فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی درخواست دائر
سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا کیس مفاد عامہ کا ہے لہٰذا اسے فل کورٹ کو سننا چاہیے، استدعا
سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست گزار کرامت علی کے وکیل فیصل صدیقی نے فل کورٹ تشکیل دینے کی متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ماضی میں بھی فوجی ٹرائل سے متعلق کیس 9 ممبرز بینچ یا فل کورٹ نے ہی سنا ہے، حکومت کے کئی وزراء بھی موجودہ بینچ پر پبلک میں تنقید کر چکے، فل کورٹ کے فیصلے پر آج تک فوجی آمروں سمیت سب نے عمل کیا۔
درخواست گزار کا موقف ہےکہ بینچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فل کورٹ بنانے کا کہہ چکے ہیں، ضروری نہیں کہ تمام ججز پر مشتمل ہی فل کورٹ ہو، چیف جسٹس پاکستان دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ بنا کر کیس سنیں، اٹارنی جنرل پہلے ہی یقین دہانی کرا چکے کہ کسی سویلین کا ٹرائل شروع نہیں ہوا، فل کورٹ کا فیصلہ آنے سے سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل کا معاملہ ایک ہی بار حل ہو جائے گا۔
استدعا کی گئی کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا کیس مفاد عامہ کا ہے لہٰذا اسے فل کورٹ کو سننا چاہیے۔