جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکاؤنٹ پر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف پوسٹس موجود نہیں ایف آئی اے
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں تکنیکی تجزیاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
ایف ائی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کا ٹرائل کرنے والے جج ہمایوں دلاور خان کے فیس بک اکاؤنٹ پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف پوسٹس موجود نہیں ہیں۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں تکنیکی تجزیاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ مبینہ فیس بک پوسٹس کے اسکرین شارٹس کا کوئی یو آر ایل موجود نہیں، مبینہ فیس بک پوسٹوں کے سکرین شارٹس کا کوئی یو آر ایل موجود نہیں، فیس بک ہر پروفائل، پیج اور پوسٹ کو خود بخود ایک یو آر ایل دیتا ہے، فیس بک پوسٹوں کی شناخت یو آر ایل کے بغیر سکرین شارٹس سے ممکن نہیں۔
رپورت کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکاؤنٹ سے کی گئی تمام پوسٹوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جج ہمایوں دلاور کے اکاؤنٹ سے مذکورہ تین پوسٹوں میں سے ایک بھی موجود نہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ہمایوں دلاور کے نام سے اکاؤنٹ کا باقاعدہ یو ار ایل نمبر موجود ہے، انکا اکاؤنٹ 2014 میں بنا جس پر ذاتی پوسٹیں موجود ہیں۔
رپورٹ کے متن میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے تین اسکرین شارٹس بھیجوائے گئے، مبینہ اسکرین شارٹس میں سے دو 21 جولائی 2014 جبکہ ایک یکم مارچ 2014 کا تھا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے ٹرائل کورٹ کے جج کی تبدیلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا جج ہمایوں دلاور کی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف مبینہ فیس بک پوسٹس موجود ہیں اس لیے انہیں اس مقدمے سے الگ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں کل کیس سماعت کے لیے مقرر ہے۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں تکنیکی تجزیاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ مبینہ فیس بک پوسٹس کے اسکرین شارٹس کا کوئی یو آر ایل موجود نہیں، مبینہ فیس بک پوسٹوں کے سکرین شارٹس کا کوئی یو آر ایل موجود نہیں، فیس بک ہر پروفائل، پیج اور پوسٹ کو خود بخود ایک یو آر ایل دیتا ہے، فیس بک پوسٹوں کی شناخت یو آر ایل کے بغیر سکرین شارٹس سے ممکن نہیں۔
رپورت کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکاؤنٹ سے کی گئی تمام پوسٹوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جج ہمایوں دلاور کے اکاؤنٹ سے مذکورہ تین پوسٹوں میں سے ایک بھی موجود نہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ہمایوں دلاور کے نام سے اکاؤنٹ کا باقاعدہ یو ار ایل نمبر موجود ہے، انکا اکاؤنٹ 2014 میں بنا جس پر ذاتی پوسٹیں موجود ہیں۔
رپورٹ کے متن میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے تین اسکرین شارٹس بھیجوائے گئے، مبینہ اسکرین شارٹس میں سے دو 21 جولائی 2014 جبکہ ایک یکم مارچ 2014 کا تھا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے ٹرائل کورٹ کے جج کی تبدیلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا جج ہمایوں دلاور کی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف مبینہ فیس بک پوسٹس موجود ہیں اس لیے انہیں اس مقدمے سے الگ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں کل کیس سماعت کے لیے مقرر ہے۔