حافظ نعیم نے کراچی میں ٹرانزٹ افسران کی توسیع کیخلاف درخواست دائر کردی

ٹرانزٹ آفسران کی تعیناتی سے منتخب نمائندوں کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات منجمد کردیئے گئے،درخواست گزار

ٹرانزٹ آفسران کی تعیناتی سے منتخب نمائندوں کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات منجمد کردیئے گئے،درخواست گزار

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ٹاؤنز چئیرمین کے کام کرنے میں تمام مداخلت کو ختم کیا جائے، ابھی تک منتخب افراد ڈی سی کی منظوری کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں ٹرانزٹ افسران کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے، 15 جنوری کو کراچی میں بلدیاتی الیکشن ہوئے تھے۔ الیکشن کے لیئے متعدد بار عدالتوں کے چکر لگائے اور احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ 19 جون کو تمام منتخب لوگوں نے اپنے حلف اٹھائے تھے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ٹرانزیشن افسر تعینات کردیئے گئے ہیں اور لکھ دیا گیا ہے کہ 6 مہینے تک یہ افسران کام کرتے رہے گے۔ ابھی تک اختیارات کو منتقل نہیں کیا جارہا نا ہی بجٹ دیا جارہا ہے۔ بجٹ کو بھی کونسل سے پاس کروانا چاہئے تھا۔ منتخب افراد بھی اپنے اختیارات کو استعمال نہیں کرواسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک منتخب افراد ڈی سی کی منظوری کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتے یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ اب ہم اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں اور فوری طور پر ٹرانزیشن کے عمل کو فوری ختم کیا جائے۔ ٹاؤن چئیرمین کے کام کرنے میں تمام مداخلت کو ختم کیا جائے۔


امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سندھ حکومت کے افسران کراچی کے مسائل سے آگاہ بھی نہیں ہے، مجموعی صوبے کی صورتحال جو نظر آتی ہے وہ چیخ چیخ کر کرپشن کی گواہی دے رہی ہے۔ نوابشاہ کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ وہاں لوگوں کو ریسکیو کرنے کا بھی کوئی معقول نظام موجود نہیں تھا۔ پورے سندھ میں کوئی نظام موجود ہی نہیں ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود یہ لوگ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آپ کو ووٹ دیا ہے۔ یہ لوگ جعلی طریقے سے اقتدار پر قابض ہوئے ہیں، جو لوگ منتخب ہوگئے ہیں انہیں اختیارات فوری طور پر منتقل کیا جائے۔

اس سے پہلے حافظ نعیم الرحمان، سیف الدین ایڈوکیٹ سمیت 9 ٹاؤنز چئرمین نے بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی مدت میں توسیع کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 کے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔ 15 جون کو میئر اور ٹاؤن چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو چکی۔ حکومت سندھ نے بدنیتی کی بنیاد پر لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2023 کے سب سیکشن 2 میں ترمیم کر کے ٹرانزٹ آفسران تعینات کردیئے۔

درخواست کے مطابق ان افسران کی مدت میں مزید توسیع کی گئی جو کہ غیر قانونی ہے۔ ٹرانزٹ آفسران کی تعیناتی سے منتخب نمائندوں کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات منجمد کردیئے گئے۔ اس ترمیم سے بلدیاتی ادارے معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ حکومت سندھ کا یہ اقدام آئین پاکستان اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت سندھ کے اس عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ فریق بنایا گیا ہے۔
Load Next Story