جوبائیڈن نےامریکیوں کی رہائی کے بدلے ایران کے 6 ارب ڈالر فنڈز بحال کیے ریپبلکنز
ایران نے 5 امریکیوں کو جیل سے رہا کرکے گھر میں نظر بند کردیا
امریکا میں اپوزیشن پارٹی ریپبلکنز نے کہا ہے کہ تہران میں قید 5 امریکیوں کی رہائی کے بدلے ایران کے 6 بلین ڈالرز کے فنڈز غیر منجد کرنا جوبائیڈن انتظامیہ کی بزدلی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں قید 5 امریکیوں کی جیل سے رہائی حوصلہ افزا ہے اور اب ان کی امریکا واپسی کی امید کی جا سکتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا کہ امریکی قیدیوں کی واپسی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ان امریکی شہریوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران نے آج 5 امریکیوں کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظر بند کر دیا اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پانچوں کی امریکا واپسی فنڈز کی بحالی سے مشروط ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکیوں کی رہائی کس معاہدے کے تحت کی گئی ہے تاہم اپوزیشن جماعت ریپبلکنز نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے لیے جوبائیڈن نے ایران کو 6 بلین ڈالر کا تاوان ادا کیا ہے۔
ادھر رائٹرز کو ایک باخبر ذریعہ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنوبی کوریا میں ایرانی فنڈز کے 6 ارب ڈالر غیر منجمد کرنے کے بعد ایران امریکیوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دے گا۔
رائٹرز کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت امریکا اور ایران کے درمیان منجمد فنڈز کی تہران منتقلی سے متعلق معمولی تکنیکی مسائل پر بات کر رہے ہیں اور جیسے ہی کوئی معاہدہ طے پائے گا امریکی قیدیوں کو ایران سے واپس بھیج دیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے پی نے دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ آخری مراحل میں ہے اور آئندہ ماہ معاہدہ طے پاجائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو عائد پابندیوں میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ ان 5 امریکیوں کی رہائی کے معاہدے کا ایران پر عائد پابندیوں سے تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں رہا کیے گئے قیدیوں میں سے ایک سیامک نمازی ہیں جنھیں جاسوسی کے الزام میں 2015 میں گرفتار کیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
دوسرے قیدی سرگئی ہیں جب کہ تیسرے قیدی کی شناخت مراد کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں کو 2018 میں گرفتار کیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ مزید دو قیدیوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں قید 5 امریکیوں کی جیل سے رہائی حوصلہ افزا ہے اور اب ان کی امریکا واپسی کی امید کی جا سکتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا کہ امریکی قیدیوں کی واپسی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ان امریکی شہریوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ایران نے آج 5 امریکیوں کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظر بند کر دیا اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پانچوں کی امریکا واپسی فنڈز کی بحالی سے مشروط ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکیوں کی رہائی کس معاہدے کے تحت کی گئی ہے تاہم اپوزیشن جماعت ریپبلکنز نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے لیے جوبائیڈن نے ایران کو 6 بلین ڈالر کا تاوان ادا کیا ہے۔
ادھر رائٹرز کو ایک باخبر ذریعہ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنوبی کوریا میں ایرانی فنڈز کے 6 ارب ڈالر غیر منجمد کرنے کے بعد ایران امریکیوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دے گا۔
رائٹرز کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت امریکا اور ایران کے درمیان منجمد فنڈز کی تہران منتقلی سے متعلق معمولی تکنیکی مسائل پر بات کر رہے ہیں اور جیسے ہی کوئی معاہدہ طے پائے گا امریکی قیدیوں کو ایران سے واپس بھیج دیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے پی نے دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ آخری مراحل میں ہے اور آئندہ ماہ معاہدہ طے پاجائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو عائد پابندیوں میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ ان 5 امریکیوں کی رہائی کے معاہدے کا ایران پر عائد پابندیوں سے تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں رہا کیے گئے قیدیوں میں سے ایک سیامک نمازی ہیں جنھیں جاسوسی کے الزام میں 2015 میں گرفتار کیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
دوسرے قیدی سرگئی ہیں جب کہ تیسرے قیدی کی شناخت مراد کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں کو 2018 میں گرفتار کیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ مزید دو قیدیوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں۔