خوش قسمت خاتون ڈیڑھ گھنٹہ مگرمچھ کے جبڑوں میں رہ کر بھی زندہ بچ گئی

جوں ہی فلمیرا نے پانی بھرنے کے لیے جوہڑ میں قدم رکھا مگرمچھ نے بجلی کی سی تیزی سے اس پر حملہ کردیا

فوٹو: فائل

مثل مشہور ہے کہ دریا میں رہتے ہوئے مگر مچھ سے بیر نہیں لینا چاہیے، یعنی مگرمچھ اتنا طاقتور اور خوفناک جانور ہے کہ اس کے شکنجے میں آنے کے بعد شکار کی موت یقینی ہوتی ہے۔

مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ ایک عورت نے ڈیڑھ گھنٹے تک اس خونخوار جانور کا مقابلہ کیا جبکہ اس کی ٹانگ مگرمچھ کے ناقابل شکست جبڑوں میں دبی ہوئی تھی۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ انڈونیشیا کے صوبہ مغربی کلیمنتن کے علاقے کٹاپانگ ریجنسی میں 38 سالہ فلمیرا ڈی جیسس اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پام کے پودے کاشت کررہی تھی۔ اس مقصد کے لیے اسے پانی کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ ایک قریبی جوہڑ سے پانی بھرنے چلی گئی۔ یہ جوہڑ آبی پودوں اور سبزے سے ڈھکا ہوا تھا۔

فلمیرا کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان آبی پودوں کے بیچ مگرمچھ جیسی خونخوار مخلوق شکار کی تلاش میں چھپی ہوئی ہے۔

جوں ہی فلمیرا نے پانی بھرنے کے لیے جوہڑ میں قدم رکھا مگرمچھ نے بجلی کی سی تیزی سے اس پر حملہ کردیا، اور فلمیرا کی ٹانگ دبوچ کر اسے گھسیٹتا ہوا پانی میں لے گیا۔

فلمیرا نے مدد کیلیے چیخنا اور چلانا شروع کردیا، مگر اسے اپنی موت بھی یقینی دکھائی دے رہی تھی کیونکہ اس کی ٹانگ بدستور مگرمچھ کے جبڑوں میں تھی اور وہ اسے آہستہ آہستہ پیچھے کھینچے چلا جارہا تھا۔

فلمیرا کی چیخ پکار سن کر اس کے ساتھی دوڑے ہوئے آئے اور یہ منظر دیکھ کر بھونچکے رہ گئے کہ جوہڑ کی سطح پر آبی پودے کے درمیان صرف فلمیرا کا چہرہ دکھائی دے رہا تھا اور گردن سے نیچے اس کا پورا جسم جوہڑ کے اندر تھا۔


فلمیرا نے چیخ چیخ کر انہیں بتایا کہ اس کی ٹانگ مگرمچھ کے منہ میں ہے۔ اسی اثنا میں فلمیرا کے ایک ساتھی نے لاٹھی کا سرا پکڑا دیا کہ وہ اسے مضبوطی سے تھامے رہے، جبکہ دوسرے لوگ لاٹھیوں سے مگرمچھ کے جبڑوں سے فلمیرا کی ٹانگ کو آزاد کرانے کی کوشش کرنے لگے۔

اس واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مگرمچھ کے جبڑوں میں ڈیڑھ گھنٹے تک فلمیرا کی ٹانگ دبی رہی اور وہ مسلسل اسے کھینچ کر زیرآب لے جانے کی کوشش کرتا رہا۔ فلمیرا کی خوش قسمتی تھی کہ جوہڑ گہرا نہیں تھا اور پانی اتھلا ہونے کی وجہ سے مگرمچھ اسے گہرائی میں نہیں لے جاسکتا تھا۔

اس دوران فلمیرا کی مدد کے لیے درجنوں لوگ اکٹھے ہوگئے تھے۔ وہ مسلسل لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مگر مچھ کو ڈرانے اور فلمیرا کی ٹانگ چھڑانے کی کوشش کرتے رہے، بالآخر اس جدوجہد میں جیت فلمیرا کی ہوئی اور مگر مچھ نے اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے اس کی ٹانگ اپنے جبڑوں سے آزاد کردی۔

خونخوار جانور کے شکنجے سے معجزاتی طور پر رہائی ملنے کے بعد فلمیرا کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا۔



ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے فلمیرا نے کہا کہ میں سخت تکلیف میں تھی کیونکہ مگرمچھ نے میری ٹانگ دبوچی ہوئی تھی۔ میں انتہائی خوفزدہ بھی تھی۔ کافی دیر گزرگئی تو مجھے لگا کہ میں کمزور پڑ رہی ہوں اور بس کچھ ہی دیر میں مگرمچھ میرے ٹکڑے کرکے کھا جائے گا، مگر میری زندگی تھی کہ میں بچ گئی۔ فلمیرا نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی احسان مند ہیں جنہوں نے ان کی جان بچائی۔

ڈاکٹروں نے مقامی میڈیا کے نمائندوں سے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلمیرا کے دائیں بازو، ران اور پنڈلی پر گہرے زخم آئے ہیں مگر معجزاتی طور پر ان کی ہڈیوں کو نقصان نہیں پہنچا اور وہ جلد مکمل طور پر صحتیاب ہوجائیں گی۔ ڈاکٹروں نے بھی مگرمچھ کے جبڑوں سے فلمیرا کی رہائی کو معجزہ قرار دیا۔

Load Next Story