سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے برف پگھلنے لگی
پی سی بی کی جانب سے آئندہ ہفتے اعلان متوقع، کئی سینئر کرکٹرز دستخط پر آمادہ
سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے برف پگھلنے لگی جب کہ پی سی بی نے معاوضے دگنے سے بھی زیادہ کرنے کے ساتھ کھلاڑیوں کی کئی دیگر تجاویز بھی مان لی ہیں۔
قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا 30 جون کو اختتام ہو چکا تاہم تاحال نئے معاہدے نہیں دیے گئے،سینئر کھلاڑیوں نے بورڈ سے معاوضوں میں اضافے سمیت کئی مطالبات کیے، ان پر کافی عرصے سے مذاکرات جاری تھے۔
ذرائع کے مطابق اب برف پگھلنے لگی ہے، کئی کھلاڑی نئے کنٹریکٹس پر رضامند ہو گئے، دیگر کے بھی جلد مان جانے کی توقع ہے، پی سی بی آئندہ ہفتے معاہدوں کا اعلان کرے گا۔
چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے گذشتہ دنوں کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی سے بھی سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے مشاورت کرلی، تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹ؛ کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا، مگر کتنا؟
چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی اپنی رائے دی، سابق اسٹارز چیئرمین کی اس بات سے متفق تھے کہ کرکٹ بورڈ کرکٹرز کی وجہ سے ہی ہے لہذا ان کا خیال رکھنا چاہیے، ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی زبردست مگر معاوضے دیگر ممالک کے برابر نہیں ہیں، لہٰذا اضافہ ضروری ہے،دگنے سے بھی زائد انکریمنٹ پر بیشتر کرکٹرز نے آمادگی ظاہر کر دی جبکہ چند کو بعض امور پر قائل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے،توقع ہے کہ جلد ہی وہ بھی مان جائیں گے، غیرملکی لیگز کیلیے این او سی پر بات چیت جاری ہے۔
پی سی بی کی تجویز کے مطابق اے کیٹیگری ایک، بی 2 جبکہ سی کیٹیگری کرکٹرز سال میں تین لیگز کھیل سکیں گے، البتہ اے میں شامل اسٹار کرکٹرز اس پالیسی میں مزید لچک چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پیش کردہ تجاویز کے مطابق تینوں طرز کی کرکٹ کھیلنے والے ٹاپ کھلاڑی بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو ماہانہ 45 لاکھ روپے ریٹینر شپ فیس دی جا سکتی ہے، بی کیٹیگری کو ماہانہ 30 لاکھ روپے دینے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بورڈ کرکٹرز کیلیے خزانے کا منہ کھولنے کو تیار
سابقہ کنٹریکٹ کے تحت ریڈ بال پلیئرز کا ماہانہ معاوضہ ساڑھے 10 لاکھ اور وائٹ بال کا ساڑھے 9 لاکھ تھا، دیگر کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔
آئی سی سی سے ملنے والی رقم یا پی سی بی کے کنٹریکٹس سے حصہ دینے کا مطالبہ نہیں مانا گیا،البتہ پلیئرز کو امید ہے کہ اس سال نہیں تو مستقبل میں اس حوالے سے بھی کوئی مثبت فیصلہ ہو گا، گذشتہ دنوں سامنے آنے والے نئے آئی سی سی فنانشل ماڈل کے تحت پی سی بی کا حصہ دگنا ہو کرسالانہ 34 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
قومی کرکٹرز کی ٹیسٹ میچ فیس میں بھی بڑا اضافہ کیا جا رہا ہے،انفرادی اسپانسرشپ معاہدوں کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے جس سے کھلاڑی مطمئن نظر آتے ہیں،ان دنوں بیشتر کرکٹرز لیگز کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں،بورڈ سب سے مشاورت کر رہا ہے، حکام معاہدوں کیلیے خاصے پْرامید ہیں۔
یاد رہے کہ سابقہ ٹیسٹ میچ فیس 8لاکھ 38ہزار 530، ون ڈے انٹرنیشنل 5لاکھ 15 ہزار 696 جبکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فیس3 لاکھ 72 ہزار75روپے تھی،تمام کیٹیگریز کے پلیئرز کو یکساں فیس ملتی تھی، پلیئرز کی فہرست اور کیٹیگریز کی تیاری کا کام چیف سلیکٹر انضمام الحق بورڈ حکام کی مشاورت سے کر رہے ہیں۔
قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا 30 جون کو اختتام ہو چکا تاہم تاحال نئے معاہدے نہیں دیے گئے،سینئر کھلاڑیوں نے بورڈ سے معاوضوں میں اضافے سمیت کئی مطالبات کیے، ان پر کافی عرصے سے مذاکرات جاری تھے۔
ذرائع کے مطابق اب برف پگھلنے لگی ہے، کئی کھلاڑی نئے کنٹریکٹس پر رضامند ہو گئے، دیگر کے بھی جلد مان جانے کی توقع ہے، پی سی بی آئندہ ہفتے معاہدوں کا اعلان کرے گا۔
چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے گذشتہ دنوں کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی سے بھی سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے مشاورت کرلی، تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹ؛ کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا، مگر کتنا؟
چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی اپنی رائے دی، سابق اسٹارز چیئرمین کی اس بات سے متفق تھے کہ کرکٹ بورڈ کرکٹرز کی وجہ سے ہی ہے لہذا ان کا خیال رکھنا چاہیے، ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی زبردست مگر معاوضے دیگر ممالک کے برابر نہیں ہیں، لہٰذا اضافہ ضروری ہے،دگنے سے بھی زائد انکریمنٹ پر بیشتر کرکٹرز نے آمادگی ظاہر کر دی جبکہ چند کو بعض امور پر قائل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے،توقع ہے کہ جلد ہی وہ بھی مان جائیں گے، غیرملکی لیگز کیلیے این او سی پر بات چیت جاری ہے۔
پی سی بی کی تجویز کے مطابق اے کیٹیگری ایک، بی 2 جبکہ سی کیٹیگری کرکٹرز سال میں تین لیگز کھیل سکیں گے، البتہ اے میں شامل اسٹار کرکٹرز اس پالیسی میں مزید لچک چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پیش کردہ تجاویز کے مطابق تینوں طرز کی کرکٹ کھیلنے والے ٹاپ کھلاڑی بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو ماہانہ 45 لاکھ روپے ریٹینر شپ فیس دی جا سکتی ہے، بی کیٹیگری کو ماہانہ 30 لاکھ روپے دینے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بورڈ کرکٹرز کیلیے خزانے کا منہ کھولنے کو تیار
سابقہ کنٹریکٹ کے تحت ریڈ بال پلیئرز کا ماہانہ معاوضہ ساڑھے 10 لاکھ اور وائٹ بال کا ساڑھے 9 لاکھ تھا، دیگر کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔
آئی سی سی سے ملنے والی رقم یا پی سی بی کے کنٹریکٹس سے حصہ دینے کا مطالبہ نہیں مانا گیا،البتہ پلیئرز کو امید ہے کہ اس سال نہیں تو مستقبل میں اس حوالے سے بھی کوئی مثبت فیصلہ ہو گا، گذشتہ دنوں سامنے آنے والے نئے آئی سی سی فنانشل ماڈل کے تحت پی سی بی کا حصہ دگنا ہو کرسالانہ 34 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
قومی کرکٹرز کی ٹیسٹ میچ فیس میں بھی بڑا اضافہ کیا جا رہا ہے،انفرادی اسپانسرشپ معاہدوں کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے جس سے کھلاڑی مطمئن نظر آتے ہیں،ان دنوں بیشتر کرکٹرز لیگز کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں،بورڈ سب سے مشاورت کر رہا ہے، حکام معاہدوں کیلیے خاصے پْرامید ہیں۔
یاد رہے کہ سابقہ ٹیسٹ میچ فیس 8لاکھ 38ہزار 530، ون ڈے انٹرنیشنل 5لاکھ 15 ہزار 696 جبکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فیس3 لاکھ 72 ہزار75روپے تھی،تمام کیٹیگریز کے پلیئرز کو یکساں فیس ملتی تھی، پلیئرز کی فہرست اور کیٹیگریز کی تیاری کا کام چیف سلیکٹر انضمام الحق بورڈ حکام کی مشاورت سے کر رہے ہیں۔