پی آئی اے کو پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بیرونی سرمایہ کاری سے چلانے کا منصوبہ تیار
حکومت کی جانب سے تیار فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا
حکومت نے جاتے جاتے پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بیرونی سرمایہ کاری سے چلانے کا بڑا منصوبہ تیار کرلیا۔
قرضوں کے دلدل میں پھنسی قومی ایئر لائن کی بحالی منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی۔
سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں ہولڈنگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض نئی کمپنی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی میں قرض سے پاک سبسڈری کمپنی کے طور پر کام کرے گی۔
حکومت کی جانب سے تیار فریم ورک کو 2025 تک مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا جبکہ پی آئی اے کی تنظیم نو کے فریم ورک کو بھی حتمی شکل دے دی گئی۔
پی آئی اے بحالی منصوبے کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ قومی ایئر لائن کو خسارے اور قرض سے پاک ایئر لائن کے طور پر دوبارہ کھڑا کیا جائے گا۔
ایس ای سی پی میں ہولڈنگ کمپنی بنا کر پی آئی اے کا خسارہ اور واجب الادا قرض ہولڈنگ کمپنی بنا کر تمام اثاثے اور قرض کمپنی کو منتقل کیے جائیں گے۔
فریم ورک کے مطابق قومی ایئر لائن کے 40فیصد شیئر انٹرنیشنل مارکیٹ میں فروخت کیے جائیں گے اور 40 فیصد شیئرز کے ساتھ مینجمنٹ بھی آوٹ سورس کی جائے گی۔ پی آئی اے تنظیم نو کے عمل کو شفاف انداز میں مکمل کرنے کے لیے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
پی آئی اے کا مجموعی خسارہ اور قرض 742 ارب تک پہنچ چکا ہے، ساڑھے 3سو ارب کے گارنٹی لون اور 4سو ارب ایئرلائن اثاثے گروی رکھ کر قرض لیے گئے۔ قومی ایئر لائن کے اثاثوں کی مالیت 130ارب روپے ہے اور رواں سال کے آخر تک مالیاتی خسارہ ساڑھے 8سو ارب تک پہنچ کا امکان ہے۔
موجودہ حکومت کے ڈیڑھ سال میں پی آئی اے کو 110 کا نقصان ہوا۔ گزشتہ سال 2022 میں پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 80 ارب رہا جبکہ رواں سال مزید اضافے کے بعد 112 ارب متوقع ہے۔ 2030 تک پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 259 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
برطانیہ یورپ فلائٹس پر پابندی سے قومی ایئر لائن کو مجموعی نقصان 215 ارب تک پہنچ گیا، پروازوں پر پابندی سے قومی ایئرلائن کو سالانہ 71ارب روپے کا نقصان ہوا۔