دنیا کی مشکل ترین منگول ڈربی ریس میں  پاکستانی گھڑ سواروں نے تاریخ رقم کردی

معظم حیات خان نے پانچویں، ڈاکٹر فہد جمیل، ڈاکٹر عمر حیات اور عمیر قائمخانی نے مشترکہ طور پر ساتویں پوزیشن حاصل کی

طویل ریس میں چاروں پاکستانی گھڑ سواروں نے پوزیشنز حاصل کیں

دنیا کی مشکل ترین اور طویل منگول ڈربی ریس میں پاکستانی گھڑ سواروں نے تاریخ رقم کرتے ہوئے قومی پرچم بلند کردیا۔

ایک ہزار کلومیٹر پر محیط منگول ڈربی ریس میں شریک 4 پاکستانی گھڑ سواروں نے پوزیشنز حاصل کی ہیں۔ معظم حیات خان نے پانچویں، ڈاکٹر فہد جمیل، ڈاکٹر عمر حیات اور عمیر قائمخانی نے مشترکہ طور پر ساتویں پوزیشن حاصل کی ہے۔

منگولیا میں ہونے والی ریس میں شریک 50 رائیڈرز کا تعلق امریکا، انگلینڈ، اسپین، کینیا، سویڈن، جرمنی، پاکستان، آسٹریلیا، آئرلینڈ، فلپائن اور کینیڈا سے تھا، جس میں سویڈن کی لِنڈا نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔




ریس کے شرکا پہاڑوں اور جنگلوں کے پُر خطر راستے سے گزر کر اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ صرف 26 گھڑ سواروں نے 1000 کلومیٹر کی ریس مکمل کی، جن میں پاکستان کے 4 گھڑسوار بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر فہدجمیل، ڈاکٹر عمر حیات، عمیر قائمخانی اور معظم حیات اس ریس کو ایک روز پہلے مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ڈاکٹر فہد جمیل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی بار اس خطرناک ترین ڈربی ریس میں پاکستان کی نمائندگی ہوئی ہے۔ ایک وقت تھا جب ہم تیسری پوزیشن پر ریس فنش کرنے جارہے تھے، مگر 3 گھنٹے کی ایک پنالٹی کی وجہ سے پیچھے رہے۔ ریس میں شریک ہر رائیڈر نے 29 گھوڑے تبدیل کیے اور مجموعی طورپر 10 رائیڈرز کی ہڈیاں فریکچر ہوئیں۔ شکر ہے کہ ہم کسی بڑی انجری سے محفوظ رہے۔

انہوں نےبتایا کہ ہم چاروں پاکستانیوں نے ایک دوسرے کی مدد کی۔ 3 مرتبہ ہمارے گھوڑے بھاگ گئے۔ ان کو پکڑنے میں ساتھ دیا۔ پیچھے رہ جانے والے ساتھیوں کے انتظار میں بھی وقت ضائع ہوا، تاہم ہمارا مقصد صرف یہی رہا کہ ہم نے ایک ساتھ اس ریس کو مکمل کرناہے،جس میں مشکلات کے باوجود کامیابی ملی۔
Load Next Story