ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری پرحکومتی و اپوزیشن سینیٹرز کا احتجاج
جے یو آئی ف کے سینیٹرز ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم دکھانے پر احتجاجاً سینیٹ سے واک آؤٹ کر گئے
ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج منظور ہونے پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے احتجاج کیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج منظور ہونے پر حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے احتجاج کیا۔ جے یو آئی ف کے سینیٹرز ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم دکھانے پر احتجاجاً سینیٹ سے واک آؤٹ کر گئے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے جے یو آئی ( ف ) سے تعلق رکھنےو الے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی 64 لاکھ کم کردی گئی، بلوچستان کے لوگوں کو ہم کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
اجلاس میں سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن میں تاخیر کا خدشہ ہے، آئین کے مطابق الیکشن 60 یا 90 روز میں ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر سے وفاق کو نقصان ہوگا۔
وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیراعلی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں موجود تھے، تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے مردم شماری منظور ہوئی،الیکشن سے پہلے ڈیجیٹل مردم شماری کا فیصلہ گزشتہ حکومت نے کیا تھا۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مردم شماری کی منظوری میں کوئی بدنیتی نہیں ہے، الیکشن کمیشن کا کام ہے جلد حلقہ بندیاں کرے، ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔
سینیٹ نے انٹیلیجنس ایجنسیوں کی وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی شق واپس لینے کے بعد ایک مرتبہ پھر آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا۔ سینیٹرز کی مخالفت پر حکومت نے انسداد پرتشدد انتہاپسندی بل واپس لے لیا۔