عالمی صورتحال غذائی اجناس کی مقامی قیمتوں پر اثر انداز

یوکرین روس جنگ سے گندم کی عالمی قیمت میں اضافہ ہوا، پاکستان میں بھی قیمت بڑھ گئی

یوکرین روس جنگ سے گندم کی عالمی قیمت میں اضافہ ہوا، پاکستان میں بھی قیمت بڑھ گئی۔ فوٹو:فائل

موجودہ عالمی کساد بازاری عوام کو بری طرح متاثر کر رہی ہے جب کہ بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوار میں مئی تا جولائی2023 کے دوران10 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ سے بیروزگاری میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔

عالمی معیشت خوراک کے بحران کی جانب بھی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان پنپ رہا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گلوبلائزیشن کے اس دور میں ذرعی اجناس کی قیمتیں بھی روپے اور ڈالر کے تناسب سے متاثر ہورہی ہیں، اگر اجناس کی مقامی قیمتیں عالمی قیمتوں کے مقابلے میں زیادہ ہونگی تو اس ملک میں اجناس کی درآمد بڑھ جائے گی، دوسری صورت میں برآمد بڑھ جائے گی۔


یہ بھی پڑھیں: اجناس کی درآمدات، افریقی محکمہ زراعت کا وفد پاکستان آئے گا

مثال کے طور پر حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من مقرر کی اور اپریل مئی کے دوران اس قیمت پر کسانوں سے گندم خریدی، لیکن روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں بڑھنے سے اب پاکستان میں بھی گندم کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت 4600 روپے فی من تک قیمت پہنچ چکی ہے، اسی طرح چینی کی قیمتوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے۔

مارچ 2023 چینی 120 روپے فی کلو میں دستیاب تھی، لیکن عالمی منڈیوں میں قیمت میں اضافے کے رجحان کے بعد پاکستان میں بھی چینی کی قیمت 155 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے چینی کی مناسب مقدار برآمد کی ، تاہم پھر کچھ عرصے میں ہی حکومت کو چینی درآمد کرنی پڑی، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کار کس طرح پالیسیوں پر اثر انداز ہو کر حالات کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
Load Next Story