عمران خان کو منصفانہ سماعت کے بغیر عجلت میں سزا سنائی گئی سپریم کورٹ بار
جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ انصاف اور قانونی عمل کے تمام طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے، اعلامیہ
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ردعمل سامنے آگیا۔
صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عدالت نے ملزم کو سماعت کا منصفانہ موقع فراہم کیے بغیر فیصلہ دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی غیر موجودگی میں کیس کا فیصلہ بالکل جلد بازی میں کیا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ قابل سماعت ہونے کے معاملے پر نئے سرے سے فیصلہ کریں، فاضل جج نے اس معاملے کا نئے سرے سے فیصلہ کرنے کے بجائے جلد بازی میں اپنے ہی سابقہ احکامات پر بھروسہ کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سنائی گئی،عجلت میں فیصلہ انصاف اور قانونی عمل کے تمام طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے۔ اس طرح کے فیصلے کے وقت کا مقصد سیاسی رہنماؤں کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے باز رکھنا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے مقبول سیاسی رہنماؤں کی نااہلی اور پابندی کا تاریخی رجحان جمہوریت کے اصولوں اور منصفانہ ٹرائل کے منافی ہے۔ عدلیہ آئین اور اس میں درج بنیادی حقوق کی محافظ ہے ایسے فیصلے انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے عدلیہ پر سے لوگوں کے اعتماد کو ہی کم کریں گے۔
صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عدالت نے ملزم کو سماعت کا منصفانہ موقع فراہم کیے بغیر فیصلہ دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی غیر موجودگی میں کیس کا فیصلہ بالکل جلد بازی میں کیا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ قابل سماعت ہونے کے معاملے پر نئے سرے سے فیصلہ کریں، فاضل جج نے اس معاملے کا نئے سرے سے فیصلہ کرنے کے بجائے جلد بازی میں اپنے ہی سابقہ احکامات پر بھروسہ کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سنائی گئی،عجلت میں فیصلہ انصاف اور قانونی عمل کے تمام طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے۔ اس طرح کے فیصلے کے وقت کا مقصد سیاسی رہنماؤں کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے باز رکھنا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے مقبول سیاسی رہنماؤں کی نااہلی اور پابندی کا تاریخی رجحان جمہوریت کے اصولوں اور منصفانہ ٹرائل کے منافی ہے۔ عدلیہ آئین اور اس میں درج بنیادی حقوق کی محافظ ہے ایسے فیصلے انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے عدلیہ پر سے لوگوں کے اعتماد کو ہی کم کریں گے۔