شہید اہلکاروں کے ورثا کو بروقت معاوضہ ادا کرنیکی ہدایت

تاخیر افسوسناک ہے،معاوضے کی بروقت ادائیگی سے فورس کامورال بلند ہوگا،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

مزید 12 کروڑ روپے کی گرانٹ موصول ہوگئی ہے، جن شہدا کے اہل خانہ کو اب تک معاوضہ نہیں ملا انھیں بھی جلد ادائیگی کردی جائے گی، اے آئی جی ویلفیئر علی شیرجھکرانی۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اداکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے22مئی تک رپورٹ طلب کرلی۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 172پولیس افسران و اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ کی عدم ادائیگی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شہید ہونیوالے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی ، ملازمت کی فراہمی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی سے پولیس فورس کا مورال بلند ہوگا، اس مد میں رقم کی فراہمی میں تاخیر افسوسناک ہے ، غیرسرکاری تنظیم جسٹس ہیلپ لائن کی جانب سے دائر درخواست میں ایک اخباری خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس سے اب تک شہیدہونے والے172اہلکاروں و افسران کے اہلخانہ کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔


کراچی پولیس براہ راست دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور ان اہلکاروں میں اکثر نے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان دی ہے اگر ان کے اہل خانہ کو بے یار و مدد گار چھوڑ دیا گیا تو محکمہ پولیس کی حوصلہ شکنی ہوگی، بدھ کو سماعت کے موقع پر اے آئی جی ویلفیئر علی شیر جھکرانی نے عدالت کو بتایا کہ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور دیگر مراعات بھی دی جارہی ہیں جبکہ جن شہدا کے اہل خانہ کو رقم نہیں ملی ہے انھیں بھی جلد ادائیگی کردی جائے گی، اس ضمن میں مزید12کروڑ روپے کی گرانٹ موصول ہوگئی ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ قربانیاں دینے والے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے ،علی شیر جھکرانی نے بینچ کو بتایاکہ محکمہ پولیس شہر میں امن وامان کے قیام کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے معاوضے کی رقم 20لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنا چاہتا ہے، اس سلسلے میں آئی جی سندھ نے حکومت سندھ کو سفارشات ارسال کردی ہیں ، فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اچھا اقدام ہوسکتا ہے، ہم اسے سراہیں گے لیکن جو اہلکار پہلے شہید ہوچکے ہیں ان کے معاملات کو نمٹادینا چاہیے اورتاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
Load Next Story