پولیو فری پاکستان معروضی حقائق

پولیو کی درد انگیز بیماری کی روک تھام اورمکمل خاتمے میں ناکامی کے خطرات کافی عرصے سے میڈیا میں سر اٹھا رہے تھے


Editorial May 06, 2014
پولیو کی درد انگیز بیماری کی روک تھام اور اس کے مکمل خاتمے میں ناکامی کے خطرات اور اندیشے کافی عرصے سے میڈیا میں سر اٹھا رہے تھے فوٹو: ایکسپریس/فائل

عالمی ادارہ صحت نے3ماہ کے لیے پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی لگادی ہے۔ دیگر 2 ملکوں میں شام اور افریقی ملک کیمرون شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے جنیوا میں ہونے والے غیرمعمولی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بروس ایلورڈ نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے باعث اس وائرس کا خاتمہ ممکن نظر نہیں آرہا۔ پابندیاں لگانے کی سفارش انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کمیٹی نے کیں۔

پولیو کی درد انگیز بیماری کی روک تھام اور اس کے مکمل خاتمے میں ناکامی کے خطرات اور اندیشے کافی عرصے سے میڈیا میں سر اٹھا رہے تھے اور عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ 2012 تک پولیو فری پاکستان واضح ڈیڈ لائن ہے، تاہم ملکی سیاسی اور سماجی صورتحال کی ستم ظریفی کثیر جہتی ثابت ہوئی ،ایک طرف پولیو مہم کے خلاف فاٹا سمیت دیگر شہروں اور دیہات و قصبات میں پاکستان کی ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والی قوتوں نے مزاحمت کو پرتشدد حملوں میں تبدیل کیا ،لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ان کے ساتھی مرد کارکنوں کی قیمتی جانیں لی گئیں ۔

اس گمراہ کن مفروضہ پر دہشت پھیلائی گئی کہ پولیو کے قطرے مسلمان بچوں کے خلاف یہودیوں کی سازش ہے ، دوسر جانب ان ہیلتھ ورکرز کو مناسب سیکیورٹی مہیا کرنے کے اقدامات میں بھی کوتاہی برتی گئی جب کہ پولیو کی مہم کے خلاف طالبان سمیت دیگر انتہاپسند عناصر نے بچوں کو پولیو سے نجات دلانے کے لیے قطرے پلانے کی کوششوں کو طاقت سے روکا ۔ ادھر عالمی سطح پر پاکستان کے تنہا ہونے کے خطرات بڑھتے رہے ۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو پولیو سے نجات پانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں،عالمی ادارہ صحت کے مطابق صومالیہ، افغانستان، کینیا، کیمرون، شام، نائجیریا، ایتھوپیا اور پاکستان کو ہر صورت میں پولیو سے آزاد ملک بننے کا ٹاسک مکمل کرنا ہوگا۔

شام اور عراق میں بھی رواں سال ایک ایک کیس سامنے آیا تاہم بھارت میں پولیو کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے ۔ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں رواں سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران56 پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ گزشتہ سال اپریل تک صرف 8پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی تھی ۔ نیشنل پولیو سیل کے مطابق ملک میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پولیو کیسوں کی تعداد میں600 فیصد اضافہ ہوا ہے، شمالی علاقہ جات اور خیبرپختونخوا کو پولیو وائرس کا حب قراردیا گیا ہے جہاں سے ملک بھر میں پولیو وائرس پھیل رہا ہے،یہ تشویش ناک اطلاع تھی اس لیے 2ماہ قبل اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے میڈیکل ڈائریکٹر نے بھی پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خاں سے ملاقات بھی کی تھی اور پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا، عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

واضح رہے کہ ملک میں انسداد پولیو مہم 1996سے جاری ہے اس کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا ۔اس ناکامی کا بہر طور جائزہ لینا ضروری ہے ، صحت کے اس بنیادی ہدف کو پانے میں ناکامی کا سارا الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے وزارت صحت،اور اس کے متعلقہ محمکوں کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ کل کلاں کوئی مسلح گروپ یہ اعلان کردے کہ خون کا عطیہ دینا بند کیا جائے ورنہ کارروائی ہوگی تو کیا حکومت سرنڈر کریگی ۔ واقعہ یہ ہے کہ پولیو مہم کی ناکامی سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ پولیو سے ہٹ کر دیکھا جائے تو ملیریا، تپ دق وغیرہ کی دوبارہ واپسی افسوس ناک ہے۔ ہم عوام اور اپنی نئی نسل کی صحت سے اس قدر غافل کیوں ہوتے جارہے ہیں ۔

پولیو ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نقل مکانی کے دوران پولیو وائرس دور دور تک پھیل سکتا ہے ، یہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ پولیو عموماً بچوں کو فالج زدہ کردیتا ہے تاہم اس کے وائرس بڑوں میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ چنانچہ اب اس پابندی کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت کی ہدایت ہے کہ پاکستان سمیت تینوں ممالک کے ہر مسافر کے لیے سفر سے ایک ماہ پہلے پولیو وائرس سے بچاو ٔکے لیے ویکسین پینا لازمی ہوگی جب کہ ہنگامی طور پر سفر کرنے والوں کے لیے ایئرپورٹ پر حفاظتی ویکسین پینا لازمی قراردیا گیا ہے۔ مسافروں کو ویکسین پلائے جانے کا تصدیقی سرٹیفیکٹ بھی ایئرپورٹ پر موجود پولیو کاؤنٹر سے حاصل کرنا پڑے گا۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمایندوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران جن ممالک میں پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں ، وہ وائرس پاکستان ہی سے منتقل ہوا جس پر دنیا بھر کے ممالک کو تشویش ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی وجہ سے دنیا میں پولیو وائرس کے دوبارہ پھیلاو ٔکا خطرہ موجود ہے جب کہ پاکستان، کیمرون اورشام دنیا میں پولیو کے وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ ہیں اورانھیں سرکاری طور پراس مرض کے بیرونِ ملک پھیلائو کی روک تھام کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرنا چاہیے۔ پابندیوں اور ہدایات کا3ماہ بعد دوبارہ جائزہ بھی لیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی اس سفارش کے بعد وفاقی حکومت نے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے خصوصی کائونٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ہر مسافر کو پولیو ویکسینشن کے خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان خود ملک سے پولیو کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او سے رابطے میں ہیں ، پابندیوں کا معاملہ اٹھایا ہے ۔ پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے ۔ دوسری طرف چاروں صوبوں کے وزرائے صحت اور سیکریٹریوں کا ہنگامی اجلاس (آج) بدھ کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت گزشتہ 6 ماہ سے انٹرنیشنل فورمز اور ڈبلیو ایچ او میں اس کیس کا بھرپور طریقے سے دفاع کر رہی ہے۔ ہم نے کہا تھا جن علاقوں میں پولیو کا وائرس ہے ان علاقوں سے سفر کرنے والوں کے لیے پابندیاں عائد کی جائیں لیکن ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہمارا فیصلہ ممالک کی سطح پر ہوتا ہے ۔

ہم کسی ملک کے مخصوص حصے پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ کل اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ صوبائی حکومتیں ایئرپورٹس پر ہی کائونٹر قائم کریں جہاں پر پولیو کی ویکسی نیشن اور مسافروں کو سرٹیفکیٹ دیا جائے جب کہ صوبائی حکومتیں اضلاع کی سطح پر بھی اقدامات کریں گی اور مسافر چاہیں تو یہاں بھی سے سرٹیفکیٹ حاصل کرسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پاک فوج سے کو آرڈی نیشن کی ہے جس کے بعد ہماری ٹیموں کو مشکل علاقوں تک بھی رسائی حاصل ہوسکے گی اور انشا اللہ بہتر نتائج آئیں گے۔

بین الاقوامی ماہرین کے مطابق گزشتہ برس 60 فی صد پولیو کیسز وائلڈ پولیو وائرس کے عالمی پھیلائو کا نتیجہ تھے۔ شواہد کے مطابق یہ مسافروں کے سفر کے دوران منتقل ہوئے ۔تاہم یہ خوش آیند عندیہ ہے کہ حکومت پولیو سرٹیفکیٹ کی پابندی کے فیصلہ پر نظر ثانی کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنی عملی کوششیں تیز کریگی اور پولیو مہم پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا ٹارگٹ تین ماہ کے اندر اندر حاصل کرنے کی انتھک جدوجہد کرے گی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں