خیبر علی مسجد دھماکا خود کش بمبار افغانستان سے آیا تھا گرفتار ساتھی کا بیان
25 جولائی کو ہونے والے دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او بھی شہید ہوئے تھے
خیبر کی علی مسجد دھماکے کی تحقیقات میں گرفتار ساتھی نے انکشاف کیا ہے کہ خود کش بمبار افغانستان سے آیا تھا۔
ہینڈلر ابوزر نے بتایا کہ میں نے خود کش بمبار انصار کے ساتھ دو راتیں لنڈی کوتل میں گزاریں اور لنڈی کوتل سے ایک ہزار روپے میں کیری ڈبہ کروا کر علی مسجد آئے۔
گرفتار ساتھی نے مزید بتایا کہ خود کش حملہ آور شلمان پہاڑی سے چھپ کر سرحد پار کر کے آیا جبکہ بمبار کو جیکٹ لنڈی کوتل میں ملی، ہدف پولیس موبائل اور خیبر پولیس تھی۔
مزید پڑھیں؛ جمرود؛ مسجد میں چھپے دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، ایڈیشنل ایس ایچ او شہید
ہینڈلر ابوزر کے مطابق خود کش بمبار انصار کی 20 دن بعد شادی طے تھی۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ضلع خیبر کے علاقے جمرود کی ایک مسجد میں چھپے دہشت گرد نے گرفتاری کے خوف سے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس میں ایڈیشنل ایس ایچ او بھی شہید ہوئے تھے۔
ہینڈلر ابوزر نے بتایا کہ میں نے خود کش بمبار انصار کے ساتھ دو راتیں لنڈی کوتل میں گزاریں اور لنڈی کوتل سے ایک ہزار روپے میں کیری ڈبہ کروا کر علی مسجد آئے۔
گرفتار ساتھی نے مزید بتایا کہ خود کش حملہ آور شلمان پہاڑی سے چھپ کر سرحد پار کر کے آیا جبکہ بمبار کو جیکٹ لنڈی کوتل میں ملی، ہدف پولیس موبائل اور خیبر پولیس تھی۔
مزید پڑھیں؛ جمرود؛ مسجد میں چھپے دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، ایڈیشنل ایس ایچ او شہید
ہینڈلر ابوزر کے مطابق خود کش بمبار انصار کی 20 دن بعد شادی طے تھی۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ضلع خیبر کے علاقے جمرود کی ایک مسجد میں چھپے دہشت گرد نے گرفتاری کے خوف سے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس میں ایڈیشنل ایس ایچ او بھی شہید ہوئے تھے۔