سرکاری و نجی گندم امپورٹ کی تیاریاں حتمی مراحل میں پہنچ گئیں

ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کیلیے صوبائی حکومتوں نے وفاق کو درخواست کی تھی


رضوان آصف July 31, 2023
فائل فوٹو

ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کی درخواست پر وفاق کی جانب سے سرکاری و نجی گندم امپورٹ کی تیاریاں حتمی مراحل میں پہنچ گئی ہیں۔

وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے طلب کردہ رائے دیتے ہوئے ایف بی آر نے ایک سرکاری مراسلے میں واضح کیا ہے کہ نجی گندم امپورٹ کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہیں، نجی گندم امپورٹ پر اس وقت ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق نہیں ہے جبکہ پاکستان کسٹمز ٹیرف کے تحت گندم امپورٹ کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہے۔

ایف بی آر نے اپنے مراسلے میں مزید کہا ہے کہ سیلز ٹیکس کے 6 ویں شیڈول کے تحت گندم امپورٹ پر سیلز ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہے۔ نجی گندم امپورٹ پر صرف انکم ٹیکس کا اطلاق ہوگا، فلور ملز کی گندم امپورٹ پر 5.5 فیصد جبکہ کمرشل امپورٹ پر 6 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہے تاہم ملک میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی صورتحال کی بنیاد پر مجاز حکام اور ادارے انکم ٹیکس سے چھوٹ دے سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے نجی گندم امپورٹ پر 50 فیصد ریگولیٹری عائد کرنے کی تجویز پر ایف بی آر سے کمنٹس طلب کیے تھے جس پر ایف بی آر نے واضح کر دیا ہے کہ اب تک نجی گندم امپورٹ پر ماسوائے انکم ٹیکس کے کوئی دیگر ٹیکس یا ڈیوٹی نافذ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق 10 لاکھ ٹن سرکاری اور 9 لاکھ ٹن نجی گندم امپورٹ کی سمری متعلقہ وزارتوں کے کمنٹس کے ساتھ ای سی سی کے لیے تیار کر لی گئی ہے جسے رواں ہفتے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ سرکاری گندم امپورٹ عالمی منڈی سے بذریعہ ٹینڈر اور گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیا پر ہوگی۔ سرکاری طور پر گندم امپورٹ ٹی سی پی کرے گا جبکہ پاسکو امپورٹڈ گندم وصول کر کے اس کی تقسیم کی ذمہ دار ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں