قومی اسمبلی اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی سمیت کئی بل منظور

20 رکنی اتھارٹی کے ارکان میں نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں کے سربراہان بھی شامل ہوں گے

(فوٹو: فائل)

حکومت کی جانب سے مسلسل تیسرے دن قومی اسمبلی سے مزید کئی بل منظور کرا لیے گئے۔ قبل ازیں 2 روز کے دوران 54 بل قومی اسمبلی سے منظور ہوئے تھے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا۔ 2 گھنٹے 10 منٹ تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی بل 2023ء منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی بہت اہمیت ہے ۔ اس بل کے تحت فیٹف سے متعلقہ تمام اداروں کو ایک اتھارٹی کےماتحت کر دیا ہے۔ اتھارٹی میں نیکٹا سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ۔

بعد ازاں نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی بل 2023 ء قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں ڈسپیوٹ ریزولیوشن آرگنائزیشن بل 2023ء مشترکہ اجلاس کو بجھوانے کی تحریک منظور کرلی گئی۔ قومی اسمبلی میں نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن بل 2023ء وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا، جو منظور کرلیا گیا۔

صحافیوں اور میڈیا پیشہ وروں کے تحفظ کا ترمیمی بل 2023ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی پریس ، اخبارات ، نیوز ایجنسیز اور کتب رجسٹریشن ترمیمی بل 2023ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کردی گئی۔ بعد ازاں صحافیوں، میڈیا پیشہ وروں کے تحفظ کا ترمیمی بل 2023 اور پریس ، اخبارات ، نیوز ایجنسیز و کتب رجسٹریشن ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور کرلیے گئے۔

دریں اثنا پاکستان سول ایوی ایشن بل 2023ء، گن اینڈ کنٹری کلب بل 2023ء، ائر سیفٹی انویسٹی گیشن ترمیمی بل 2023ء بھی قومی اسمبلی سے منظور کرلیے گئے۔

دوران اجلاس وفاقی عدالتی کارروائی کی خدمت بل 2023ء منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ انسٹیٹیوٹ آف گجرات بل 2023ء قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا۔ کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023ء منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔

بعد ازاں مولانا عبدالاکبر چترالی نے احتجاج کرتے ہوئے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ان سے کورم کی نشاندہی واپس لینے کی درخواست کی تو مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یونیورسٹیز کے بل واپس لیں، کورم کی نشاندہی واپس لے لوں گا۔ تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے کورم کی نشاندہی واپس نہ لینے پر اجلاس جمعہ گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

یونیورسٹیز بِلز پیسے لے کر منظور کروائے جا رہے ہیں، مولانا عبدالاکبر چترالی

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مولانا عبدالاکبر چترالی نے احتجاج کرتے ہوئے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ان سے کورم کی نشاندہی واپس لینے کی درخواست کی تو مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یونیورسٹیز کے بل واپس لیں، کورم کی نشاندہی واپس لے لوں گا۔ تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے کورم کی نشاندہی واپس نہ لینے پر اجلاس ملتوی کردیا۔

قبل ازیں قومی اسمبلی میں یونیورسٹیز کے قیام کے بلز کی منظوری پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیز سے متعلق قانون سازی پر میڈیا اور عوام میں قومی اسمبلی پر تنقید کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیسے لے کر یونیورسٹیوں کے بل منظور کروائے جا رہے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یونیورسٹیاں بنانا کوئی بُری بات نہیں۔ قانون سازی کے بعد اگر ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہ اتری تو یونیورسٹی شروع نہیں کی جا سکتی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسلام آباد میں کتنی یونیورسٹیاں بنائیں گے؟۔ اسمبلی میں اس طرح کی قانون سازی پر بہت زیادہ اعتراض ہو رہا ہے۔ تعلیم کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ پہلے سے موجود یونیورسٹیوں میں منشیات اور فحاشی کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ لوگ کہہ رہے ہیں ایم این ایز پیسے لے کر یونیورسٹیاں منظور کروا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں مولانا عبدالاکبر چترالی نے وزارت داخلہ کی کارگردگی پر بھی اعتراض اٹھا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ناکام ترین وزارت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ اسلحہ لائسنس سے متعلق معاملہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ۔ وزارت داخلہ کا عملہ ہمیں بھگاتا ہے۔ عام آدمی کے ساتھ کیا کر تاہوگا۔

بعد ازاں اسپیکر نے اراکین اسمبلی کو اسلحہ لائسنس کے اجرا میں تاخیر پر نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ کی قانون سازی کو کل تک مؤخر کر دیا۔ اسپیکر نے کہا کہ وزیر داخلہ کل آکر اسلحہ لائسنس کے معاملے پر وضاحت دی، پھر قانون سازی ہوگی۔


صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 3 بلز کی منظوری دے دی

ایوان صدر پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل 2023 ء کی منظوری دے دی۔ بل کا مقصد ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد، 2013 ء میں ترمیم کرنا ہے ۔

علاوہ ازیں صدر مملکت نے پیٹرولیم (ترمیمی) بل 2023 ء کی بھی منظوری دے دی ۔ بل کا مقصد پٹرولیم ایکٹ 1934 ء میں ترمیم کرنا ہے ۔

صدر عارف علوی نے پاکستان نرسنگ کونسل (ترمیمی) بل 2023 ء کی بھی منظوری دے دی ، جس کا مقصد پاکستان نرسنگ کونسل ایکٹ 1973 ء میں ترمیم کرنا ہے ۔

صدر مملکت نے بلوں کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ہائر ائجوکیشن کمیشن ترمیمی بل منظور کرلیا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023ء ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا ۔ وفاقی وزیر تعلیم نے اراکین(رضا ربانی، مشتاق احمد) کی پیش کردہ ترامیم مان لیں ۔ اراکین کمیٹی نے چیئر مین ایچ ای سی کی مدت تعیناتی 4 کرنے کی ترمیم پیش کی۔ مجوزہ بل کی سیکشن 10 اور 10 اے میں بھی ترامیم کی سفارش کی گئی ہے۔

اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ اتھارٹی بل کی شقیں سامنے آگئیں

قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فنانسنگ اتھارٹی بل کی شقیں سامنے آگئیں۔ بل کے تحت 20 رکنی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اتھارٹی کے چیئرمین کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید پر منحصر ہوگی، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، گورنر اسٹیٹ بینک اتھارٹی کے ممبر ہوں گے۔

مجوزہ بل کے مطابق چیئرمین نیب، چیئرمین ایس ای سی پی، ڈی جی ایف آئی اے بھی اتھارٹی کے ممبر ہوں گے، ڈی جی انسداد منشیات، چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ بھی اتھارٹی کے ممبر ہوں گے، اتھارٹی میں چاروں صوبوں بشمول جی بی، آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز یا گریڈ 21 کے افسران شامل ہوں گے۔

مجوزہ بل کے مطابق ڈی جی نیکٹا اور ڈی جی اینٹی منی لانڈرنگ بھی اتھارٹی کا حصہ ہوں گے، وزیراعظم کو اتھارٹی میں کوئی نیا ممبر شامل کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق کام کرے گی، اتھارٹی منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اور مخصوص مالی پابندیوں سے متعلق قومی پالیسوں پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔

بل کی شقوں کے مطابق اتھارٹی قومی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دے گی، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق قومی پالیسز اور قوانین اور ریگولیشنز کا جائزہ لے کر ترامیم وفاقی کو تجویز کرے گی،یہ اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو انسداد منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق پالیسی تجاویز دینے کی پابند ہوگی۔

تمام وفاقی ایجنسیز اور صوبائی ادارے اتھارٹی کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، اتھارٹی کے لئے نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر ٹیررازم ریسرچ کے نام سے ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا، اتھارٹی اپنے لیے فنڈز اور بجٹ وفاقی حکومت سے وصول کرے گی، اتھارٹی ہر سال اپنی آڈٹ رپورٹ پیش کرے گی، اتھارٹی کا اجلاس 50 فیصد ممبران کی ریکوزیشن پر سال میں دو مرتبہ بلایا جائے گا۔


اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی سے متعلق شقیں


وزیراعظم کی منظوری سے تین سال کے لیے اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی ہوگی، چیئرمین انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کروانے کے پابند ہوں گے۔

چیئرمین انسداد منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ روک تھام سے متعلق متعلقہ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان بنانے کے مجاز ہوں گے، وزیراعظم اتھارٹی کی سفارش پر تین سا ل کے لئے ڈی جی اتھارٹی تعینات کریں گے، اتھارٹی کے چیئرمین کی عمر 65 سال سے زائد نہیں ہوگی، ڈی جی اتھارٹی کے لئے ایڈمنسٹریشن، قانون کی عمل داری، خزانہ، ٹیکسیشن سے متعلق تجربہ لازمی ہوگا۔
Load Next Story