سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی۔
جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ بتائیں اس وقت آپکے کیس کی کیا صورتحال ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ کل ہائیکورٹ نے مقدمہ منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، ہم چاہتے ہیں پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ کرے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی کہا کہ ضابطہ فوجداری کی شق 526 کی ذیلی شق 8 کے تحت جب تک مقدمہ منتقلی کی درخواست پر فیصلہ نہ ہوجائے اس وقت تک ٹرائل کورٹ حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی۔
جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بس پھر ٹھیک ہے ، ہم اس معاملے کو قانون سے بالاتر ہوکر دیکھ رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی تسلیم کیا کہ مقدمہ منتقلی کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک ٹرائل کورٹ کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی۔
یہ بھی پڑھیں: چار اگست کو توشہ خانہ کیس دستیاب بنچ کے سامنے مقرر کیا جائے، سپریم کورٹ
آج سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے بنچ میں تبدیلی کردی گئی تھی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل تھے۔ جسٹس مظاہر نقوی کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو بینچ میں شامل کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 2 اگست کو سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی استدعا پھر مسترد کردی تھی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کیخلاف درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ابھی تک کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دیے گئے، اس کیس کو ایسے سمجھا جائے جیسے کبھی سنا ہی نہ گیا ہو۔