گلیشیئر پگھلنے سے کوہ پیما کی 37 سال پرانی لاش نکل آئی
گزشتہ برس موسم گرما میں گلیشیئر پگھلنے سے 1968 میں تباہ ہونے والے طیارے کا ملبہ ملا تھا
سوئٹزرلینڈ میں گلیشیئر پگھلنے سے 37 سال قبل لاپتا ہونے والے کوہ پیما کی لاش سامنے آگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لاش کے ڈی این اے تجزیے سے تصدیق ہوئی کہ یہ ایک 38 سالہ جرمن کوہ پیما کی لاش ہے جو 1986 میں ان ہی پہاڑیوں کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتا ہوگیا تھا۔
یہ لاش تھیوڈول گلیشیئر پر پیدل سفر کرنے والے کوہ پیماؤں کو ملی تھیں۔ لاش کی باقیات کو قریبی قصبے سیون کے والیس اسپتال کے فرانزک میڈیسن یونٹ بھیجا گیا تھا جہاں اس کا ڈی این اے ہوا۔
سوئس پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کوہ پیما کی شناخت اور ان کی موت کے حالات کے بارے میں فی الحال زیادہ نہیں جانتے لیکن جلد مکمل تفصیلات حاصل کرلیں گے۔
پولیس کے مطابق لاش کی باقیات کے ساتھ ہائیکنگ جوتے اور دیگر سامان بھی ملا جن کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔ شاید اس طرح ہم اس کوہ پیما کے خاندان تک پہنچ جائیں۔
خیال رہے کہ تقریباً ہر موسم گرما میں پگھلنے والا گلیشیئر دہائیوں قبل کھوئی ہوئی کوئی چیز یا کسی لاپتا کی باقیات کو ظاہر کردیتا ہے۔ گزشتہ برس ایک طیارے کا ملبہ ملا تھا جو 1968 میں گر کر تباہ ہوا تھا۔
اسی طرح 2015 میں دو نوجوان جاپانی کوہ پیماؤں کی باقیات ملی تھیں جو 1970 کے برفانی طوفان کے دوران لاپتا ہو گئے تھے اور ان کے رشتہ داروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی شناخت کی تصدیق کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں 2014 میں میٹر ہورن کے مقام پر 1979 سے لاپتا برطانوی کوہ پیما جوناتھن کونول کی لاش بھی ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے دریافت کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لاش کے ڈی این اے تجزیے سے تصدیق ہوئی کہ یہ ایک 38 سالہ جرمن کوہ پیما کی لاش ہے جو 1986 میں ان ہی پہاڑیوں کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتا ہوگیا تھا۔
یہ لاش تھیوڈول گلیشیئر پر پیدل سفر کرنے والے کوہ پیماؤں کو ملی تھیں۔ لاش کی باقیات کو قریبی قصبے سیون کے والیس اسپتال کے فرانزک میڈیسن یونٹ بھیجا گیا تھا جہاں اس کا ڈی این اے ہوا۔
سوئس پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کوہ پیما کی شناخت اور ان کی موت کے حالات کے بارے میں فی الحال زیادہ نہیں جانتے لیکن جلد مکمل تفصیلات حاصل کرلیں گے۔
پولیس کے مطابق لاش کی باقیات کے ساتھ ہائیکنگ جوتے اور دیگر سامان بھی ملا جن کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔ شاید اس طرح ہم اس کوہ پیما کے خاندان تک پہنچ جائیں۔
خیال رہے کہ تقریباً ہر موسم گرما میں پگھلنے والا گلیشیئر دہائیوں قبل کھوئی ہوئی کوئی چیز یا کسی لاپتا کی باقیات کو ظاہر کردیتا ہے۔ گزشتہ برس ایک طیارے کا ملبہ ملا تھا جو 1968 میں گر کر تباہ ہوا تھا۔
اسی طرح 2015 میں دو نوجوان جاپانی کوہ پیماؤں کی باقیات ملی تھیں جو 1970 کے برفانی طوفان کے دوران لاپتا ہو گئے تھے اور ان کے رشتہ داروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی شناخت کی تصدیق کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں 2014 میں میٹر ہورن کے مقام پر 1979 سے لاپتا برطانوی کوہ پیما جوناتھن کونول کی لاش بھی ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے دریافت کی تھی۔