اگلی حکومت مخلوط حکومت نہیں ہوگی

سیاسی ماحول آیندہ مخلوط حکومت کے حق میں نہیں ہے


مزمل سہروردی August 01, 2023
[email protected]

ملک عام انتخابات کی طرف جا رہا ہے۔ ویسے تو ہر کوئی سوال کر رہا ہے کہ انتخابات کب ہوںگے؟ لیکن مجھے لگتا ہے کہ آہستہ آہستہ ملک بروقت انتخابات کی طرف جا رہا ہے۔ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی وجوہات ختم ہو رہی ہیں۔

ملک کی سیاسی جماعتیں بھی بروقت انتخابات کے حق میں یکسو نظر آرہی ہیں۔ مجھے تو ملک کے مقتدر حلقے بھی بروقت انتخابات کے حق میں نظر آرہے ہیں، اس لیے اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ ملک میں بروقت عام انتخابات ہو جائیں گے تو اصل سوال یہ ہے کہ ملک کا اگلا منظر نامہ کیا ہوگا؟

اس ضمن میں اکثریتی رائے یہی ہے کہ اگلی حکومت بھی مخلوط ہی ہوگی ۔ زیادہ تر لوگوں کی یہ رائے ہے کہ اس وقت ملک کا سیاسی ماحول یہی اشارہ دے رہا ہے کہ عام انتخابات کے بعد ملک میں دوبارہ ایسی ہی مخلوط حکومت قائم ہو جائے گی۔

وفاق میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دوبارہ ملکر حکومت بنائیں گی ۔زیادہ تر دوست یہی رائے رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ہی دوبارہ بن جائے گی، کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوگی۔لوگ یہ تو مان رہے ہیں کہ تحریک انصاف اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ وہ اب اگلے انتخابات دوبارہ جیت نہیں سکتی ، پارٹی ٹوٹ گئی ہے،پارٹی کے قائد بھی سیاسی طو رپر کمزور ہو گئے ہیں، وہ انتخابی مہم چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

انتخاب جیتنے کے لیے ایک سیاسی جماعت کو جیسی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ اب تحریک انصاف کے پاس نہیں ہے۔ اس لیے رائے یہی ہے کہ تحریک انصاف جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ، اس لیے یہی مخلوط حکومت دوبارہ آجائے گی۔

اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک میں دوبارہ مخلوط حکومت آئے گی تو کیا یہ کہا جا رہا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔

کیا یہ کہا جا رہا ہے کہ سیاسی جماعتیں تقریباً اتنی ہی سیٹیں جیت کر واپس آئیں گی۔ لیکن میں یہ نہیں مانتا۔ اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ تو پھر تحریک انصاف کی سیٹیں کون جیتے گا؟ وہ سیٹیں کہاں جائیں گی؟

اگر یہ مان لیا جائے کہ وہ سیٹیں انھیں جماعتوں میں تقسیم ہو جائیں گی تو پھر ان جماعتوں کی سیٹوں میں اضافہ ہو گا۔ پنجاب میں تحریک انصاف کی سیٹیں کہاں جائیں گی؟ پیپلزپارٹی تو پنجاب سے تحریک انصاف کی سیٹیں جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اس لیے پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کی سیٹوں میں کتنا اضا فہ ہوگا، اس پر بحث ہو سکتی ہے۔ لیکن پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں کوئی خاص اضافہ ممکن نہیں ہے۔

اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کی سیٹیں بڑھ سکتی ہیں۔ سندھ میں پیپلزپارٹی اپنی سیٹیں دوبارہ جیت سکتی ہے، اگر پیپلزپارٹی جیتتی ہے تو پھر بھی سیاسی نقشے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوگی۔

کراچی ملک کے اگلے سیاسی نقشے میں تبدیلی لا سکتا ہے۔ کراچی سے اگر تحریک انصاف کی سیٹیں کم ہوتی ہیں تو پھر وہ سیٹیں کس کو ملیں گی؟ ایک رائے یہ ہے کہ جماعت اسلامی کراچی سے اب سیٹیں جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔ ایم کیو ایم بھی زور لگا رہی ہے کہ وہ اپنی سیٹوں میں اضافہ کر لے۔ لیکن پیپلزپارٹی کراچی میں اپنا میئر لانے کے بعد کراچی سے سیٹیں جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔

اس لیے کراچی سے پیپلزپارٹی کتنی سیٹیں جیت سکتی ہے، یہ اہم ہوگا۔ اس کا سیاسی منظر نامہ پر بہت اثر ہوگا۔ لیکن اگر جماعت اسلامی پانچ سیٹیں جیت جاتی ہے اور ایم کیو ایم کی بھی دو تین سیٹوں میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ کوئی حیران کن نہیں ہوگا۔ لیکن اگر پیپلزپارٹی چھ سات سیٹیں جیت جاتی ہے تو پھر مرکز کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ مرکزی حکومت بنانے کے لیے سب کے لیے سیٹیں اہم ہوںگا۔

کس کو کتنی سیٹیں ملیں گی، اس کے بعد ہی اگلی حکومت کا فیصلہ ہو سکے گا۔ لیکن اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو دوبارہ ملکر حکومت بنانا پڑے گی تو کیا وہ بنائیں گے؟ میں سمجھتا ہوں شاید ن لیگ دوبارہ مخلوط حکومت بنانے کے موڈ میں نہ ہو۔

پیپلزپارٹی تو شاید مخلوط حکومت بنانے کے حق میں نظر آتی ہے لیکن ن لیگ کے اندر دوبارہ مخلوط حکومت کے لیے رائے عامہ حق میں نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کی حکومت لینے میں تو سنجیدہ ہے۔

لیکن مرکز میں مخلوط حکومت کے حق میں نہیں ہے۔ وہاں یہ رائے ہے کہ مخلوط حکومت کا تجربہ سیاسی طور پر کوئی اچھا نہیں رہا ۔ اس لیے دوبارہ مخلوط حکومت لینے کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔ یہ رائے بن گئی ہے کہ مخلوط حکومت میں آپ کھل کر کام نہیں کر سکتے۔ ہر قدم پر اتحادی جماعتوں کو منانا ایک مشکل کام ہے، ہر لمحہ اتفاق رائے بنانا اور سب کو منانا کوئی آسان نہیں ہے، کام رک جاتے ہیں، بڑے فیصلے نہیں ہو سکتے۔

مسلم لیگ (ن) کے اندر یہ رائے ہے کہ اب ملک کے سیاسی حالات صاف ہیں۔ کوئی بقا کا مسئلہ نہیں۔ اس لیے مرکز میں اتحادی حکومت میں آنا ضروری نہیں ہے، مخلوط حکومت سے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں بیٹھا جائے۔

اگر کوئی ایسی صورتحال ہوئی تو مسلم لیگ (ن) باقی جماعتوں کو مخلوط حکومت بنانے کا موقع دے گی۔ اگر مخلوط حکومت بنانے کا موقع آیا تو پیپلزپارٹی کو موقع دیا جائے گا، ن لیگ کی پہلی ترجیح ہوگی کہ خود باہر بیٹھا جائے۔

مسلم لیگ (ن) اسی لیے پیپلزپارٹی کے ساتھ پنجاب میں کوئی سیٹ ایڈ جسٹمنٹ بھی نہیں کرے گی۔ اپنا اپنا الیکشن لڑنے کی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ تا کہ انتخابات کے بعد بھی الگ الگ پالیسی جا ری رکھی جائے۔آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اتحاد قبول ہے۔ لیکن پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی مولانا کے ساتھ کی جائے گی۔ لیکن پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں کی جائے گی۔

آپ کہہ سکتے ہیں کہ بند کمروں میں پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ اس لیے اب توبہ کر لی گئی ہے کہ کم از کم پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائی جا سکتی۔ مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہو گی کہ وہ اس پوزیشن میں آجائے کہ خود حکومت بنا سکے۔ ایک دو چھوٹے اتحادی ساتھ آجائیں۔لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ ہر وقت محتاج ہی رہیں۔

اس لیے مجھے لگتا ہے کہ آیندہ مخلوط حکومت نہیں بن سکے گی۔ سیاسی ماحول آیندہ مخلوط حکومت کے حق میں نہیں ہے۔ اس لیے کوئی ایک جماعت اکثریت لینے کی کوشش کرے گی۔ اسی میں اگلا سیاسی نقشہ نظر آرہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں