وزیراعظم کی ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش
جنگ اب کوئی آپشن نہیں، ہمارے پڑوسیوں کو سمجھنا چاہیے کہ امن کے ساتھ رہا جائے، منرل سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منرل سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اب کوئی آپشن نہیں رہ گئی ہے۔ پاکستان جوہری طاقت ہے تاہم یہ طاقت کسی کے خلاف استعمال کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسیوں کو سمجھنا چاہیے کہ امن کے ساتھ رہا جائے اور مسائل کے حل کے لیے بامقصد مذاکرات کیے جانے چاہئیں۔ غربت کے خلاف اور عوام کے مفاد کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اپنے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا۔ نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے معاشرہ تقسیم ہوچکا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں زہر گھول دیا گیا ہے۔ کیا اس صورتحال میں ملک کی ترقی کے لیے کام کیا جاسکتا ہے اس کا جواب نہیں ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تھر کول دنیا کے بڑے کوئلے کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ریکوڈک کا منصوبہ ملک کی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہیں دی۔ کیا ہم کسی کارٹیل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار تھے ۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے۔ باتیں بہت ہوگئیں اب ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منرل سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اب کوئی آپشن نہیں رہ گئی ہے۔ پاکستان جوہری طاقت ہے تاہم یہ طاقت کسی کے خلاف استعمال کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسیوں کو سمجھنا چاہیے کہ امن کے ساتھ رہا جائے اور مسائل کے حل کے لیے بامقصد مذاکرات کیے جانے چاہئیں۔ غربت کے خلاف اور عوام کے مفاد کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اپنے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا۔ نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے معاشرہ تقسیم ہوچکا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں زہر گھول دیا گیا ہے۔ کیا اس صورتحال میں ملک کی ترقی کے لیے کام کیا جاسکتا ہے اس کا جواب نہیں ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تھر کول دنیا کے بڑے کوئلے کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ریکوڈک کا منصوبہ ملک کی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہیں دی۔ کیا ہم کسی کارٹیل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار تھے ۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے۔ باتیں بہت ہوگئیں اب ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔