی ہے ۔
چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifengسہ روزہ دَورے پر پاکستان تشریف لائے ہیں :30 جولائی تایکم اگست2023 ۔ رواں جولائی میں وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے سی پیک کی دس سالہ تقریبات کے سلسلے میں چین کا چار روزہ دَورہ بھی کیا تھا۔جس وقت یہ سطور شایع ہوں گی ، مذکورہ چینی نائب وزیر اعظم پاکستان تشریف لا چکے ہوں گے ۔
اُن کا دَورہ ایسے موقع پر ہورہا ہے جب چین کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان کو کئی ارب ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے ۔ چین کی طرف سے فراہم کیے گئے کئی قرضوں کو Roll Over بھی کیا گیا ہے اورRefinance بھی۔ یوں پاکستان متوقع ڈیفالٹ سے بھی بچ گیا ہے اور پاکستانی قومی خزانے میں ڈالروں کی تعداد میں اضافہ بھی ہُوا ہے۔
چین نے بروقت پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دستگیری کرکے اصل اور عظیم محسن کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستان اور اہلِ پاکستان چین کی بروقت، کئی مہربانیوں کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا۔ اگر پاکستان اور شہباز حکومت کو چین کے قرضے بھی واپس کرنا پڑ جاتے تو شہباز شریف کی حکومت مالی طور پر بالکل ہی بیٹھ جاتی۔چین اور کچھ ہمارے خلیجی مسلمان دوست ممالک کے بروقت تعاون سے شہباز حکومت آئی ایم ایف کی مالی اعانت بھی لینے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔
چین کے معزز نائب وزیر اعظم جنابHe Lifengخاص طور پر اس لیے پاکستان تشریف لائے ہیں تاکہ پاکستان میں سی پیک کے حوالے سے دسویں سالگرہ پوری شان، شوکت اور شوق سے منائے جائے ۔ اِس حوالے سے کئی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔ اِن پُر شکوہ تقریبات کے اصل دُلہا جناب He Lifeng ہوں گے ۔اِن تقریبات میں اگر چینی صدر پاکستان میں تشریف لاتے تو پاکستان اور پاکستانیوں کی مزید شوبھا ہوتی ۔ معزز چینی صدر مگر اپنی بعض اشد مصروفیات کے تحت تشریف نہ لا سکے ہوں گے ۔
واقعہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے پچھلے پونے چار سالہ دَور میں ، پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ہاتھوں، سی پیک کو دانستہ جتنا نقصان پہنچایا گیا، اِس کے باوجود شہباز شریف کی حکومت کے آخری ایام میں چینی نائب وزیراعظم کا یہ سہ روزہ دَورہ چین کی خاص مہربانی ہے ۔
اِس شاندار اور پُر فخر موقع پر پاکستان نے اپنے آہنی دوست سے مزید اور بلند توقعات وابستہ کررکھی ہیں ۔سب سے بڑی توقع یہ ہے کہ چین کے تعاون سے کراچی تا پشاور 1733کلومیٹر ریلوے ٹریک (ML1) پایہ تکمیل کو پہنچ جائے ۔ اِس منصوبے پر مبینہ طور پر چین 6ارب50کروڑ ڈالر کی بھاری اور غیر معمولی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔
چینی نائب وزیر اعظم کے تازہ دورۂ پاکستان سے بھارت کو خصوصاً بہت تکلیف پہنچ رہی ہے ۔ اِس کی شہادت پاکستان مخالف بھارتی میڈیا دے رہا ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی، اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کے اشارۂ ابرو پر رقص کناں بھارتی میڈیا اِسی لیے ''گودی میڈیا'' کہلا رہا ہے : مودی جی کی گود میں کھیلنے والا انڈین میڈیا!یہ بھارتی میڈیا اِس موقع پر پاکستان کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکا ہے لیکن اتنا ضرور کیا ہے کہ چین کے خلاف زبان درازی کرکے اپنے دل کے پھپھولے پھوڑے ہیں۔
مثال کے طور پر معروف بھارتی انگریزی میڈیاWIONنے،29جولائی2023ء کو، چینی نائب وزیر اعظم کے اِس دَورۂ پاکستان کے موقع پر ایسے آٹھ ممالک کی فہرست چھاپ دی ہے جن کے بارے میں بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ ممالک چین کو سخت ناپسندیدگی کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔بھلا ایسی چھچھوری حرکتیں کرنے سے بھی کسی ملک کو کوئی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے؟ مگر بھارتی کمینگی کی بھی کوئی حد نہیں۔
جب سے پاکستان میں سی پیک کا آغاز ہُوا ہے، بھارت اور امریکا نے ہر ہر حربہ اور ہتھکنڈہ استعمال کیا ہے تا کہ کسی طرح پاکستان میں سی پیک کے مختلف ترقیاتی پروگراموں کو معطل یا منسوخ کیا جا سکے ۔دونوں ممالک کو مگر ہر مقام اور ہر سطح پر منہ کی کھانا پڑی ہے ۔ پاکستان اور چین پوری استقامت اور کمٹمنٹ سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہے ہیں۔
دونوں کے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں دیکھی گئی ہے۔ پاکستان میں چین کے بھاری سرمائے اور محنتی چینیوں کی زیرنگرانی شروع کیے گئے متعدد منصوبوں کو ناکام اور بلڈوز کرنے کے لیے دہشت گردوں نے کئی خود کش حملے کیے ، ترقیاتی منصوبوں پر بم پھوڑے گئے اور چینی انجینئروں کو اغوا کرنے کی مذموم کوششیں بھی بروئے کار لائی گئیں۔
پاکستان کا ہر فرد بخوبی جانتا ہے کہ سی پیک کے پس منظر میں اِن دہشت گردانہ کارروائیوں میں کون سے ممالک اور اُن کی کونسی ایجنسیاں قابلِ نفرت کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ یہ ایجنسیاں اب بھی باز نہیں آ رہی ہیں۔ پاکستان اور چین نے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اِن جملہ دہشت گرد غیر ملکی ایجنسیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں۔
لاریب اِس ضمن میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے کئی جوانوں اور افسروں کو اِس راہ میں اپنی جانوں کی قربانی بھی دینا پڑی ہے۔ اِن قربانیوں نے سی پیک کے مخالفین اور دشمنوں کے دانت بھی کھٹے کیے ہیں اور اُن کے مذموم مقاصد بھی پورے نہیں ہونے دیے ۔
یہ مگر واضح نہیں ہورہا تھا کہ کونسے والے چینی نائب وزیر اعظم صاحب پاکستان میں قدم رنجہ فرما رہے ہیں ؟ کوئی پانچ ماہ قبل ایک خبر رساں ادارے نے خبر دی تھی کہ رواں لمحات میں چینی وزیر اعظم جناب Li Qiang کے ساتھ چار نائب وزرائے اعظم کام کررہے ہیں: اِن میں ایک60سالہDing Xuexiangہیں، دوسرے68سالہ He Lifengہیں، تیسرے Zhaang Guoqing ہیں اور چوتھےLiu Guozhongہیں۔
مذکورہ چاروں چینی نائب وزرائے اعظم میں سے پاکستان کا دَورہ کرنے والے جنابHe Lifengہیں ۔ چاروں نائب وزرائے اعظم چین کے نامور افراد میں شمار ہوتے ہیں اور اپنے شعبوں کے ماہرترین بھی۔ چاروں چینی نائب وزرائے اعظم طاقتور چینی صدر، جناب شی جن پنگ، کے کٹر وفاداروں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔
کمونسٹ پارٹی آف چائنہ کے پولٹ بیورو آف سینٹرل کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا تھا کہ چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifengدَورہ پاکستان میں صدرِ پاکستان جناب عارف علوی سے بھی ملاقات کریں گے اور وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف سے بھی ۔چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifeng دراصل ماہرِ معیشت ہیں ۔ وہ 6برس تک چین کے ''نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن '' کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ برسوں میں سی پیک کے تحت جتنے بھی پروجیکٹس بروئے کار آئے ہیں ، چین کے یہ نائب وزیر اعظم اِن جملہ پروجیکٹس کی تکمیل میں براہِ راست اور بنیادی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ یوں یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ پاکستان میں سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری)کے زیر عنوان جتنے بھی منصوبے سامنے آئے ہیں ، جناب He Lifeng اِن منصوبوں سے براہِ راست آشنا اور آگاہ ہیں۔
یوں وہ پاکستان کی معیشت اور سیاست سے بھی خوب آگاہ ہیں۔ پچھلے ایک عشرے کے دوران CPECکے تحت چین ، پاکستان میں 30ارب ڈالرز کی خطیر اور بھاری رقم خرچ کر چکا ہے ۔ یہ سرمایہ کاری زیادہ تر انرجی اور انفرااسٹرکچر پروجیکٹس پر کی گئی ہے ۔
چینی نائب وزیر اعظم جناب He Lifengسہ روزہ دَورے پر پاکستان تشریف لائے ہیں :30 جولائی تایکم اگست2023 ۔ رواں جولائی میں وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے سی پیک کی دس سالہ تقریبات کے سلسلے میں چین کا چار روزہ دَورہ بھی کیا تھا۔جس وقت یہ سطور شایع ہوں گی ، مذکورہ چینی نائب وزیر اعظم پاکستان تشریف لا چکے ہوں گے ۔
اُن کا دَورہ ایسے موقع پر ہورہا ہے جب چین کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان کو کئی ارب ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے ۔ چین کی طرف سے فراہم کیے گئے کئی قرضوں کو Roll Over بھی کیا گیا ہے اورRefinance بھی۔ یوں پاکستان متوقع ڈیفالٹ سے بھی بچ گیا ہے اور پاکستانی قومی خزانے میں ڈالروں کی تعداد میں اضافہ بھی ہُوا ہے۔
چین نے بروقت پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دستگیری کرکے اصل اور عظیم محسن کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستان اور اہلِ پاکستان چین کی بروقت، کئی مہربانیوں کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا۔ اگر پاکستان اور شہباز حکومت کو چین کے قرضے بھی واپس کرنا پڑ جاتے تو شہباز شریف کی حکومت مالی طور پر بالکل ہی بیٹھ جاتی۔چین اور کچھ ہمارے خلیجی مسلمان دوست ممالک کے بروقت تعاون سے شہباز حکومت آئی ایم ایف کی مالی اعانت بھی لینے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔
چین کے معزز نائب وزیر اعظم جنابHe Lifengخاص طور پر اس لیے پاکستان تشریف لائے ہیں تاکہ پاکستان میں سی پیک کے حوالے سے دسویں سالگرہ پوری شان، شوکت اور شوق سے منائے جائے ۔ اِس حوالے سے کئی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔ اِن پُر شکوہ تقریبات کے اصل دُلہا جناب He Lifeng ہوں گے ۔اِن تقریبات میں اگر چینی صدر پاکستان میں تشریف لاتے تو پاکستان اور پاکستانیوں کی مزید شوبھا ہوتی ۔ معزز چینی صدر مگر اپنی بعض اشد مصروفیات کے تحت تشریف نہ لا سکے ہوں گے ۔
واقعہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے پچھلے پونے چار سالہ دَور میں ، پی ٹی آئی کے چیئرمین کے ہاتھوں، سی پیک کو دانستہ جتنا نقصان پہنچایا گیا، اِس کے باوجود شہباز شریف کی حکومت کے آخری ایام میں چینی نائب وزیراعظم کا یہ سہ روزہ دَورہ چین کی خاص مہربانی ہے ۔
اِس شاندار اور پُر فخر موقع پر پاکستان نے اپنے آہنی دوست سے مزید اور بلند توقعات وابستہ کررکھی ہیں ۔سب سے بڑی توقع یہ ہے کہ چین کے تعاون سے کراچی تا پشاور 1733کلومیٹر ریلوے ٹریک (ML1) پایہ تکمیل کو پہنچ جائے ۔ اِس منصوبے پر مبینہ طور پر چین 6ارب50کروڑ ڈالر کی بھاری اور غیر معمولی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔
چینی نائب وزیر اعظم کے تازہ دورۂ پاکستان سے بھارت کو خصوصاً بہت تکلیف پہنچ رہی ہے ۔ اِس کی شہادت پاکستان مخالف بھارتی میڈیا دے رہا ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی، اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کے اشارۂ ابرو پر رقص کناں بھارتی میڈیا اِسی لیے ''گودی میڈیا'' کہلا رہا ہے : مودی جی کی گود میں کھیلنے والا انڈین میڈیا!یہ بھارتی میڈیا اِس موقع پر پاکستان کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکا ہے لیکن اتنا ضرور کیا ہے کہ چین کے خلاف زبان درازی کرکے اپنے دل کے پھپھولے پھوڑے ہیں۔
مثال کے طور پر معروف بھارتی انگریزی میڈیاWIONنے،29جولائی2023ء کو، چینی نائب وزیر اعظم کے اِس دَورۂ پاکستان کے موقع پر ایسے آٹھ ممالک کی فہرست چھاپ دی ہے جن کے بارے میں بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یہ ممالک چین کو سخت ناپسندیدگی کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔بھلا ایسی چھچھوری حرکتیں کرنے سے بھی کسی ملک کو کوئی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے؟ مگر بھارتی کمینگی کی بھی کوئی حد نہیں۔
جب سے پاکستان میں سی پیک کا آغاز ہُوا ہے، بھارت اور امریکا نے ہر ہر حربہ اور ہتھکنڈہ استعمال کیا ہے تا کہ کسی طرح پاکستان میں سی پیک کے مختلف ترقیاتی پروگراموں کو معطل یا منسوخ کیا جا سکے ۔دونوں ممالک کو مگر ہر مقام اور ہر سطح پر منہ کی کھانا پڑی ہے ۔ پاکستان اور چین پوری استقامت اور کمٹمنٹ سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہے ہیں۔
دونوں کے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں دیکھی گئی ہے۔ پاکستان میں چین کے بھاری سرمائے اور محنتی چینیوں کی زیرنگرانی شروع کیے گئے متعدد منصوبوں کو ناکام اور بلڈوز کرنے کے لیے دہشت گردوں نے کئی خود کش حملے کیے ، ترقیاتی منصوبوں پر بم پھوڑے گئے اور چینی انجینئروں کو اغوا کرنے کی مذموم کوششیں بھی بروئے کار لائی گئیں۔
پاکستان کا ہر فرد بخوبی جانتا ہے کہ سی پیک کے پس منظر میں اِن دہشت گردانہ کارروائیوں میں کون سے ممالک اور اُن کی کونسی ایجنسیاں قابلِ نفرت کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ یہ ایجنسیاں اب بھی باز نہیں آ رہی ہیں۔ پاکستان اور چین نے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اِن جملہ دہشت گرد غیر ملکی ایجنسیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں۔
لاریب اِس ضمن میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے کئی جوانوں اور افسروں کو اِس راہ میں اپنی جانوں کی قربانی بھی دینا پڑی ہے۔ اِن قربانیوں نے سی پیک کے مخالفین اور دشمنوں کے دانت بھی کھٹے کیے ہیں اور اُن کے مذموم مقاصد بھی پورے نہیں ہونے دیے ۔