رضوانہ کیس بچی کی والدہ کو حوالگی کی فوٹیج سامنے آگئی تشدد کی تصدیق
گاڑی سے سہارا لے کر اترتی ہے، بینچ پر بھی ماں کے سہارے بیٹھتی ہے، ایک شخص بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرتا ہے، فوٹیج
کم عمر گھریلو ملازمہ کی والدہ کو حوالگی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔
جج کی اہلیہ ملزمہ سومیہ عاصم کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی 23 جولائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی، جس کے مطابق رضوانہ کو بس اسٹینڈ پر والدہ کے حوالے کیا گیا۔ 23 جولائی کو کم عمر ملازمہ کو 6 بج کر 57 منٹ پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گاڑی میں لے کر روانگی ہوئی اور گاڑی رات 8 بج کر 9 منٹ پر نجی بس اسٹینڈ پر پہنچتی ہے۔
[video width="576" height="656" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-1-1691482379.mp4"][/video]
یہ خبر بھی پڑھیں: رضوانہ تشدد کیس؛ جج کی اہلیہ ملزمہ سومیہ عاصم کی ضمانت خارج، گرفتار کرلیا گیا
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق تشدد کا شکار بچی چلنے سے قاصر ہے اور سہارا لے کر گاڑی سے اترتی ہے۔ بعد ازاں بینچ پر بھی بچی اپنی ماں کے سہارے سے بیٹھتی دکھائی دیتی ہے۔ 8 بج کر 9 منٹ پر کم عمر ملازمہ کی والدہ بس اسٹینڈ پر موجود نظر آتی ہے ۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے جس گاڑی میں رضوانہ کو لایا گیا وہ گاڑی بس اڈے پر رکتی ہے اور رضوانہ کی والدہ شمیم اسی گاڑی میں بیٹھتی، پھر 10 منٹ بعد گاڑی سے باہر نکلتی ہے۔
[video width="640" height="368" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-2-1691482391.mp4"][/video]
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گھنٹہ 37 منٹ کے بعد کم عمر ملازمہ اور اس کی والدہ شمیم بس اسٹینڈ سے روانہ ہوتے ہیں۔ بس اسٹینڈ موجودگی کے دوران بھی تشدد کا شکار کم عمر ملازمہ کو مشکل سے بیٹھے اور بینچ پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے۔
[video width="1920" height="1080" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-3-1691482395.mp4"][/video]
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق رضوانہ کی والدہ شمیم کسی سے فون پر گفتگو بھی کررہی ہے۔ بچی کے اٹھنے یا چلنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے بچی کی والدہ کے درخواست کرنے پر بس کو بینچ کے قریب لایا جاتا ہے اور ایک شخص کم عمر بچی کو اٹھا کر گاڑی میں سوار کرتا ہے۔
جج کی اہلیہ ملزمہ سومیہ عاصم کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی 23 جولائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی، جس کے مطابق رضوانہ کو بس اسٹینڈ پر والدہ کے حوالے کیا گیا۔ 23 جولائی کو کم عمر ملازمہ کو 6 بج کر 57 منٹ پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گاڑی میں لے کر روانگی ہوئی اور گاڑی رات 8 بج کر 9 منٹ پر نجی بس اسٹینڈ پر پہنچتی ہے۔
[video width="576" height="656" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-1-1691482379.mp4"][/video]
یہ خبر بھی پڑھیں: رضوانہ تشدد کیس؛ جج کی اہلیہ ملزمہ سومیہ عاصم کی ضمانت خارج، گرفتار کرلیا گیا
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق تشدد کا شکار بچی چلنے سے قاصر ہے اور سہارا لے کر گاڑی سے اترتی ہے۔ بعد ازاں بینچ پر بھی بچی اپنی ماں کے سہارے سے بیٹھتی دکھائی دیتی ہے۔ 8 بج کر 9 منٹ پر کم عمر ملازمہ کی والدہ بس اسٹینڈ پر موجود نظر آتی ہے ۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے جس گاڑی میں رضوانہ کو لایا گیا وہ گاڑی بس اڈے پر رکتی ہے اور رضوانہ کی والدہ شمیم اسی گاڑی میں بیٹھتی، پھر 10 منٹ بعد گاڑی سے باہر نکلتی ہے۔
[video width="640" height="368" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-2-1691482391.mp4"][/video]
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گھنٹہ 37 منٹ کے بعد کم عمر ملازمہ اور اس کی والدہ شمیم بس اسٹینڈ سے روانہ ہوتے ہیں۔ بس اسٹینڈ موجودگی کے دوران بھی تشدد کا شکار کم عمر ملازمہ کو مشکل سے بیٹھے اور بینچ پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے۔
[video width="1920" height="1080" mp4="https://www.express.pk/2023/08/rizwana-torture-case-3-1691482395.mp4"][/video]
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق رضوانہ کی والدہ شمیم کسی سے فون پر گفتگو بھی کررہی ہے۔ بچی کے اٹھنے یا چلنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے بچی کی والدہ کے درخواست کرنے پر بس کو بینچ کے قریب لایا جاتا ہے اور ایک شخص کم عمر بچی کو اٹھا کر گاڑی میں سوار کرتا ہے۔