سی سی آئی نے ڈیجٹیل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی
چاروں وزرائے اعلیٰ، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا
مشترکہ مفادات کونسل نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل اور ساتویں مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدرات مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا 50 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں ساتویں مردم شماری کے نتائج کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی جو کہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بھی ہے۔ چاروں وزرائے اعلیٰ، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
اجلاس کے دوران وزارت منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے مردم شماری کے نتائج پر بریفنگ دی۔ ساتویں مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی 241.49 ملین ہے، ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی، بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو باقی صوبوں سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2022ء میں مردم شماری کے لیے سینسس ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی جو کہ معروف و مایہ ناز شماریات کے ماہرین پر مشتمل ہے اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اس کے صدر ہیں، انہوں نے سینسس مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام اور سینسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی، ملکی تاریخ میں پہلی بار سینسس مانیٹرنگ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی نمائندگان کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: مردم شماری نتائج، وزیرقانون نے عام انتخابات میں پانچ ماہ تک تاخیر کا اشارہ دے دیا
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے نادرا نے نہ صرف سافٹ ویئر بلکہ 1 لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن (NTC) نے ڈیٹا انفراسٹرکچر، اسٹوریج اینڈ کمپیوٹنگ کی سہولیات فراہم کیں بلکہ سپارکو نے بلاکس کی تازہ ترین سیٹلائیٹ کی ڈیجیٹل تصاویر مہیا کیں، اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے 1 لاکھ 21 ہزار اہلکار، مسلح افواج اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں نے اعدادو شمار اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کو سکیورٹی فراہم کی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء یکم مارچ 2023ء سے 22 مئی 2023ء تک جاری رہی جبکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد کا سروے 8 سے 19 جولائی 2023 تک جاری رہا۔
اجلاس کو بتایا گیا 2023ء میں مجموعی طور پر پاکستان کی آبادی 241.49 ملین نفوس ریکارڈ کی گئی، اسی طرح خیبر پختونخوا کی آبادی 40.85 ملین، پنجاب کی آبادی 127.68 ملین، سندھ کی آبادی 55.69 ملین، بلوچستان کی آبادی 14.89 ملین اور اسلام آباد کی آبادی 2.36 ملین ریکارڈ کی گئی۔
اس لحاظ سے پاکستان کی آبادی میں اضافے کی موجودہ سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد ہے جبکہ خیبر پختونخواہ میں 2.38 فیصد، پنجاب2.53 فیصد، سندھ 2.57 فیصد اور بلوچستان 3.20 فیصد رہی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو کہ خوش آئند ہے، صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکار اس ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی سے تکمیل کے لیے لائقِ تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 6 سال میں آبادی میں 3.5 کروڑ کا اضافہ ہوا جو باعث فکر ہے، پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے، آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے، یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اور مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں نہ صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدرات مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا 50 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں ساتویں مردم شماری کے نتائج کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی جو کہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بھی ہے۔ چاروں وزرائے اعلیٰ، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
باپ پارٹی کے رہنما ڈاکٹر خالد مگسی، ایم کیوایم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ، سی سی آئی کے دیگر ارکان نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزارت منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے مردم شماری کے نتائج پر بریفنگ دی۔ ساتویں مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی 241.49 ملین ہے، ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی، بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو باقی صوبوں سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2022ء میں مردم شماری کے لیے سینسس ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی جو کہ معروف و مایہ ناز شماریات کے ماہرین پر مشتمل ہے اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اس کے صدر ہیں، انہوں نے سینسس مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام اور سینسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی، ملکی تاریخ میں پہلی بار سینسس مانیٹرنگ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی نمائندگان کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: مردم شماری نتائج، وزیرقانون نے عام انتخابات میں پانچ ماہ تک تاخیر کا اشارہ دے دیا
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے نادرا نے نہ صرف سافٹ ویئر بلکہ 1 لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن (NTC) نے ڈیٹا انفراسٹرکچر، اسٹوریج اینڈ کمپیوٹنگ کی سہولیات فراہم کیں بلکہ سپارکو نے بلاکس کی تازہ ترین سیٹلائیٹ کی ڈیجیٹل تصاویر مہیا کیں، اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے 1 لاکھ 21 ہزار اہلکار، مسلح افواج اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں نے اعدادو شمار اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کو سکیورٹی فراہم کی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء یکم مارچ 2023ء سے 22 مئی 2023ء تک جاری رہی جبکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد کا سروے 8 سے 19 جولائی 2023 تک جاری رہا۔
اجلاس کو بتایا گیا 2023ء میں مجموعی طور پر پاکستان کی آبادی 241.49 ملین نفوس ریکارڈ کی گئی، اسی طرح خیبر پختونخوا کی آبادی 40.85 ملین، پنجاب کی آبادی 127.68 ملین، سندھ کی آبادی 55.69 ملین، بلوچستان کی آبادی 14.89 ملین اور اسلام آباد کی آبادی 2.36 ملین ریکارڈ کی گئی۔
اس لحاظ سے پاکستان کی آبادی میں اضافے کی موجودہ سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد ہے جبکہ خیبر پختونخواہ میں 2.38 فیصد، پنجاب2.53 فیصد، سندھ 2.57 فیصد اور بلوچستان 3.20 فیصد رہی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو کہ خوش آئند ہے، صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکار اس ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی سے تکمیل کے لیے لائقِ تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 6 سال میں آبادی میں 3.5 کروڑ کا اضافہ ہوا جو باعث فکر ہے، پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے، آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے، یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اور مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں نہ صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔