عمران خان کیخلاف وکیل قتل کیس سپریم کورٹ بینچ پر اعتراض اٹھ گیا

وکیل نے تحریری غیر مشروط معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا


Numainda Express August 09, 2023
وکیل نے تحریری غیر مشروط معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا

سپریم کورٹ میں کوئٹہ وکیل قتل کیس کی سماعت میں شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس حسن اظہررضوی پر اعتراض اٹھادیا اور تحریری غیر مشروط معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا.

بنچ کے سربراہ جسٹس یحیی آفریدی نے دونوں جج صاحبان سے زبانی معافی قبول کرنے سے متعلق پوچھا تو جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ الزامات واپس لینے پرمعافی قبول کرسکتا ہوں ، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے زبانی معافی قبول سے انکار کرتے ہوئے کہا ایبسلوٹلی ناٹ۔

جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس نامزدگی کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت کی.

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا میرے موکل کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکرلیا گیا،وکیلوں کوایف آئی اے کی جانب سے طلب کیاجارہا ہے.

جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ وکیل قتل کیس ہے، اپنے دلائل صرف زیر سماعت مقدمے تک ہی محدود رکھیں.

ایک موقع پر دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل شکایت کنندہ امان اللہ کنرانی سے پوچھا آپ نے ایف آئی آر پڑھی ہے، آپ روسٹرم پر آئیں۔

ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے جواب دیا جی میں نے ایف آئی آر بھی پڑھی ہے اور وہ فیصلہ بھی پڑھا ہے جس میں آپ نے پنجاب انتخابات کیس پر ازخود نوٹس لینے کا کہا تھا،جسٹس حسن اظہررضوی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرالتوا ہے.

جسٹس حسن اظہر رضوی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ ججزکی کردارکشی کیسے کرسکتے ہیں؟ میرے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں کون ساکیس زیرالتواہے؟ ثبوت دیں، ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے.

جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کواجازت کس نےدی اس طرح سےہمارے بارے میں بات کریں؟

وکیل امان اللہ کنرانی نشست پربیٹھنے لگے توبنچ نے روسٹرم پر بلا لیا جسٹس یحیی آفریدی نے کہاکہ اگرآپ کوججزپرکوئی اعتراض تھا توتحریری طورپرجمع کراناچاہیےتھا.

جسٹس مظاہرنقوی نے کہاکہ آپ نے جوالزامات لگائے اس کا جواب دیناہوگا ہم کمزورنہیں ہیں، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے، کیا آپکو کسی نے ججز پر الزامات لگانے کی ذمہ داری دیکر یہاں بھیجا گیا ہے.

ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے کہا کہ آپ فریق کیوں بن رہے ہیں.

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اپنے الزامات واپس لیں، میں نے 35سال عزت سے گزارے ہیں، آپ نے کیسے الزام لگایا میرے خلاف کوئی ایف آئی آر ہے یا کوئی کیس زیر التواء ہے.

امان اللہ کنرانی نے جواباً کہا کہ جج صاحب آپ چلائیں مت ، میں آپ کاغلام نہیں ہوں،میں ایک آزاد پاکستانی شہری ہوں۔

جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کہا کیا ہم غلام ہیں؟ فوری طورپرعدالت سےغیرمشروط معافی مانگیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا آپ کا رویہ نامناسب ہے،اپنے الزامات واپس لیں اور غیر مشروط معافی مانگیں.

ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے کہا میں معافی مانگتا ہوں. بنچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا میں معافی قبول کرتا ہوں.

پھر بنچ کے سربراہ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے پوچھا کیا آپ معافی قبول کر رہے ہیں. جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جواب دیا ایبسولوٹلی ناٹ. پھر جسٹس حسن اظہر رضوی سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا جی ٹھیک ہے.

فوراً جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جسٹس حسن اظہر رضوی سے پوچھا کیا آپ نے معافی قبول کر لی؟. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا اگر الزامات واپس لیے جائیں تو میں معافی قبول کر لیتا ہوں.

وکیل امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگتے ہوئے کہاکہ آپ جج بنیں توٹھیک ہے لیکن اگرپارٹی بنیں گےتومیں بولوں گا پارٹی بننا ہے توکرسی سے اترجائیں.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے امان اللہ کنزانی سے کہا آپ غیر مشروط معافی نامے کا بیان حلفی جمع کرائیں.

ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے جواب دیا میں تحریری معافی نہیں مانگوں گا آپ میرے خلاف کارروائی چلائیں.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ٹھیک ہے ہم تحریری حکمنامہ جاری کریں گے. عدالت نے قرار دیا کوئٹہ وکیل قتل کیس میں حکم امتناع برقرار رہے گا. کیس کی سماعت 24اگست تک ملتوی کردی گئی.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں