پلبارا دنیا کا قدیم ترین خطہ
سائنسدان جدید ترین دوربین کی مدد سے زمین سے 10ارب لائٹ سال دور تقریباً 2ارب کہکشاؤں کی پوزیشن کو ناپنے جارہے ہیں
کرہ ارض کتنا پرانا ہے یعنی ہماری زمین کتنی قدیم ہے اس پر زندگی کے آثار کب نمودار ہوئے کرہ ارض پر انسان کی آمد کب شروع ہوئی۔ جب سے انسانی شعور کی ابتداء ہوئی ہے انسان اسی کھوج میں لگا ہوا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ہماری زمین 4ارب 60 کروڑ سال پرانی ہے۔
دنیا کے قدیم ترین باشندے کون تھے سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد دعوی کیا ہے کہ قدیم آسٹریلوی ہی دنیا کے قدیم ترین باشندے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو تسلسل سے برقرار رہنے والی دنیا کی سب سے قدیم تہذیب کے علمبردار ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ آسٹریلیا میں پلبارا نامی خطے کے لوگ پورے یقین سے یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ چونکہ ایک قوم کے طور پر ہم ہمیشہ سے جانتے ہیں کہ زندگی کا آغاز یہیں سے ہوا تھا۔ دنیا کی شروعات بھی یہیں سے ہوئی تھی اور سب کچھ یہیں سے شروع ہوا۔ اس دعوی کی تصدیق حال ہی میں سائنسدانوں نے کردی ہے کہ اس روئے زمین پر پلبارا ہی قدیم ترین خطہ ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق پلبار خطہ 3ارب 60کروڑ سال سے بھی پہلے وجود میں آچکا تھا جب کہ ہماری زمین کی عمر 4ارب 60کروڑ سال ہے۔ اس سے آپ اس خطے کی قدامت کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔یہ خطہ آسٹریلیا کے مغربی کنارے سے لے کر شمال کی طرف پھیلا وسیع وعریض دشوار گزار راستے پر واقع ہے۔
اس ویران خطے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ رقبے کے لحاظ سے برطانیہ سے تقریباً دوگنا اور جاپان کے رقبے کے برابر ہے یعنی 3لاکھ 75ہزار مربع کلو میٹر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی آبادی صرف 61ہزار افراد پر مشتمل ہے جب کہ جاپان کی آبادی 12کروڑ ہے۔
گہری سرخ چٹانوں پر مشتمل یہ ویران وسیع و عریض خطہ ایک عرصے تک اپنے دشوار گزار راستوں کے باعث دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا ۔ اب رفتہ رفتہ اپنی سرخ رنگ کی منفرد اور پرکشش چٹانوں اور کاری جینی نیشنل پارک جو دنیا کے خوبصورت ترین قدرتی پارکس میں سے ایک ہے کی بدولت دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔
اس نیشنل پارک کا حسن دراصل اس کی قدیم قدرتی گھاٹیوں اور ان کی گہرائیوں میں واقع صاف وشفاف پانی کے ساتھ بہتی آبشاریں اور چٹانوں کے بیچ بہتے خوبصورت چشمے ہیں ۔ نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں ارضیات کے پروفیسر مارٹن ون نے پلبارا پر کئی برسوں تک مسلسل نہ صرف تحقیق جاری رکھی بلکہ انھوں نے اس کی نقشہ سازی بھی کی انھوں نے لکھا کہ یہاں کا سب کچھ حیرت انگیز ہے لیکن جو چیز ناقابل یقین نظر آئی ہے وہ کروڑوں اربوں سالوں سے یہاں کی چٹانوں ، آبشاروں اور حیاتیات کی محفو ظ حالت ہے۔
اس کے بعد پروفیسر صاحب حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پلبارا کی چٹانیں اتنی قدیم ہیں کہ ان کی ساخت میں کوئی فوسل نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی اس پر زمین کی قدیم ترین حیاتیات کے شواہد پائے جاتے ہیں۔ پلبارا کے جنوب میں دنیا کا سب سے بڑا اور زندہ میٹرو مینو لائٹس سسٹم اب بھی نشوونما پارہا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق پلبارا کے علاوہ صرف میکسیکو کی ایک جھیل میں بھی یہی چیز پائی جاتی ہے۔
پلبارا کی چٹانوں اور مریخ کی کتنی مماثلت ہے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پلبارا کی دریافت اس لحاظ سے خوش آیند ہے کہ اس کے ذریعے آپ کرہ ارض کے ابتدائی حالات اور خطے کے پہلے باشندوں کی زندگی کے بارے بہت سارے رازوں سے پردہ اٹھتا جارہا ہے۔
جہاں سائنسدان ان دریافتوں سے خوش ہیں کہ پلبارا مسلسل اتنے عرصے سے آباد ہے اور یہاں کی تہذیب کن خطوط پر قائم تھی اس سے کہیں زیادہ یہ جان کر حیران ہیں کہ پلبارا کی چٹانوں کی ساخت سرخ رنگت اورلوہے کی مقدار حیرت انگیز طور پر مریخ کی چٹانوں سے مماثلت رکھتی ہے۔ چنانچہ پلبارا کی انھی سرخ چٹانوں کی وجہ سے مریخ کی طرح اب اسے بھی سرخ سیارہ کہا جانے لگا ہے ۔ کائنات واقعی پراسرار ہے۔ اس حوالے سے آخری سچ کب سامنے آئے گا۔
ابھی ہمیں اس کے بارے میں سیکڑوں شاید ہزاروں سال انتظار کرنا پڑے۔ ابھی توسائنسدان جدید ترین دوربین کی مدد سے زمین سے 10ارب لائٹ سال دور تقریباً 2ارب کہکشاؤں کی پوزیشن کو ناپنے جارہے ہیں جب کہ ہر کہکشاں میں کروڑوں ستارے ہیں۔ ذرا رک کر غور فرمائیں ۔10ارب نوری سال یہاں تو انسانی حساب کتاب بھی جواب دے جاتا ہے۔
دنیا کے قدیم ترین باشندے کون تھے سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد دعوی کیا ہے کہ قدیم آسٹریلوی ہی دنیا کے قدیم ترین باشندے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو تسلسل سے برقرار رہنے والی دنیا کی سب سے قدیم تہذیب کے علمبردار ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ آسٹریلیا میں پلبارا نامی خطے کے لوگ پورے یقین سے یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ چونکہ ایک قوم کے طور پر ہم ہمیشہ سے جانتے ہیں کہ زندگی کا آغاز یہیں سے ہوا تھا۔ دنیا کی شروعات بھی یہیں سے ہوئی تھی اور سب کچھ یہیں سے شروع ہوا۔ اس دعوی کی تصدیق حال ہی میں سائنسدانوں نے کردی ہے کہ اس روئے زمین پر پلبارا ہی قدیم ترین خطہ ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق پلبار خطہ 3ارب 60کروڑ سال سے بھی پہلے وجود میں آچکا تھا جب کہ ہماری زمین کی عمر 4ارب 60کروڑ سال ہے۔ اس سے آپ اس خطے کی قدامت کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔یہ خطہ آسٹریلیا کے مغربی کنارے سے لے کر شمال کی طرف پھیلا وسیع وعریض دشوار گزار راستے پر واقع ہے۔
اس ویران خطے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ رقبے کے لحاظ سے برطانیہ سے تقریباً دوگنا اور جاپان کے رقبے کے برابر ہے یعنی 3لاکھ 75ہزار مربع کلو میٹر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی آبادی صرف 61ہزار افراد پر مشتمل ہے جب کہ جاپان کی آبادی 12کروڑ ہے۔
گہری سرخ چٹانوں پر مشتمل یہ ویران وسیع و عریض خطہ ایک عرصے تک اپنے دشوار گزار راستوں کے باعث دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا ۔ اب رفتہ رفتہ اپنی سرخ رنگ کی منفرد اور پرکشش چٹانوں اور کاری جینی نیشنل پارک جو دنیا کے خوبصورت ترین قدرتی پارکس میں سے ایک ہے کی بدولت دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔
اس نیشنل پارک کا حسن دراصل اس کی قدیم قدرتی گھاٹیوں اور ان کی گہرائیوں میں واقع صاف وشفاف پانی کے ساتھ بہتی آبشاریں اور چٹانوں کے بیچ بہتے خوبصورت چشمے ہیں ۔ نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں ارضیات کے پروفیسر مارٹن ون نے پلبارا پر کئی برسوں تک مسلسل نہ صرف تحقیق جاری رکھی بلکہ انھوں نے اس کی نقشہ سازی بھی کی انھوں نے لکھا کہ یہاں کا سب کچھ حیرت انگیز ہے لیکن جو چیز ناقابل یقین نظر آئی ہے وہ کروڑوں اربوں سالوں سے یہاں کی چٹانوں ، آبشاروں اور حیاتیات کی محفو ظ حالت ہے۔
اس کے بعد پروفیسر صاحب حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پلبارا کی چٹانیں اتنی قدیم ہیں کہ ان کی ساخت میں کوئی فوسل نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی اس پر زمین کی قدیم ترین حیاتیات کے شواہد پائے جاتے ہیں۔ پلبارا کے جنوب میں دنیا کا سب سے بڑا اور زندہ میٹرو مینو لائٹس سسٹم اب بھی نشوونما پارہا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق پلبارا کے علاوہ صرف میکسیکو کی ایک جھیل میں بھی یہی چیز پائی جاتی ہے۔
پلبارا کی چٹانوں اور مریخ کی کتنی مماثلت ہے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پلبارا کی دریافت اس لحاظ سے خوش آیند ہے کہ اس کے ذریعے آپ کرہ ارض کے ابتدائی حالات اور خطے کے پہلے باشندوں کی زندگی کے بارے بہت سارے رازوں سے پردہ اٹھتا جارہا ہے۔
جہاں سائنسدان ان دریافتوں سے خوش ہیں کہ پلبارا مسلسل اتنے عرصے سے آباد ہے اور یہاں کی تہذیب کن خطوط پر قائم تھی اس سے کہیں زیادہ یہ جان کر حیران ہیں کہ پلبارا کی چٹانوں کی ساخت سرخ رنگت اورلوہے کی مقدار حیرت انگیز طور پر مریخ کی چٹانوں سے مماثلت رکھتی ہے۔ چنانچہ پلبارا کی انھی سرخ چٹانوں کی وجہ سے مریخ کی طرح اب اسے بھی سرخ سیارہ کہا جانے لگا ہے ۔ کائنات واقعی پراسرار ہے۔ اس حوالے سے آخری سچ کب سامنے آئے گا۔
ابھی ہمیں اس کے بارے میں سیکڑوں شاید ہزاروں سال انتظار کرنا پڑے۔ ابھی توسائنسدان جدید ترین دوربین کی مدد سے زمین سے 10ارب لائٹ سال دور تقریباً 2ارب کہکشاؤں کی پوزیشن کو ناپنے جارہے ہیں جب کہ ہر کہکشاں میں کروڑوں ستارے ہیں۔ ذرا رک کر غور فرمائیں ۔10ارب نوری سال یہاں تو انسانی حساب کتاب بھی جواب دے جاتا ہے۔