ن لیگ میں مقامی سطح پر اختلافات
عوام اور سیاست داں عابد شیر علی سے سخت نالاں
گذشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے مرکزی راہ نما، اسلام الدین شیخ کے صاحب زادوں نعمان اسلام شیخ اور سلمان اسلام شیخ کی دعوت ولیمہ میں سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں سید خورشید احمد شاہ، سینیٹر سردار فتح محمد حسنی، سینیٹر محمد یوسف بلوچ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ڈاکٹر ارشد مغل، ایم پی اے سید ناصر حسین شاہ، حاجی انور مہر، ڈاکٹر نصراللہ بلوچ اور مشتاق سرہیو بھی موجود تھے۔ بہ ظاہر تو سید خورشید احمد شاہ اور اسلام الدین شیخ کے درمیان اختلافات ختم ہوچکے ہیں، مگر سچ یہ ہے کہ سکھر میں پی پی پی اب تک دھڑے بندی کا شکار ہے۔
پچھلے دنوں وفاقی وزیر برائے ریلوے، خواجہ سعد رفیق اور پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے سکھر کا دورہ کیا۔ وزرا کی آمد پر ن لیگ ضلع سکھر کے عہدے داروں کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔ ن لیگ ضلع سکھر کے صدر سرور لطیف کو ایک تقریب میں خواجہ سعد رفیق نے ڈی ایس ریلوے پر تنقید کرنے پر اسٹیج سے اتار دیا، جب کہ سرور لطیف کے مخالف دھڑے کی قیادت کرنے والے ن لیگ کے سینئر نائب صدر سردار شہزاد عاصی، خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی کی حمایت حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔
23 اپریل کو وزیر مملکت پانی و بجلی نے سیپکو ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس میں بجلی کی چوری روکنے کے لیے چھے فیڈر مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا۔ ان میں لاڑکانہ ریجن کے باقرانی، مورو، لکھی، باگڑجی 2 اور بچل شاہ فیڈر شامل ہیں۔ عابد شیر علی کے اس اقدام پر لاڑکانہ میں بجلی سے محروم سیکڑوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے سیپکو فیڈر پر دھاوا بول دیا اور املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔ لکھی، جہان خان، باگڑجی، تماچانی اور ملحقہ علاقوں کے ہزاروں افراد نے بھی انڈس ہائی وے پر دھرنا دے کر فیڈر کی مستقل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
موسم گرما میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو شدید مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ مختلف شہروں میں عابد شیر علی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ایک جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے عابد شیر علی کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں وزیر اعظم سے بات کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسری جانب جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے سکھر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عابد شیر علی کی جانب سے سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری روکنے کی آڑ میں سندھ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، تاکہ کالا باغ ڈیم منصوبے کی مخالفت پر سندھ کے عوام کو سزا دی جاسکے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق حیسکو اور سیپکو کے فیڈرز بند کرنے کے اقدام سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت وقت سے پہلے ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ سعد رفیق نے ن لیگ کے صوبائی نائب صدر لالہ بشیر بھٹو کی جانب سے ظہرانے میں ڈی ایس ریلوے سکھر، کنور خالد خورشید کے خلاف تقریر کرنے پر ن لیگ کے سرور لطیف کو اسٹیج سے اتار دیا۔ بعد ازاں ریلوے گراؤنڈ میں پریم یونین کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ ن لیگ کے کسی عہدے دار کو انتظامی معاملات میں دخل دینے کی ضرورت نہیں۔ اس پر ن لیگ کے ضلعی صدر، سرور لطیف نے اپنی سبکی محسوس کی، جس کا اظہار انھوں نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور ن لیگ کے مرکزی راہ نما سردار ممتاز علی بھٹو کے زیر صدارت منعقدہ ڈویژنل اجلاس میں کیا۔ انھوں نے کہا، وفاقی وزرا نے عہدے داروں اور کارکنوں کی شکایات کو نظرانداز کرنے اور افسران کی بے جا حمایت کرنے کا سلسلہ ختم نہ کیا، تو سندھ میں ن لیگ کا وجود خطرے میں پڑجائے گا۔
ممتاز علی بھٹو نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کو متنبہ کیا کہ اگر سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو مضبوط اور فعال بنانے پر توجہ نہ دی گئی، تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انھوں نے اعلیٰ قیادت کی جانب سے سندھ کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ میں کارکنوں کی شکایات سننے کے لیے ڈویژنل اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ دوسری جانب ن لیگ ضلع سکھر کے انفارمیشن سیکریٹری، دلاور خان دونوں وزرا کو اپنے دفتر لے جانے میں کام یاب رہے۔ خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی نے ن لیگ ضلع سکھر کے سینئر نائب صدر سردار شہزاد عاصی سے ان کے چچا حاجی عبدالرزاق عاصی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔ اس موقع پر حاجی اسلام مغل، حاجی گلزار، چوہدری جاوید اقبال، اعظم خان، اللہ داد بوزدار اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزرا نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سندھ کے کارکنوں کے مسائل سے غافل نہیں، کارکنان پارٹی کا سرمایہ ہیں، قربانیاں دینے والے کارکنوں کو ان کا جائز مقام دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے راہ نماؤں ڈاکٹر ربنواز کلوڑ، عبدالرب ہاشمی اور غلام مرتضیٰ جسکانی نے سندھ ہائی کورٹ سکھر میں خواجہ سعد رفیق، ڈی ایس ریلوے کنور خالد خورشید اور ایس پی ریلوے غلام سرور بھیو کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ 28 فروری کو سکھر میں عمران خان کے جلسے کے لیے ڈی ایس ریلوے نے ریلوے گراؤنڈ دینے سے انکار کردیا تھا، اس سلسلے میں دائر آئینی پٹیشن پر عدالت نے ریلوے گراؤنڈ میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عاید کردی تھی، مگر ڈی ایس ریلوے نے مذکورہ مقام پر 24 اپریل کو پریم یونین کے ورکرز کنونشن کی اجازت دے دی، جو عدالت کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے بھی ورکرز کنونشن میں شرکت کرکے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے وزیر ریلوے، ڈی ایس ریلوے سکھر، ایس پی ریلوے پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے انھیں 22 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔
تقریب میں سید خورشید احمد شاہ، سینیٹر سردار فتح محمد حسنی، سینیٹر محمد یوسف بلوچ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ڈاکٹر ارشد مغل، ایم پی اے سید ناصر حسین شاہ، حاجی انور مہر، ڈاکٹر نصراللہ بلوچ اور مشتاق سرہیو بھی موجود تھے۔ بہ ظاہر تو سید خورشید احمد شاہ اور اسلام الدین شیخ کے درمیان اختلافات ختم ہوچکے ہیں، مگر سچ یہ ہے کہ سکھر میں پی پی پی اب تک دھڑے بندی کا شکار ہے۔
پچھلے دنوں وفاقی وزیر برائے ریلوے، خواجہ سعد رفیق اور پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے سکھر کا دورہ کیا۔ وزرا کی آمد پر ن لیگ ضلع سکھر کے عہدے داروں کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔ ن لیگ ضلع سکھر کے صدر سرور لطیف کو ایک تقریب میں خواجہ سعد رفیق نے ڈی ایس ریلوے پر تنقید کرنے پر اسٹیج سے اتار دیا، جب کہ سرور لطیف کے مخالف دھڑے کی قیادت کرنے والے ن لیگ کے سینئر نائب صدر سردار شہزاد عاصی، خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی کی حمایت حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔
23 اپریل کو وزیر مملکت پانی و بجلی نے سیپکو ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس میں بجلی کی چوری روکنے کے لیے چھے فیڈر مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا۔ ان میں لاڑکانہ ریجن کے باقرانی، مورو، لکھی، باگڑجی 2 اور بچل شاہ فیڈر شامل ہیں۔ عابد شیر علی کے اس اقدام پر لاڑکانہ میں بجلی سے محروم سیکڑوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے سیپکو فیڈر پر دھاوا بول دیا اور املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔ لکھی، جہان خان، باگڑجی، تماچانی اور ملحقہ علاقوں کے ہزاروں افراد نے بھی انڈس ہائی وے پر دھرنا دے کر فیڈر کی مستقل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
موسم گرما میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو شدید مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ مختلف شہروں میں عابد شیر علی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ ایک جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے عابد شیر علی کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں وزیر اعظم سے بات کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسری جانب جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے سکھر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عابد شیر علی کی جانب سے سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری روکنے کی آڑ میں سندھ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، تاکہ کالا باغ ڈیم منصوبے کی مخالفت پر سندھ کے عوام کو سزا دی جاسکے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق حیسکو اور سیپکو کے فیڈرز بند کرنے کے اقدام سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت وقت سے پہلے ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ سعد رفیق نے ن لیگ کے صوبائی نائب صدر لالہ بشیر بھٹو کی جانب سے ظہرانے میں ڈی ایس ریلوے سکھر، کنور خالد خورشید کے خلاف تقریر کرنے پر ن لیگ کے سرور لطیف کو اسٹیج سے اتار دیا۔ بعد ازاں ریلوے گراؤنڈ میں پریم یونین کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ ن لیگ کے کسی عہدے دار کو انتظامی معاملات میں دخل دینے کی ضرورت نہیں۔ اس پر ن لیگ کے ضلعی صدر، سرور لطیف نے اپنی سبکی محسوس کی، جس کا اظہار انھوں نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور ن لیگ کے مرکزی راہ نما سردار ممتاز علی بھٹو کے زیر صدارت منعقدہ ڈویژنل اجلاس میں کیا۔ انھوں نے کہا، وفاقی وزرا نے عہدے داروں اور کارکنوں کی شکایات کو نظرانداز کرنے اور افسران کی بے جا حمایت کرنے کا سلسلہ ختم نہ کیا، تو سندھ میں ن لیگ کا وجود خطرے میں پڑجائے گا۔
ممتاز علی بھٹو نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کو متنبہ کیا کہ اگر سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو مضبوط اور فعال بنانے پر توجہ نہ دی گئی، تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انھوں نے اعلیٰ قیادت کی جانب سے سندھ کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ میں کارکنوں کی شکایات سننے کے لیے ڈویژنل اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ دوسری جانب ن لیگ ضلع سکھر کے انفارمیشن سیکریٹری، دلاور خان دونوں وزرا کو اپنے دفتر لے جانے میں کام یاب رہے۔ خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی نے ن لیگ ضلع سکھر کے سینئر نائب صدر سردار شہزاد عاصی سے ان کے چچا حاجی عبدالرزاق عاصی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔ اس موقع پر حاجی اسلام مغل، حاجی گلزار، چوہدری جاوید اقبال، اعظم خان، اللہ داد بوزدار اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزرا نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سندھ کے کارکنوں کے مسائل سے غافل نہیں، کارکنان پارٹی کا سرمایہ ہیں، قربانیاں دینے والے کارکنوں کو ان کا جائز مقام دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے راہ نماؤں ڈاکٹر ربنواز کلوڑ، عبدالرب ہاشمی اور غلام مرتضیٰ جسکانی نے سندھ ہائی کورٹ سکھر میں خواجہ سعد رفیق، ڈی ایس ریلوے کنور خالد خورشید اور ایس پی ریلوے غلام سرور بھیو کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ 28 فروری کو سکھر میں عمران خان کے جلسے کے لیے ڈی ایس ریلوے نے ریلوے گراؤنڈ دینے سے انکار کردیا تھا، اس سلسلے میں دائر آئینی پٹیشن پر عدالت نے ریلوے گراؤنڈ میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عاید کردی تھی، مگر ڈی ایس ریلوے نے مذکورہ مقام پر 24 اپریل کو پریم یونین کے ورکرز کنونشن کی اجازت دے دی، جو عدالت کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے بھی ورکرز کنونشن میں شرکت کرکے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے وزیر ریلوے، ڈی ایس ریلوے سکھر، ایس پی ریلوے پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے انھیں 22 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔