یوٹیوب پرعائد پابندی ختم کرنے کی قرارداد قومی اسمبلی میں متفقہ طورپر منظور
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی نے وڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یو ٹیوب پر پابندی کے خاتمے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی قراردادیں متفقتہ طور پر منظور کرلیں۔
ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے وڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یو ٹیوب پر سے پابندی اٹھانے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے تمام مسلم ممالک میں یو ٹیوب پر پابندی ختم کردی ہے، یہ وقت لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا ہے اس لئے حکومت منافقت چھوڑ کر پابندی کو ہٹائے کیونکہ پاکستان میں پراکسی پر یو ٹیوب پر کام ہورہا ہے ۔
شازیہ مری کی قرارداد پر وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ حکومت یو ٹیوب پر پابندی کے حق میں نہیں لیکن یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہے، عدالت عظمیٰ نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹیوب کی بندش کے حوالے سے ہر کوئی دوسرے کے کورٹ میں بال پھینکنا چاہتا ہے حالانہ حقیقت یہ ہے کہ یو ٹیوب پر پابندی پیپلز پارٹی کے دور میں لگائی گئی، انہوں نے تجویز دی کہ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں۔ سائرہ افضل کے جواب پر رکن اسمبلی علی رضا عابدی نے کہا کہ یو ٹیوب پر پابندی ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت عائد کی گئی تھی جسے اسی طرز کے دوسرے ایگزیکٹیو آرڈر سے ہٹایا جاسکتا ہے ، بعد ازاں قومی اسمبلی نے وڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یو ٹیوب پر پابندی ختم کرنے کے لئے قرارداد متقفہ طور پر منظور کرلی۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی۔ رکن قومی اسمبلی طاہرہ بخاری کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے۔ جس پر سیکریٹری خزانہ رانا افضال نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی قابو میں ہے، حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پرغور کرے گی اور آئندہ بجٹ میں انھیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔
ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے وڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یو ٹیوب پر سے پابندی اٹھانے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے تمام مسلم ممالک میں یو ٹیوب پر پابندی ختم کردی ہے، یہ وقت لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کا ہے اس لئے حکومت منافقت چھوڑ کر پابندی کو ہٹائے کیونکہ پاکستان میں پراکسی پر یو ٹیوب پر کام ہورہا ہے ۔
شازیہ مری کی قرارداد پر وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ حکومت یو ٹیوب پر پابندی کے حق میں نہیں لیکن یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہے، عدالت عظمیٰ نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹیوب کی بندش کے حوالے سے ہر کوئی دوسرے کے کورٹ میں بال پھینکنا چاہتا ہے حالانہ حقیقت یہ ہے کہ یو ٹیوب پر پابندی پیپلز پارٹی کے دور میں لگائی گئی، انہوں نے تجویز دی کہ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں۔ سائرہ افضل کے جواب پر رکن اسمبلی علی رضا عابدی نے کہا کہ یو ٹیوب پر پابندی ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت عائد کی گئی تھی جسے اسی طرز کے دوسرے ایگزیکٹیو آرڈر سے ہٹایا جاسکتا ہے ، بعد ازاں قومی اسمبلی نے وڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یو ٹیوب پر پابندی ختم کرنے کے لئے قرارداد متقفہ طور پر منظور کرلی۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی۔ رکن قومی اسمبلی طاہرہ بخاری کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے۔ جس پر سیکریٹری خزانہ رانا افضال نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی قابو میں ہے، حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پرغور کرے گی اور آئندہ بجٹ میں انھیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔