چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر پنجاب پولیس کا مؤقف سامنے آگیا
اگر کوئی انتشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تو قانون اسکے خلاف حرکت میں آئے گا، مزاحمت پر 36 افراد کو گرفتار کرلیا گیا
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی عدالتی حکم پر گرفتاری انویسٹی گیشن پولیس پنجاب کا مؤقف سامنے آگیا۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری قانونی طور پر عمل میں لائی گئی اور اس دوران کسی قسم کی مین ہینڈلنگ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر مزاحمت کرنے والے 36 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اگر کوئی انتشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تو قانون اسکے خلاف کارروائی کرے گا۔
مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کیخلاف احتجاج پر 36 کارکن گرفتار، خواتین بھی شامل
عمران کشور نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے جے آئی ٹی اپنی تحقیقات جاری رکھے گی اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے حکم پر پولیس نے زمان پارک سے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کردیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے براستہ موٹروے اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں پمز اسپتال میں اُن کا طبی معائنہ ہوا۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری قانونی طور پر عمل میں لائی گئی اور اس دوران کسی قسم کی مین ہینڈلنگ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر مزاحمت کرنے والے 36 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اگر کوئی انتشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تو قانون اسکے خلاف کارروائی کرے گا۔
مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کیخلاف احتجاج پر 36 کارکن گرفتار، خواتین بھی شامل
عمران کشور نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے جے آئی ٹی اپنی تحقیقات جاری رکھے گی اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ کے حکم پر پولیس نے زمان پارک سے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کردیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے براستہ موٹروے اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں پمز اسپتال میں اُن کا طبی معائنہ ہوا۔