ورلڈکپ کامران اکمل کو پاک بھارت فائنل کی توقع
متوازن ٹیم بن چکی،ڈر کر نہیں دلیری سے کھیلنا ہوگا،سابق وکٹ کیپر
کامران اکمل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ورلڈکپ میں فتح کا اچھا موقع ہوگا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ ورلڈکپ سے قبل ایشیا کپ میں فتح سے پاکستان ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہو سکتا ہے، کنڈیشنز اور پچز کو دیکھتے ہوئے اچھا کمبی نیشن بنانے میں بھی مدد ملے گی،ہمیں فاسٹ و اسپن بولنگ اور بیٹنگ میں مستحکم لائن اپ میسر ہے، متوازن ٹیم بن چکی،ورلڈکپ بھارت میں ہوگا، کنڈیشنزکو دیکھتے ہوئے پاکستان کیلیے ٹائٹل جیتنے کا سنہری موقع ہے، ہمارے بیشتر کرکٹرز پہلی بار پڑوسی ملک میں کھیل رہے ہوں گے،،مکی آرتھر، بابر اعظم اور نئے چیف سلیکٹر کا ایک پیج پر ہوکر فیصلے کرنا اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس کو ڈر کر نہیں دلیری سے کھیلنا ہوگا،ایشیا کپ میں ہی حریفوں پر حاوی ہونا پڑے گا، 270کا اسکور ذہن میں رکھ کر میچز نہیں جیت سکتے،وہاں ہائی اسکورننگ میچ ہوں گے، ہمیں 325سے 350 تک کا مجموعہ حاصل کرنا ہوگا۔ میرا تجربہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا فائنل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کا ورلڈکپ ٹکٹوں کی فروخت کیلئے تاریخوں کا اعلان
کامران اکمل نے کہا کہ پاکستانی بولرز کو ریورس سوئنگ سے بھی خاصی مدد مل سکتی ہے،شاہین شاہ آفریدی اورنسیم شاہ دستیاب ہیں، شاداب خان اور محمد نواز سمیت اسپنرز بھی موجود ہوں گے، ٹیم کو درست کمبی نیشن سے کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ورلڈکپ اسکواڈ میں رضوان کے ساتھ سرفراز کو بھی رکھنا چاہیے
کامران اکمل نے کہا کہ ماضی میں سرفراز احمد زبردست پرفارم کرتے رہے، پھر کسی اور وجہ سے انھیں باہر کیا گیا، نہ صرف وکٹ کیپر بیٹر بلکہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی،محمد رضوان کو موقع ملا تو انھوں نے بھی تینوں فارمیٹس میں زبردست پرفارم کیا، ان کے بغیر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کا کمبی نیشن نہیں بن سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ وریندر سہواگ نے بھی 4 سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا نام بتادیا
ایک روزہ کرکٹ میں وہ فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم کے بعد مڈل آرڈر کی ضرورت پوری کرتے ہیں، ریڈ بال میں محمد رضوان سے پرفارمنس نہیں ہوئی تو سرفراز کو کھیلنے کا موقع ملا،کوئی کھلاڑی ایک فارمیٹ میں کارکردگی نہیں دکھا پاتا تو بعض اوقات دوسری طرز کے میچز میں بھی دباؤ آجاتا ہے، رضوان کو چاہیے کہ بڑے دل کے ساتھ کھیلیں،وہ زبردست کھلاڑی ہیں،ورلڈکپ میں بھی میچور بیٹرز کا پرفارم کرنا ضروری ہے۔
نئے کھلاڑیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ محمد حارث اچھے وکٹ کیپر ہیں، روحیل نذیر نے بھی عمدہ پرفارم کیا،حسیب اللہ کو کیپنگ میں بہتری لانے کیلیے کام کرنا ہوگا،ورلڈکپ میں تجربے کی ضرورت ہوگی، دوسرے وکٹ کیپر کے طور پر سرفراز احمد کو ساتھ لے کر جانا چاہیے، خدانخواستہ محمد رضوان کو انجری ہوئی تو ایسا کیپر ہونا چاہیے جو مڈل آرڈر میں بہتر اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بھی بناسکے، جونیئرز کو ابھی ڈومیسٹک کرکٹ اور غیر ملکی ٹورز میں کھیل کر تجربہ حاصل کرنا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ ورلڈکپ سے قبل ایشیا کپ میں فتح سے پاکستان ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہو سکتا ہے، کنڈیشنز اور پچز کو دیکھتے ہوئے اچھا کمبی نیشن بنانے میں بھی مدد ملے گی،ہمیں فاسٹ و اسپن بولنگ اور بیٹنگ میں مستحکم لائن اپ میسر ہے، متوازن ٹیم بن چکی،ورلڈکپ بھارت میں ہوگا، کنڈیشنزکو دیکھتے ہوئے پاکستان کیلیے ٹائٹل جیتنے کا سنہری موقع ہے، ہمارے بیشتر کرکٹرز پہلی بار پڑوسی ملک میں کھیل رہے ہوں گے،،مکی آرتھر، بابر اعظم اور نئے چیف سلیکٹر کا ایک پیج پر ہوکر فیصلے کرنا اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس کو ڈر کر نہیں دلیری سے کھیلنا ہوگا،ایشیا کپ میں ہی حریفوں پر حاوی ہونا پڑے گا، 270کا اسکور ذہن میں رکھ کر میچز نہیں جیت سکتے،وہاں ہائی اسکورننگ میچ ہوں گے، ہمیں 325سے 350 تک کا مجموعہ حاصل کرنا ہوگا۔ میرا تجربہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا فائنل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کا ورلڈکپ ٹکٹوں کی فروخت کیلئے تاریخوں کا اعلان
کامران اکمل نے کہا کہ پاکستانی بولرز کو ریورس سوئنگ سے بھی خاصی مدد مل سکتی ہے،شاہین شاہ آفریدی اورنسیم شاہ دستیاب ہیں، شاداب خان اور محمد نواز سمیت اسپنرز بھی موجود ہوں گے، ٹیم کو درست کمبی نیشن سے کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ورلڈکپ اسکواڈ میں رضوان کے ساتھ سرفراز کو بھی رکھنا چاہیے
کامران اکمل نے کہا کہ ماضی میں سرفراز احمد زبردست پرفارم کرتے رہے، پھر کسی اور وجہ سے انھیں باہر کیا گیا، نہ صرف وکٹ کیپر بیٹر بلکہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی،محمد رضوان کو موقع ملا تو انھوں نے بھی تینوں فارمیٹس میں زبردست پرفارم کیا، ان کے بغیر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کا کمبی نیشن نہیں بن سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ وریندر سہواگ نے بھی 4 سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا نام بتادیا
ایک روزہ کرکٹ میں وہ فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم کے بعد مڈل آرڈر کی ضرورت پوری کرتے ہیں، ریڈ بال میں محمد رضوان سے پرفارمنس نہیں ہوئی تو سرفراز کو کھیلنے کا موقع ملا،کوئی کھلاڑی ایک فارمیٹ میں کارکردگی نہیں دکھا پاتا تو بعض اوقات دوسری طرز کے میچز میں بھی دباؤ آجاتا ہے، رضوان کو چاہیے کہ بڑے دل کے ساتھ کھیلیں،وہ زبردست کھلاڑی ہیں،ورلڈکپ میں بھی میچور بیٹرز کا پرفارم کرنا ضروری ہے۔
نئے کھلاڑیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ محمد حارث اچھے وکٹ کیپر ہیں، روحیل نذیر نے بھی عمدہ پرفارم کیا،حسیب اللہ کو کیپنگ میں بہتری لانے کیلیے کام کرنا ہوگا،ورلڈکپ میں تجربے کی ضرورت ہوگی، دوسرے وکٹ کیپر کے طور پر سرفراز احمد کو ساتھ لے کر جانا چاہیے، خدانخواستہ محمد رضوان کو انجری ہوئی تو ایسا کیپر ہونا چاہیے جو مڈل آرڈر میں بہتر اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بھی بناسکے، جونیئرز کو ابھی ڈومیسٹک کرکٹ اور غیر ملکی ٹورز میں کھیل کر تجربہ حاصل کرنا چاہیے۔