بھارتی عدالت انتہا پسندوں کی آلۂ کار بن گئی تاریخی مسجد کے سروے کا حکم

انتہا پسند ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ گیانواپی مسجد کو مغل بادشاہ نے مندر گراکر تعمیر کیا تھا

یہ مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب نے تعمیر کرائی تھی، فوٹو: فائل

الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اس دعوے کی تصدیق کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیانواپی مسجد کا سروے جاری رکھنے کی اجازت دیدی کہ آیا مغل بادشاہ نے مندر گرا کر گیانواپی مسجد کی تعمیر کی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ کیا مسجد ہزار سال قبل کسی مندر کو گراکر تعمیر کی گئی تھی، اس کی حقیقت جاننے کے لیے انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ مسجد کا آرکیالوجیکل سروے کیا جائے۔

مسجد کمیٹی کے وکلا نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ہزار سال پرانی مسجد کا اسٹریکچر اس قابل نہیں کہ آرکیالوجیکل سروے کے لیے کھدائی یا در و دیوار کی چھیڑ چھاڑ کو برداشت کرسکے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش

مسجد کمیٹی کے وکلا نے مسجد کے وضو خانے سے بھگوان شیو کی علامت شیولنگ ملنے کے انتہا پسند ہندوؤں کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ تاریخی مسجد کے وضو خانے میں لگا ایک قدیم فوارا تھا۔

کمیٹی نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ اس طرح کا کوئی بھی سروے مذہبی مقامات کے ارد گرد موجودہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ گیانواپی مسجد کو دوسری بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : بھارت میں انتہا پسندوں کا مسجد کو مندر بنانے کیلیے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ


اس کے باوجود بھارتی عدالت نے مسجد کمیٹی کے وکلا کے مضبوط دلائل کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ انتہا پسند ہندوؤں کے حق میں دیدیا اور کہا کہ آرکیالوجیکل سروے ہی اس مسئلے کا حل ہے۔

الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل ڈپارٹمنٹ کو حکم دیا کہ انصاف کے لیے ضروری ہے، وارانسی کی تاریخی گیانواپی مسجد کا سروے کرکے کھوج لگائے کہ یہاں کبھی مندر بھی تھا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت میں ایک اور قدیم مسجد کی جگہ مندر بنانے کی تیاریاں

قبل ازیں سیشن کورٹ نے بھی تاریخی مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس پر مسجد کمیٹی نے الہٰ آباد ہائی کورٹ سے سروے رکوانے کے لیے رجوع کیا تھا لیکن الہٰ آباد کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

خیال رہے کہ ہزار سالہ قدیم گیانواپی مسجد کے ساتھ پہلے ہی ایک مشہور مندر کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ ہے لیکن چند ماہ قبل ہندوؤں خواتین نے مسجد کو رام کی جنم بھومی قرار دیتے ہوئے مسجد کے اندر پوجا پاٹ کی کوشش کی تھی۔

انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا اور وضو خانے سے ملنے والے ایک فوارے کو اپنی مذہبی علامت شیولنگ قرار دیکر مسجد کے مکمل سروے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

 
Load Next Story